لاریب مرزا
محفلین
آئنہ۔۔۔۔۔! تو ہی بہتر ہے ہم سے
ہم تو اتنے بھی روح شناس نہیں
آئنہ دیکھ کے کہتے ہیں سنورنے والے
آج بے موت مریں گے مرے مرنے والے
(رشید رامپوری)
آئنہ۔۔۔۔۔! تو ہی بہتر ہے ہم سے
ہم تو اتنے بھی روح شناس نہیں
وسعتوں کا ہوگا اندازہ تمہیںآئنہ دیکھ کے کہتے ہیں سنورنے والے
آج بے موت مریں گے مرے مرنے والے
(رشید رامپوری)
تم اپنے بارے میں مجھ سے بھی پوچھ سکتے ہوآئنہ دیکھ کے کہتے ہیں سنورنے والے
آج بے موت مریں گے مرے مرنے والے
(رشید رامپوری)
آپ تو اوروں کی جاسوسی کا بھی فن رکھتے ہیںتم اپنے بارے میں مجھ سے بھی پوچھ سکتے ہو
یہ تم سے کس نے کہا آئینہ ضروری ہے۔۔۔۔۔
وفا کرو گے وفا کریں گے جفا کرو گے جفا کریں گےآپ تو اوروں کی جاسوسی کا بھی فن رکھتے ہیں
ہم سمجھے تھے فقط شعروں کی لگن رکھتے ہیں
میں آئینہ ہوں، مگر عکس ہر کسی کا نہیںتم اپنے بارے میں مجھ سے بھی پوچھ سکتے ہو
یہ تم سے کس نے کہا آئینہ ضروری ہے۔۔۔۔۔
وفا کرو گے وفا ملے گی جفا کرو گے جفا ملے گیوفا کرو گے وفا کریں گے جفا کرو گے جفا کریں گے
ہم آدمی ہیں تمہارے جیسے جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے
میں آئینہ ہوں، مگر عکس ہر کسی کا نہیں
جو منعکس ہے وہ اہلِ نظر سمجھتے ہیں
کیا بات ہے جناب!!وفا کرو گے وفا ملے گی جفا کرو گے جفا ملے گی
اگر وفا پر جفا ملی تو جفا پہ تم کو سزا ملے گی
لوگ ایسے وفا سے ڈرتے ہیںوفا کرو گے وفا ملے گی جفا کرو گے جفا ملے گی
اگر وفا پر جفا ملی تو جفا پہ تم کو سزا ملے گی
کیا بات ہے جناب!!
عباد اللہ دیکھیے ذرا،ادھر طبیعت میں کافی روانی ہے آج
ہم اسی رمز کو اعجازِ نظر کہتے ہیںمیں آئینہ ہوں، مگر عکس ہر کسی کا نہیں
جو منعکس ہے وہ اہلِ نظر سمجھتے ہیں
جیسے خاوند "بلا" ڈرتے ہیںلوگ ایسے وفا سے ڈرتے ہیں
جیسے بچے بلا سے ڈرتے ہیں
وفا کیسی کہاں کا عشق جب سر پھوڑنا ٹھرالوگ ایسے وفا سے ڈرتے ہیں
جیسے بچے بلا سے ڈرتے ہیں
سکون محال ہے وفا کے رستے میںوفا کیسی کہاں کا عشق جب سر پھوڑنا ٹھرا
تو اے سنگ دل تیرا ہی سنگ آستاں کیوں ہو
وغیرہ
سکون محال ہے وفا کے رستے میں
کبھی چراغ جلے ہیں ہوا کے رستے میں
نئے دور کے نئے خواب ہیں نئے موسموں کے گلاب ہیںسکون محال ہے وفا کے رستے میں
کبھی چراغ جلے ہیں ہوا کے رستے میں
اپنی محرومی کے اسباب سے شرمندہ ہیں چراغآہوں سے سوز عشق مٹایا نہ جائے گا
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
امیر مینائی