گرم ہیں شور سے تجھ حُسن کے بازار کئی رشک سے، جلتے ہیں یوسفؑ کے خریدار کئی کب تلک داغ دِکھاوے گی اسیری مجھ کو ! مرگئے ، ساتھ کے میرے تو گرفتار کئی مِیر تقی مِیرؔ