بہت اچھی بحث ہے لیکن ایک دو نقطوں کی وضاحت کر دوں آپ نے جو" مظلوم شیعوں" کی تصاویر پوسٹ کی ہیں تو ان تصویروں کا دوسرا رخ بھی پیش کرتیں یعنی ڈمہ ڈولا باجوڑ اور اس کے علاوہ کئی ایک واقعات۔
طالوت،
یہ بتائیں کہ پاڑہ چنار میں یہ جو 5 سے 10 لاکھ افراد اپنے ہی ملک میں محاصرے میں مہینوں سے پتے اور گھاس کھانے پر مجبور ہیں، جو یہ روزآنہ معصوم بچے موت کی آغوش میں جا رہے ہیں، یہ جو کمزور مریض بچے، بڑے اور بوڑھے ادویات نہ ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں، یا پھر یہ جو نہتے شہری فوج کی نگرانی می بھی اپنے پیاروں سے ملنے کے لیے واپس جاتے ہوئے اغوا کر کے ذبح کیے جا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ان سب کے اس قتل عام کے لیے کیا ڈمہ ڈولا اور باجوڑ کا بہانہ پیش کر دینا کافی ہے؟
بھلا ان معصوم بچوں اور شہریوں نے جا کر ڈمہ ڈولا یا باجوڑ میں کوئی قتل و غارت کیا تھا؟ تو پھر اس عجیب و غریب استدلال کو پیش کرنے کی آپ کو کیا ضرورت پیش آئی؟
[بلکہ ڈولا ڈمہ اور باجوڑ میں ہونے والے کسی قتل عام کا مجھے علم نہیں کہ ان معصوم بچوں نے کیا تھا یا پھر اس میں افواج پاکستان کا کوئی کردار تھا یا پھر جو امریکی طیاروں نے کاروائی کی تھی اسکا بدلہ آپ ان معصوم بچوں کے قتل عام سے لے رہے ہیں۔۔۔۔۔ کیا آپ کے لیے ممکن ہے کہ جن واقعات کا آپ نے ذکر کیا ہے انکے متعلق خبروں کا لنک بھی پیش کر دیں تاکہ آپکی بات سمجھنے میں ہمیں آسانی ہو سکے۔ شکریہ]
آپکی طرح کچھ دوسرے ممبران یہاں [اور دیگر فورمز پر بھی] طالبان کے اس قتل عام پر پردہ ڈالنے کے لیے افغانستان کے مزار شریف کا استدلال پیش کرتے ہیں۔ لیکن کیا یہ عذر واقعی کوئی عقلمند شخص پیش کر سکتا ہے کہ مزار شریف کے واقعے کا ذکر کر کے طالبان کو پاڑہ چنار میں قتل عام کی اجازت دے دی جائے؟ [ طالوت، آپ میں اور ان دیگر ممبران میں فرق یہ ہے کہ آپ طالبان کے حامی نہیں، مگر یہ لوگ تو اس عذر کو بنیاد بنا کر طالبان کی کھلی حمایت بھی کرتے ہیں]
اب میں آپ کو اس مسئلے کا واحد حل پیش کر رہی ہوں۔
پاکستان کی بقا و سلامتی اس میں ہے کہ جو کچھ افغانستان کے مزار شریف [یا پھر اس سے قبل طالبان کے ہاتھوں کابل میں جو کچھ ہوا، یا جو پچھلی صدیوں میں بنی امیہ کے ہاتھوں ہوتا رہا] یا پھر ڈوما ڈولا یا باجوڑ میں ہوا، اسے کسی صورت "آج" بنیاد وحیلہ بنا کر کسی دوسرے علاقے میں قتل عام نہیں کیا جا سکتا۔
پاڑہ چنار پاکستانی علاقہ ہے۔ اور اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ پاک افواج اس علاقے کا کنٹرول مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لے۔ اور اگر دونوں طرف کچھ فرقہ پرست انتہا پسند موجود ہیں تو ان سب کو پکڑ کر قانون کے حوالے کرے۔ یہ انتہا پسند ہر جگہ، ہر قوم میں موجود ہیں۔ ان پر قابو رکھنا بہت لازمی ہے کہ مثبت قوتیں یکجا و متحد ہو کر اس پاگل پن کا مقابلہ کریں۔
یہ اس مسئلے کا واحد حل ہے۔
مگر طالبان کے حمایت کرنے والوں کو سب سے زیادہ تکلیف اس بات کی ہے کہ پاک فوج ان علاقوں کا کنٹرول حاصل کرے۔ وہ ابھی تک مزار شریف کو بہانہ بنا کہ ان لاکھوں شہریوں پر نازل ہونے والی اس آفت اور موت کا خیر مقدم کر رہے ہیں۔
//////////////////////
از طالوت:
۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح کی تصویروں سے آپ نفرت میں تو اضافہ کر سکتی ہیں کوئی بھلائی کا کام یقیننا نہیں کر رہیں۔۔۔۔
پتا نہیں طالوت صاحب کہ میں اس فتنے کے حقائق بالکل صحیح طریقے سے سامنے لانے پر نفرت پھیلا رہی ہوں یا پھر ان جرائم و قتل عام کو دبا اور چھپا کر ان فتنوں کی درپردہ مدد کر رہے ہیں اور انہیں پھیلنے پھلانے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔
بہرحال، ہمارے لیے مثبت رویہ یہ ہو گا کہ ہم ایک دوسرے پر ایسے الزامات لگانا بند کریں اور سادگی سے صرف اپنا نظریہ پیش کر دیں۔
اور میرا نطریہ یہ ہے کہ ظالم کوئی ہو۔ چاہے سنی ہو چاہے شیعہ ہو چاہے امریکی ہو، اس ظلم کو منظر عام پر لانا سب سے بڑی انسانیت ہے۔ ہمارے میڈیا میں ان لاکھوں پاکستانی شہریوں پر مسلط موت پر ایک لفظ نہیں نکلتا۔
تو جواب دیجئئیے کہ اسکا نتیجہ کیا ہوا ہے؟
کیا اس سے فتنہ و فساد ختم ہو گیا ہے؟
کیا اس سے روزآنہ معصوم بچوں نے مرنا بند کر دیا ہے اور ہزاروں مریضوں کو ادویات ملنا شروع ہو گئی ہیں؟
کیا اس سے ان لاکھوں پاکستانی مسلمان شہریوں کو کھانے کے لیے پتے و گھاس کی بجائے روٹی میسر آ گئی ہے؟
اس فتنہ و فساد کو دبانا اور چھپانا انسانیت کے خلاف بہت بڑا جرم ہے۔ اور اسی وجہ سے ابھی تک اسکے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی بلکہ ہر روز اور زیادہ معصوم موت کے منہ میں گرتے جا رہے ہیں۔
30 عیسائی اغوا ہوتے ہیں تو غیر ملکی دباو آتا ہے اور منگل باغ کے خلاف کاروائی شروع ہو جاتی ہے۔ مگر یہاں پندرہ مہینے سے فتنہ جاری ہے اور اسکے خلاف ابھی تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ کیوں؟
امریکہ کوئی جرم کرتا ہے تو اس کے خلاف آواز اٹھانا جائز اور اسطرح جو نفرت پھیلائی جا رہی ہے اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ مگر خود اپنے ملک میں جو فتنہ و فساد جاری ہے اس ظلم کو منظر عام پر لانا جرم؟ یا الہی یہ کیسا انصاف ہے؟
یاد رکھئیے، ظلم صرف ظلم ہوتا ہے۔ چاہے وہ اپنے کر رہے ہوں یا غیر امریکی۔ انسانیت یہ ہے کہ ہر اس ظلم پر آواز اٹھائی جائے جو انسانیت کے خلاف جاری ہے۔
تو بجائے اسکے کہ پاڑہ جنار میں جاری اس ظلم و قتل کو دبانے/چھپانے کے لازم ہے کہ اس ظلم کو میڈیا عوام کے سامنے لائے اور فتنے کو بیان کرے کہ جب چھوٹے چھوٹے گروہ طاقت حاصل کر لیں اور انکی سرکوبی نہ کی جائے تو کیسا فتنہ فساد پھیلتا ہے۔ جب میڈیا اپنا کردار ادا کرے گا، تو پھر عوام میں ان برائیوں اور انتہا پسندوں کے خلاف شعور پیدا ہو گا، اور صرف اسکے بعد پاک فوج اس قابل ہو سکے گی کہ ان انتہا پسندوں [چاہے وہ کسی قوم سے تعلق رکھتے ہوں] کی سرکوبی کر سکے۔
/////////////////////////////
از طالوت:
اصل میں محض طالبان ہی وہاں کا ایک گروپ نہیں۔۔ شیعا اور بریلوی حضرات بھی باقاعدہ "ساز و سامان " کے ساتھ ان علاقوں میں موجود ہیں اور اکثر اوقات آپسی "دنگل " کی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔۔۔۔۔ لیکن چونکہ طالبان زیادہ طاقتور اور حکومت سے بھی ٹکر لیئے ہوئے ہیں اس لیئے صرف وہی منظر نامے پر موجود ہیں۔۔۔۔۔۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وسلام
طالوت صاحب،
مجھے اس سوال کا جواب دیں کہ شیعہ، بریلوی اور دیوبندی مسلمان تو عرصے سے ان علاقوں میں موجود ہیں، مگر جب تک ان علاقوں میں حکومت کی عملداری قائم تھی، اُسوقت تک کیوں یہ مسلح گروہ کیوں یہ قتل عام نہ کر سکے؟
تو سمجھنے کی کوشش کریں یہ سب کے سب فتنے اُس وقت ظاہر ہوئے جب حکومت اور پاک فوج کی عملداری ان علاقوں میں کمزور پڑ گئی۔
اور اس لیے آج اس مسئلے کا اگر کوئی حل ہو سکتا ہے تو وہ یہی ہے کہ ان علاقوں میں حکومت کی رٹ مکمل طور پر دوبارہ بحال ہو۔ جبتک یہ نہ ہو گا اُسوقت تک یہ فتنے جاری رہیں گے۔
اور طالوت صاحب، آپ سے گذارش ہے کہ اس مسئلے پر اگر میں احتجاج کر رہی ہوں تو اسے یا مجھے یا میرے احتجاج کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش نہ کریں۔ آئیے اس بات پر متفق ہو جائیں کہ ظلم جس طرف سے بھی انسانیت کے خاطر اسکے خلاف آواز اٹھائیں، اور آپ، میں اور ہمارا میڈیا لوگوں میں شعور پیدا کر کے حکومت اور پاک افواج کے ہاتھ مضبوط کرے کہ وہ اس قسم کے ہر فتنے کی سرکوبی کرے، چاہے اس فتنے کا تعلق کسی بھی قوم سے کیوں نہ ہو٫