عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیان ہے زندگیتیرے قریب رہ کے بھی دل مطمئن نہ تھا
گزری ہے مجھ پہ یہ بھی قیامت کبھی کبھی
-ناصر
عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیان ہے زندگی
میں قریب ہوں کسی اور کے، مجھے جانتا کوئی اور ہے
سلیم کوثر
دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہےدوست غمخواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا
زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا
غالب
یہ بات عجیب سناتے ہو ، وہ دنیا سے بے آس ہوئےدوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہے
ہر نئے موڑ پہ اک زخم نیا دیتے ہے
تم سے تو خیر گھڑی بھر کی ملاقات رہی
لوگ صدیوں کی رفاقت کو بھلا دیتے ہے