اُبھرتا ہے کوئی چہرہ طلُوعِ مہر کی صُورت
بناتا ہے مُصوّر شاہکار آہستہ آہستہ
تبسّم دِھیرے دِھیرے اُن کے ہونٹوں پر اُبھرتا ہے
وہ سُنتے ہیں مِرے دِل کی پُکار آہستہ آہستہ
شبِ غم چٹکیاں لیتی ہے اُن کی یاد، رہ رہ کر
ہلاتے ہیں وہ سازِ دِل کے تار، آہستہ آہستہ
مِرا زخمِ تمنّا ، بنتے بنتے پُھول بنتا ہے
اُترتی ہے مِرے دِل میں بہار ، آہستہ آہستہ
ایاؔز صدیقی
ملتان، پاکستان