محمد شکیل خورشید
محفلین
وہ جو رہتا ہے شاہ رگ کے قریب
لوگ اس کو بنوں میں ڈھونڈتے ہیں
لوگ اس کو بنوں میں ڈھونڈتے ہیں
نہ خود کو روک سکا دیکھ کر لڑی ایسینہ جانے عشق میں کس کا مقام اونچا ہے؟
کوئی ساقی ،کوئی مجنوں ،کوئی مُلاں ہے یہاں۔
دیکھو سنبھل کے چلنا، یہ خواب راستے ہیںیہ لڑی رہے سدا آباد
اس کے موتی رہیں پائندہ باد
وہ خواب اب آنکھوں میں سجا رکھے ہیں میں نےدیکھو سنبھل کے چلنا، یہ خواب راستے ہیں
منزل نہیں ملے گی گر آنکھ کھل گئی تو
واجب ہے شکر ان کا ادا کیجیے سبھییارو آؤ یہاں بیت سازی کرو
بیت بن جائے تو بیت بازی کرو
واہ واہ کیا بات ہے بھیاواجب ہے شکر ان کا ادا کیجیے سبھی
آباد کر رہے ہیں جو اجڑے چمن کو پھر
شکراً جزیلا 😊واہ واہ کیا بات ہے بھیا
💐💐💐💐💐
🥰🥰🥰🥰🥰شکراً جزیلا 😊
راہوں کی مشکلوں پر گھبراکے ٹھہر جائیںواجب ہے شکر ان کا ادا کیجیے سبھی
آباد کر رہے ہیں جو اجڑے چمن کو پھر
بنتِ حوا از سرِ نو خوش آمدیدراہوں کی مشکلوں پر گھبراکے ٹھہر جائیں
ہم وہ نہیں جو چھوٹی، باتوں پہ روٹھ جائیں
بے شک کہ شکر آمد احباب ہے واجبواجب ہے شکر ان کا ادا کیجیے سبھی
آباد کر رہے ہیں جو اجڑے چمن کو پھر
راہوں کی مشکلوں پر گھبراکے ٹھہر جائیں
ہم وہ نہیں جو چھوٹی، باتوں پہ روٹھ جائیں
فیصل بھائی اچھا ہے لیکن یہ بیت بازی ہے ن سےشعر عنایت فرمائیںبے شک کہ شکر آمد احباب ہے واجب
مشکور ہیں، ممنون ہیں ہم بھی تہہ دل سے
لیکن حضور تھوڑا کرم ہم پہ کیجئے
محفل کے اجڑنے کا تو دعویٰ نہ دیجئے
نہیں دیکھا یہ میں نے شعر مجھ کو درگزر کیجئےراہوں کی مشکلوں پر گھبراکے ٹھہر جائیں
ہم وہ نہیں جو چھوٹی، باتوں پہ روٹھ جائیں
اول تو ہوئے حاضر تاخیر سے ہیںنہیں دیکھا یہ میں نے شعر مجھ کو درگزر کیجئے
مگر جیسے ہی دیکھا اک نیا سا شعر لکھ ڈالا
الف سے
میں پہلے والی بنت حوا نہیں ہوں محترم، اس محفل میں نیا اضافہ ہوںبنتِ حوا از سرِ نو خوش آمدید