شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

جنُوں سے پُوچھ یہ راز ِ نہاں، خِرد سے نہ پُوچھ
جمالِ شمع پہ، کیوں ٹُوٹتے ہیں پروانے

جگن ناتھ آزاؔد
 

طارق شاہ

محفلین

پُوچھا سودؔا سے مَیں اِک روز کہ، اے آوارہ !
تیرے رہنے کا مُعیّن بھی مکاں ہے کہ نہیں

یک بیک ہو کے بر آشفتہ لگا یُوں کہنے !
کُچھ تجھے عقل سے بہرہ بھی مِیاں ہے کہ نہیں

محمد رفیع سودؔا
 

طارق شاہ

محفلین

ہم تو، چاہ کر اُس پتّھر کو، سخت ندامت کھینچی ہے
چاہ کرے اب وہ کوئی، جو چاہت کا ارمان کرے

مِیر تقی مِیؔر
 

طارق شاہ

محفلین

بہار ہُوئی تجھ بِن خِزاں، بقائے چمن کیا
جو یہ نہیں تجھے منظوُر، جلد آکہ نہ ہووے

مِرزا محمد رفیع سودؔا
 

طارق شاہ

محفلین

نہیں ہے نعش پہ میرے ٹک اعتنا تجھے، ورنہ!
جو کُچھ مسیح سے ہو، تجھ سے دخل کیا کہ نہ ہووے


مِرزا محمد رفیع سودؔا
 

طارق شاہ

محفلین

عِشق ہی شرط ہے کیا ہو مرض الموت مجھے
یا رب اِنسان کے مرنے کے ہیں آزار کئی

بُلبُلو! مجھ کو نہ تکلیف کرو ، رونے کی
ڈُوب جاویں گے لہُو میں گُل و گُلزار کئی

مِرزا محمد رفیع سودؔا
 

طارق شاہ

محفلین

بعد مُردن ،آچُکے رونے کو سُن کر گور دُور
جیتے جی ہی کہتے ہو ،صُورت تِری درگور دُور

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
 

طارق شاہ

محفلین

اِس آرزو میں خاک ہُوا ہُوں، کہ بن کے جام!
پُہنچُوں کبھی، لَبِ بُتِ پیماں شِکن کے پاس

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
 
Top