جناب پہلی گزارش تو یہ ہے کہ ان مجموعہءِ الفاظ کو اب مزید تک بندی کہہ کر نہ پکارا جائے، کیوں کہ اب میرے خیال میں یہ لڑکپن سے بھرپور شباب میں قدم رکھ چکے ہیں۔ انہیں اشعار اور بہترین اشعار کہا جانا ہی مناسب ہے۔ طبیعت کا میلان کچھ ایسا ہو چلا ہے کہ اب شاعری کا دعویٰ کرنے والے ہر نئے نام کو مشکوک نظروں سے ہی دیکھتا ہوں پھر چھان پھٹک کے بعد ہی کوئی رائے قائم کرتا ہوں۔ لیکن آپکی لڑی میں نامعلوم کیسی کشش تھی کہ محفل کے سرورق پر موجود دیگر عنوانات کو نظرانداز کرتے ہوئے پہلا لنک یہی کھولا۔ تمہید نے مزید پڑھتے رہنے پر مجبور کیا۔ پہلی ہی غزل نے قائل کر لیا کہ بھائی بندے کے کلام میں دم ہے۔ یوں تو ہر ایک شعر ہی لاجواب ہے لیکن رسم یہی ہے کہ دو چار چیدہ چیدہ اشعار کو تبصرے میں ضرور داد دی جاتی ہے۔ سو مجھے تو یہ اشعار بہت پسند آئے؛
؎کسی نرالے سے گاہک کے انتظار میں دل
دکان ِ درد پہ رکھے ہوئے پرانا ہوا
کوئی بتائے مجھے کاروان ِ عمر ِ رواں
کہاں سے آیا ، کدھر ٹھہرا ، کب روانہ ہوا
؎ہوئی نہ جراٗت ِ طوفِ حریم ِ عشق ہمیں
بس ایک سنگِ ملامت انا کو مار آئے
وصالِ یار حقیقت ہے گر تو ختم نہ ہو
اگر یہ خواب ہے کوئی تو باربار آئے
؎لائی ہے بادِ سحر راکھ ، دھواں اور شبنم
اُس نے پھر خط مجھے لکھ لکھ کے جلائے ہونگے
بہت سی داد قبول کیجئے