شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

گرم ہیں شور سے تجھ حُسن کے بازار کئی
رشک سے، جلتے ہیں یوسفؑ کے خریدار کئی

کب تلک داغ دِکھاوے گی اسیری مجھ کو !
مرگئے ، ساتھ کے میرے تو گرفتار کئی


مِیر تقی مِیرؔ
 

طارق شاہ

محفلین

اِس کی خبر نہ تھی ، کہ پسِ پُشتِ عِزوجاہ
دبکی کھڑی ہیں، ایک زمانے کی خواریاں

گِنتا تھا، فردِ عیش میں ،کل نامِ گُل رُخاں
اور اب، تمام رات ہیں اختر شُماریاں

جوشؔ ملیح آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

اب، خلوَتوں کی آگ میں ہے کاروبارِ آب
کل، جلوَتوں کے راگ میں تھیں بادہ خواریاں

اب، مے کشی کے رُوپ میں ہے شُغلِ مے کشی
کل، سرخوشی کے رنگ میں تھیں مے گُساریاں

جوشؔ ملیح آبادی
 

نسیم ازھری

محفلین
یہ میرا فرض بنتا ہے میں اسکے ہاتھ دھلواؤں​
سنا ہے اس نے میری ذات پر کیچڑ اچھالا ہے​
1f494.png
 

طارق شاہ

محفلین

تھوڑی دیر کو ، جی بہلا تھا !
پِھر تِری یاد نے گھیر لِیا تھا

یاد آئی ، وہ پہلی بارش
جب تجھے ایک نظر دیکھا تھا

ناصر کاظمی
 

طارق شاہ

محفلین

مُقرّر کُچھ نہ کُچھ اِس میں، رقیبوں کی بھی سازش ہے
وہ بے پروا، الٰہی ! مُجھ پہ کیوں کرمِ نوازش ہے

حسرؔت موہانی
 

طارق شاہ

محفلین

کیا ہَوا باندھی ہے ، صدقے نالۂ شب گیر کے
آسماں پر، اُکھڑے جاتے ہیں قَدَم تاثیر کے

فانؔی بدایونی

شوکت علی خاں
 

طارق شاہ

محفلین

میرے مرتے ہی ، دِلِ بیتاب کو چین آگیا !
زندگی صدقے میں اُتری گردِشِ تقدِیر کے

فانؔی بدایونی

شوکت علی خاں
 

طارق شاہ

محفلین

تصدّق اِس کَرَم کے میں کبھی تنہا نہیں رہتا !
کہ جِس دِن تم نہیں آتے، تمھاری یاد آتی ہے

جلیؔل مانک پُوری
 
Top