طلسم دستکاری

نیرنگ خیال

لائبریرین
اور اب یہ حالات ہیں کہ یہ سارے کام جو خواتین گھروں میں کیا کرتی تھیں فارغ اوقات میں اس کی جگہ ڈرامے دیکھے جاتے ہیں۔ میں جب سے واپس آئی ہوں کونا کونا چھان مارا ہے کہ کوئی مجھے ہاتھ کے سویٹر بنا دے لیکن مجال ہے کوئی مل جائے۔ ہر جگہ سے یہ جواب آتا ہے کہ اب تو اس رواج ختم ہو گیا۔ لوگ بناتے ہی نہیں ہیں نہ کڑھائیاں کرتے ہیں۔ :(
نیرنگ خیال آپ کو اگر کبھی موقع ملا اور ممکن ہو سکا تو مجھے بہاولپور سائیڈ پر دستکاری کا کام کرنے والی /والے کا پتہ ڈھونڈ دیجئے گا پلیز۔
ہمارے علاقے میں تو یہ عام بات ہے۔ اور میرے خاندان کی عورتیں ابھی بھی اس سے شغف کرتی ہیں۔ میری خالہ جو میری ساس بھی ہیں انکی کڑھائی تو آپ دیکھ ہی چکے۔ :)
آپ نے بنوانا کیا ہے۔ بتا دیجیئے۔ میں پتہ کروا دیتا ہوں آپکو۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین

تلمیذ

لائبریرین
دستی کڑھائی کے حسن اور اہمیت سے نہ تو انکار کیا جا سکتا ہے اور نہ اس کا کسی دیگر فن سے مقابلہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں انسانی ہاتھوں اور آنکھوں کی ریاضت کے ساتھ ساتھ پیار، محبت اور خلوص بھی شامل ہوتا ہے ۔ لیکن اب تو کمپیوٹرائزڈ ایمبرائیڈری میں ایسے ایسے نمونےدیکھنے میں آتے ہیں کہ عش عش کرنے کو جی چاہتا ہے۔ اگلے روز میں نے اپنی بیٹی کا ایک سوٹ دیکھا جو دو سوتی کی کمپیوٹرائزڈ ایمبرائیڈری کےایک دلکش نمونے سے مزّین تھا جس کو دیکھ کر مجھے اپنی والدہ مرحومہ کے بنانے ہوئے نمونے یاد آگئے۔ میں فرحت کیانی کی اس بات سے متفق ہوں کہ اب گھریلوخواتین میں کسی بھی فن کوسیکھنے کے شوق اور پھر محنت سے اس کو ترقی دینے کا رجحان کم ہو گیا ہے۔ تاہم، وطن عزیز کے کچھ حصوں میں اب بھی خواتین اس طرح کے کانوں میں مشغول ہیں چاہے وہ ضرورت کی بنا پر ہو یا تسکین ذوق کے لئے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
زبردست - میں دستکاری کا مداح اور سپورٹرہوں ان ہنرکاروں اورقدرتی صلاحیتوں سے مالامال افراد کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے
گھرمیں خواتین جو کروشئیے کاکام کرتی ہیں وہ لاجواب ہوتاہے (اب تونایاب ہوتاجارہاہے) - ہاتھ کے بُنے سوئیٹر، کڑھائی والے کُرتے
جوخواتین کا روزمرہ کا ٹائم پاس بھی تھا اور کفایت اور ہُنرمندی اورسلیقے کا بہترین اظہاربھی
رلی تو میرے پاس بھی ہے جو مجھے بہت پسند ہے (میں وہی بطورکمبل استعمال کرتا ہوں) - کراچی یونیورسٹی کے شعبہ فائن آرٹس کی سربراہ
دریہ قاضی سے اس پرکافی تفصلی بات ہوئی تھی ایک سال قبل اور ہمارے یونیورسٹی سے وابستہ دوستوں کا ارادہ ہے ان شاءاللہ ایک ایسا اسٹوڈیو
قائم کرنے کا جس میں فائن آرٹس اوردستکاری کا فروغ ہو-
@نیرنگِ خیال بہت شکریہ اس دھاگے کو شروع کرنے کے لیے
 
ہمارے خاندان میں ہاتھ سے کام کرنے کی روایت ختم ہوئی ۔ صرف اللہ لمبی عمر دے میری والدہ رہ گئی ہیں جو کہ ہاتھ سے کام کرتی ہیں عمر عزیز کی اس وقت 62ویں بہار دیکھ رہی ہیں اللہ ان کو لمبی عمر عطا کرے انشاء اللہ کوشش کرتا ہوں کہ ان کے ہاتھ سے بنائے ہوئے سویٹر جو کہ انہوں نے میرے بیٹوں کے لیئے بنائے ہیں شریک محفل کروں۔ کروشیا کا کام بہت عمدگی اور نفاست سے کرتی تھیں بیٹیاں ساری بیاہی گئی ہیں ورنہ ان کے لیئے جو کام کیا تھا وہ بھی شریک محفل کرتا افسوس کہ وہ نمونہ جات محفوظ نہ رہ سکے نہ مجھے ان کی اہمیت کا احساس ہوسکا اور اب بھی یہ احساس اس دھاگے کو دیکھ کر ہوا ہے رہے نام اللہ کا۔ بقول اقبال
جو بادہ کش تھے پرانے وہ اٹھتے جاتے ہیں
کہیں سے آب بقائے دوام لاساقی
 
میری پھپھو نے کروشیئے سے میرے لیئے ٹی-شرٹ بنائی​
67723_10151581145226978_2079424933_n.jpg
197855_10151581145281978_2053003535_n.jpg
کمال ہے۔۔۔زبردست۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کمال ہے۔۔۔ زبردست۔۔۔
بہت شکریہ غزنوی بھائی۔ میں اسے بہت خاص خاص موقعوں پر پہنتا ہوں۔ لاہور میں اک بوتیک میں یہ پہن کر چلا گیا۔ بوتیک والا مینیجر میرے سے بار بار کہتا سر اس طرح کی کچھ ہمیں بنوا دیں۔ میں نے کہا کیوں یار مجھے گھر سے نکلوانا ہے۔ پھوپھو نے مجھے گولی مار دینی ہے۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
دستی کڑھائی کے حسن اور اہمیت سے نہ تو انکار کیا جا سکتا ہے اور نہ اس کا کسی دیگر فن سے مقابلہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں انسانی ہاتھوں اور آنکھوں کی ریاضت کے ساتھ ساتھ پیار، محبت اور خلوص بھی شامل ہوتا ہے ۔ لیکن اب تو کمپیوٹرائزڈ ایمبرائیڈری میں ایسے ایسے نمونےدیکھنے میں آتے ہیں کہ عش عش کرنے کو جی چاہتا ہے۔ اگلے روز میں نے اپنی بیٹی کا ایک سوٹ دیکھا جو دو سوتی کی کمپیوٹرائزڈ ایمبرائیڈری کےایک دلکش نمونے سے مزّین تھا جس کو دیکھ کر مجھے اپنی والدہ مرحومہ کے بنانے ہوئے نمونے یاد آگئے۔ میں فرحت کیانی کی اس بات سے متفق ہوں کہ اب گھریلوخواتین میں کسی بھی فن کوسیکھنے کے شوق اور پھر محنت سے اس کو ترقی دینے کا رجحان کم ہو گیا ہے۔ تاہم، وطن عزیز کے کچھ حصوں میں اب بھی خواتین اس طرح کے کانوں میں مشغول ہیں چاہے وہ ضرورت کی بنا پر ہو یا تسکین ذوق کے لئے۔
یہ بات بھی درست ہے۔ مگر جو نفاست اور خوبصورتی ہاتھ کے بنے ہوئے ڈیزائن میں ہے اس کی شان ہی الگ ہے۔ میں نے دیکھے ہیں مہندسی کڑھائی والے سوٹ بھی۔ میری شادی والی شیروانی پر بھی والدہ نے سارا کام ہاتھ سے کروایا تھا۔ اور وہ درزی بلبلا اٹھا تھا۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
زبردست - میں دستکاری کا مداح اور سپورٹرہوں ان ہنرکاروں اورقدرتی صلاحیتوں سے مالامال افراد کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے
گھرمیں خواتین جو کروشئیے کاکام کرتی ہیں وہ لاجواب ہوتاہے (اب تونایاب ہوتاجارہاہے) - ہاتھ کے بُنے سوئیٹر، کڑھائی والے کُرتے
جوخواتین کا روزمرہ کا ٹائم پاس بھی تھا اور کفایت اور ہُنرمندی اورسلیقے کا بہترین اظہاربھی
رلی تو میرے پاس بھی ہے جو مجھے بہت پسند ہے (میں وہی بطورکمبل استعمال کرتا ہوں) - کراچی یونیورسٹی کے شعبہ فائن آرٹس کی سربراہ
دریہ قاضی سے اس پرکافی تفصلی بات ہوئی تھی ایک سال قبل اور ہمارے یونیورسٹی سے وابستہ دوستوں کا ارادہ ہے ان شاءاللہ ایک ایسا اسٹوڈیو
قائم کرنے کا جس میں فائن آرٹس اوردستکاری کا فروغ ہو-
@نیرنگِ خیال بہت شکریہ اس دھاگے کو شروع کرنے کے لیے
بہت خوب زبیر بھائی۔ یہ رواج ترقی کے نام پر زوال پذیر ہے وگرنہ کم ترقی یافتہ علاقوں میں ابھی بھی خواتین کے یہی شغل ہیں۔ :)
 
Top