بچھڑے وقت جہاں ہم نے نام لکھے تھے کسی نے آج وہ دیوار بھی گرا دی ہے !!! نامعلوم
مغزل محفلین جنوری 9، 2012 #81 بچھڑے وقت جہاں ہم نے نام لکھے تھے کسی نے آج وہ دیوار بھی گرا دی ہے !!! نامعلوم
محمداحمد لائبریرین جنوری 9، 2012 #82 ابھی تو زندگی حائل ہے تجھ سے ملنے میں میں آج رات یہ دیوار بھی گرا دوں گا بشیر بدر
مغزل محفلین جنوری 9، 2012 #83 اب تجھے سایہ میسر ہے تو پھر چھاؤں میں بیٹھ کس طرف گرتی ہے دیوار تجھے کیا معلوم !!!! لیاقت علی عاصم
محمداحمد لائبریرین جنوری 9، 2012 #84 کیا خبر تھی، حوصلہ یوں ہار کر جائے گا تو ناؤ جب بن جائے گی، دریاسے ڈر جائے گا تو لیاقت علی عاصم
مغزل محفلین جنوری 9، 2012 #85 کچھ اور بھوک سےجو بڑھی تن بدن میں آگ ڈرتا ہوں لگ نہ جائے کہیں پیرہن میں آگ اخترعلی انجم ، کراچی
محمداحمد لائبریرین جنوری 9، 2012 #86 آگ ہو تو جلنے میں دیر کتنی لگتی ہے برف کے پگھلنے میں دیر کتنی لگتی ہے فرحت عباس شاہ
سارہ خان محفلین جنوری 9، 2012 #87 نت نئی آگ میں ہر روز جلتا ہے جو شخص ہاتھ اس کا بھی تو اس کھیل میں جلتا ہو گا
ر راجہ صاحب محفلین جنوری 9، 2012 #88 یہ ہم محبّت میں لا تعلّق سے ہو رہے ہیں تو دیکھ لینا دُعائیں تو خیر کون دے گا سلام ممکن نہیں رہے گا نوشی گیلانی
یہ ہم محبّت میں لا تعلّق سے ہو رہے ہیں تو دیکھ لینا دُعائیں تو خیر کون دے گا سلام ممکن نہیں رہے گا نوشی گیلانی
سارہ خان محفلین جنوری 9، 2012 #89 محبت کرنے والے تو ہمیشہ ساتھ رہتے ہیں محبت میں جُدائی کا کوئی موسم نہیں ہوتا
محمداحمد لائبریرین جنوری 10، 2012 #90 یہ لوگ عشق میں سچے نہ تھے، وگرنہ ہجر نہ ابتدا نہ کہیں انتہا میں آتا ہے
ر راجہ صاحب محفلین جنوری 10، 2012 #91 موقوف غم میر کہ شب ہو چکی ہمدم کل رات کو پہر باقی یہ افسانہ کہیں گے میر تقی میر
محمداحمد لائبریرین جنوری 10، 2012 #92 ٹوٹ جاتا ہے ذرا سی جو ہوا تیز چلے تیرا وعدہ بھی تو خوشبو کا بدن ہو جیسے
مغزل محفلین جنوری 10، 2012 #93 عداوتیں تھیں تغافل تھا رنجشیں تھیں مگر بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا بے وفائی نہ تھی نصیر ترّابی
مغزل محفلین جنوری 10، 2012 #94 بچھڑتے وقت ان آنکھوں میں تھی ہماری غزل غزل بھی وہ جو کسی کو ابھی سنائی نہ تھی نصیر تّرابی
ر راجہ صاحب محفلین جنوری 13، 2012 #95 فراز آج کی دنیا مرے وجود میں ہے مرے سخن کو فقط میرا تذکرہ نہ سمجھ احمد فراز
مغزل محفلین جنوری 13، 2012 #96 ذکر اس غیرتِ مریم کا جب آتا ہے فراز گھنٹیاں بجتی ہیں لفظوں کے کلیساؤں میں احمد فراز
ر راجہ صاحب محفلین جنوری 15، 2012 #97 یوں دیکھتے رہنا اُسے اچھا نہیں محسن وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تری آنکھیں محسن نقوی
محمد امین لائبریرین جنوری 15، 2012 #98 آ کے پتھر تو میرے صحن میں دو چار گرے جتنے اس پیڑ کے پھل تھے پسِ دیوار گرے
ر راجہ صاحب محفلین جنوری 15، 2012 #99 وہ جو پتھر یونہی رستے میں پڑے رھتے ھیں ان کے سینے میں بھی شاہکار ھوا کرتے ھیں محسن نقوی
محمد امین لائبریرین جنوری 15، 2012 #100 انہی پتھروں پہ چل کر اگر آ سکو تو آؤ میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے