سُورج اور تارے
نئے خورشید سے یُوں ڈُوبتے تاروں نے کہا !
ہم بہت چمکے، مگر تیری ضیا کم نہ ہُوئی
ہم نے مِل جُل کے بہت زور لگایا ، لیکن
زُلفِ پُرنُور تِری ، ہم سے تو برہم نہ ہُوئی
مُسکراتے ہُوئے ، سُورج نے دِیا اُن کو جَواب !
جنگ مجھ سے نہ کرو، میرے مُقابِل نہ تنو
دَورِ پُرنُور میں جِینے کی تمنّا ہے، اگر !
میرے انوار میں گُم ہو کے، مِرا جُزو بَنو
جگن ناتھ آزاؔد