نیرنگ خیال
لائبریرین
ہمارے علاقے میں تو یہ عام بات ہے۔ اور میرے خاندان کی عورتیں ابھی بھی اس سے شغف کرتی ہیں۔ میری خالہ جو میری ساس بھی ہیں انکی کڑھائی تو آپ دیکھ ہی چکے۔اور اب یہ حالات ہیں کہ یہ سارے کام جو خواتین گھروں میں کیا کرتی تھیں فارغ اوقات میں اس کی جگہ ڈرامے دیکھے جاتے ہیں۔ میں جب سے واپس آئی ہوں کونا کونا چھان مارا ہے کہ کوئی مجھے ہاتھ کے سویٹر بنا دے لیکن مجال ہے کوئی مل جائے۔ ہر جگہ سے یہ جواب آتا ہے کہ اب تو اس رواج ختم ہو گیا۔ لوگ بناتے ہی نہیں ہیں نہ کڑھائیاں کرتے ہیں۔
نیرنگ خیال آپ کو اگر کبھی موقع ملا اور ممکن ہو سکا تو مجھے بہاولپور سائیڈ پر دستکاری کا کام کرنے والی /والے کا پتہ ڈھونڈ دیجئے گا پلیز۔
آپ نے بنوانا کیا ہے۔ بتا دیجیئے۔ میں پتہ کروا دیتا ہوں آپکو۔