اس کو اگر کچھ یوں بدل دیں تو وزن میں بھی آ جائے گا اور مطلب بھی ذرا واضح ہو جائے گا۔یادش بخیر وہ جو گذر گئی ہے
ؔآتی ہیں یاد وہ گذری وارداتیں
لحضہ میں آپ نے یوں شعر بدل کراس کو اگر کچھ یوں بدل دیں تو وزن میں بھی آ جائے گا اور مطلب بھی ذرا واضح ہو جائے گا۔
یادش بخیر آپ کے آتے ہی دفعتاً
پھر یاد آ گئیں ہمیں سب وارداتِ دل
یہ اظہارِ ہنر اس کو، عبث ہی آپ کہہ بیٹھےلحضہ میں آپ نے یوں شعر بدل کر
ہنر کا اپنے خوب اظہار کیا ہے
یہ بھی کیا بات ہوئی، شعر کہا، چل نکلےآج کی حاضری لگا لیجے
شعر کہنا تھا کہہ دیا لیجے
رات کا پہر تھا وہ پچھلا سایہ بھی کیا بات ہوئی، شعر کہا، چل نکلے
دوسروں کو بھی ذرا سنتے تو ہوتا بہتر
بھول سکتا نہیں صورت میں کبھی آپ کی دوستدیکھیے! بھول گئے نا مری صورت
کہا تھا، فاصلے اچھے نہیں صاحب
یہ کمالِ حُسن تھا یا آپ کا حُسنِ نظربھول سکتا نہیں صورت میں کبھی آپ کی دوست
یاد ہے مجھ کو کہ محفل میں نظر آئے تھے کبھی
واہ واہنطر ہے جوہری کی آشنا ہنر
پہچانتا ہے پتھر اور کیا گہر
رہنے دو یار بات کہاں تک نکل گئینطر ہے جوہری کی آشنا ہنر
پہچانتا ہے پتھر اور کیا گہر
یہ یورشِ خیال کا اک معجزہ بھی دیکھرہنے دو یار بات کہاں تک نکل گئی
گہروحجر میں عشق و محبت سی پل گئی
اکمل ہو آپ از کہ غلامان مصطفےٰ
خاموشیوں کے بیچ تری بات چل گئی
نکتہ یہ بنا نقطے ہیں لفظ بہ لفظیہ یورشِ خیال کا اک معجزہ بھی دیکھ
پہنچے وہاں بھی فکر جہاں کا گزر نہیں
نہ یورش خیال ہے نہ کوئی معجزہیہ یورشِ خیال کا اک معجزہ بھی دیکھ
پہنچے وہاں بھی فکر جہاں کا گزر نہیں
نکتہ یہ بنا نقطے ہیں لفظ بہ لفظ
مصرع گو دوسرا عاری ہی رہا
لکھوا دیئے عدو نے وُہ بھی اشتہار میںنہ یورش خیال ہے نہ کوئی معجزہ
یہ فکر و گفتگو تو فقط چاہتوں کی ہے
ایسے تو کہیں کوئی نہیں آپ سا ہوتا
اکمل بھی ہو زیدی بھی یہاں برسر محفل
لکھوا دیئے عدو نے وُہ بھی اشتہار میںایسے تو کہیں کوئی نہیں آپ سا ہوتا
اکمل بھی ہو زیدی بھی یہاں برسر محفل