شعر کا جواب شعر میں

مغزل

محفلین
اب تجھے سایہ میسر ہے تو پھر چھاؤں میں بیٹھ
کس طرف گرتی ہے دیوار تجھے کیا معلوم !!!!
لیاقت علی عاصم
 

محمداحمد

لائبریرین
کیا خبر تھی، حوصلہ یوں ہار کر جائے گا تو
ناؤ جب بن جائے گی، دریاسے ڈر جائے گا تو

لیاقت علی عاصم
 

مغزل

محفلین
کچھ اور بھوک سےجو بڑھی تن بدن میں آگ
ڈرتا ہوں لگ نہ جائے کہیں پیرہن میں آگ
اخترعلی انجم ، کراچی
 

راجہ صاحب

محفلین
یہ ہم محبّت میں لا تعلّق سے ہو رہے ہیں تو دیکھ لینا
دُعائیں تو خیر کون دے گا سلام ممکن نہیں رہے گا

نوشی گیلانی
 

مغزل

محفلین
عداوتیں تھیں تغافل تھا رنجشیں تھیں مگر
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا بے وفائی نہ تھی
نصیر ترّابی
 

مغزل

محفلین
بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل
غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی
نصیر تّرابی
 

مغزل

محفلین
ذکر اس غیرتِ مریم کا جب آتا ہے فراز
گھنٹیاں بجتی ہیں لفظوں کے کلیساؤں میں
احمد فراز
 
Top