تعارف عاجز کا تعارف

فاخر

محفلین
آر ایس ایس والی گھر واپسی یاد کرا دی صاحب:)
رات میں میں نے یہ پیراگراف تبصرہ کرنا چاہا تھا؛لیکن کچھ سوچتے ہوئے اس سے گریز کیا تھا لیکن آنجناب کے تبصرہ پر سوچا اسے یہاں پیسٹ کردوں۔
’’گھرواپسی کی اصطلاح کا استعمال نہ کریں ؛کیوں کہ اس’گھر واپسی‘ اصطلاح کے پس منظر میں’ہندوستان میں ایک نئی سیاست چل پڑی ہے ، بی جے پی کی اعلیٰ تنظیم آر ایس ایس نے ’گھر واپسی‘ کے نام سے چار سال قبل ایک بزورِ قوت ’تحریک‘ چلائی تھی جس کا مقصد مسلمانوں کو ’ہندو‘ بنانا تھا ۔ یہ تحریک جلد ہی دن توڑگئی ،البتہ کئی غریب مسلمان اس کے جھانسے میں آگئے ۔ سوشل میڈیا میں ’گھرواپسی ‘ کے نام ایسے ایسے لطیفہ بننے لگے کہ اچھا خاصا خاموش انسان بھی ہنسنے پر مجبور ہوجائے ، پھر نام نہاد ’’لوجہاد ‘‘ کا شوشہ چھوڑا گیا اس میں کئی طرح کی باتیں آئیں پھر عوام پر یہ واضح ہوا کہ بی جے پی یا آر ایس ایس جس لوجہاد کا شوشہ چھوڑ رہی ہے اسی پارٹی کے لیڈران کی بیٹیاں ،بھتیجیاں اور نواسیاں مسلم نام کے لیڈران کی زوجہ ہیں مثلا مختار عباس نقوی اور سید شاہنواز حسین ۔ ابھی کچھ دن قبل لکھنؤ میں بی جے پی کے ایک قدآور لیڈر کی غالباً بھتیجی فیضان نامی مسلم لڑکے سے بیاہی گئی اور ستم تو یہ کہ اس تقریب میں بڑے بڑے شدت پسند ’’ائمۃ الکفر‘‘ لیڈران شریک ہوئے تھے ۔ ‘‘
 

فاخر

محفلین
ویسے بھی تقسیم کے دوران جو حالات تھے ان میں بہت کم ایسے ہوں گے جو اپنی مرضی سے اور اپنی مرضی کی جگہ پر بحفاظت پاکستان پہنچے ہوں۔
جی جی !!!وہ وقت ہی کچھ ایسا تھا کہ انسان کو خود کا ہی پتہ نہیں تھا۔اصل میں ہم میں کچھ غدار پیدا ہوگئے جس کی وجہ سے آج بھی ہم فریب کے شکار ہیں۔ کئی طرح کی خلش ہے جس کا اظہار نہیں کرسکتا ،میں جب حصار ،پانی پت ، کرنال ،جالندھر ، امرتسر ،چنڈی گڑھ ،موہالی ،فیروز پور وغیرہ کی داستان پڑھتا ہوں اور وہاں کی موجودہ صورتحال دیکھتاہوں تو جگر چھلنی ہوجاتا ہے ۔ اللہ اللہ یہ وہی علاقہ ہے ،جہاں آج سے 70 سے 80 سال قبل اہل ایمان کی تنویر کی ضیا پاشی ہورہی تھی ؛لیکن اب وہاں ’’ائمۃ الکفر‘‘ کی ضلالت و تیرگی ہے ۔ مساجد اور اہل ایمان کی حویلیاں جاٹوں اور سکھوں کے جانور کی قیام گاہ بنی ہوئی ہے ۔ فیاحسرتا !! خوشی کی بات ہے کہ اب کچھ معتدل سکھ اہل ایمان کو مساجد لوٹا رہے ہیں ؛لیکن کچھ کم بخت اب بھی اس پر مالِ غنیمت سمجھ کراپنا تسلط جما رکھا ہے ۔ لیکن یہ ان کے لیے بھی عبرت ہے کہ جنہوں نے اللہ کے گھر کی بے حرمتی کی، اللہ نے اسے اور اس کے خاندان کو مرتے دم تک سکون نصیب نہین ہونے دیا ۔ میں نے یہ بھی سنا ہے کہ : ’ایک سکھ بوڑھی جس نے مسجدکو اپنا گھر بنا رکھا تھا ،اس نے خواب میں دیکھا کہ ایک سفید ریش بزرگ خواب میں آکر حکم دیتے ہیں کہ اگر دنیا میں سکون چاہتی ہو تو پھر یہ گھر جس میں تم رہتی ہو، یہ مسجد ہے اس کو کسی مسلمان کے حوالے کردو تمہاری تمام پریشانیاں دور ہوجائیں گی۔اور طرہ یہ کہ بوڑھی کی پریشانی تھی کہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتی تھی پھر ایک دن ایسا ہوا کہ وہ بوڑھی تنگ آکر اپنا مکان (مسجد) مزدورمسلمان جو اس کے علاقہ میں کسی دوسری جگہ سے آکر محنت مزدوری کرتے تھے، کے حوالے کردیا پھر ایسا ہوا کہ اس بوڑھی کی تمام پریشانیاں دور ہوتی چلی گئیں حتیٰ کہ اس کا کھویا ہوا بیٹا بھی واپس آگیا ۔ ’’عبرۃ لاولی الابصار ‘‘
ایک قربانی میں نے 47 میں دی اپنے ہی عزیزوں سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے ۔ پھر دوسری قربانی 71 میں ڈھاکہ میں دی کہ اپنے ہی بے وفائی اور غداری کی وجہ سے اپنے ہی بھائی کے خون کے پیاسے ہوگئے ’’اللہم احفظنا منہم ‘‘۔اللہ ہمیں اور ہمارے قوم کے لیڈران کو عقل سلیم دے کہ اب ہمیں تیسری قربانی پیش نہ کرنی پڑی ۔ میں تمام جذبات سے بالاتر ہوکر کہتا ہوں کہ:’ اب ہم دوسری ہجرت اور تیسری قربانی پیش نہیں کرسکتے‘۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
سکھوں نے ہندوؤں کے کہنے میں آکر جو کچھ بویا اس صلہ خود بھی پایا۔

اب ہم دوسری ہجرت اور تیسری قربانی پیش نہیں کرسکتے‘۔

حقیقت میں ہم اس قابل ہی نہیں۔ ہمارے بڑوں میں پھر بھی ہمت، حوصلہ، دور اندیشی اور باہمی محبت اور ایثار کے جذبے قائم تھے۔ مادیت پرستی کی وہ شدت نہیں تھی جو اب ہمارے رویوں میں ہے۔ اللہ پاک ہمیں کسی بھی آزمائش سے محفوظ رکھے ۔۔۔ ہم اس قابل ہی نہیں۔ اللہ تعالی اپنا فضل قائم رکھے اور ہرشخص کی جان، مال، عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے۔ آمین
 

ہادیہ

محفلین
پنو عاقل کے برابر والے شہر کا نام ہے بہنا،:p
ہاہاہا۔۔۔ اور عدنان بھائی وہاں رہائش پذیر ہیں۔۔:p
ہمیں نہیں رہنا اس لڑی میں فلسفی جی ،
اس لیے ہم اب یہاں نا کسی سے بولیں گے اور نہ ہی ہمیں کوئی بلائے ۔:nerd:
ہیں۔۔۔۔ آپ غصہ کرگئے۔۔۔؟:eek:
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ جی واہ!

ہمیں یاد پڑتا ہے کہ ہم عظیم الدین صاحب سے کبھی بے تکلف نہیں ہوئے۔ شاید ڈی پی میں لگی بارعب تصویر کی وجہ سے۔ :)

لیکن فلسفی صاحب سے بے جا فلسفے کے خوف کے باوجود کافی بے تکلف گفتگو رہی۔

شروع شروع میں جب بھی آپ کی ڈی پی یا نام دیکھتا تو بے اختیار ذہن میں یہ شعر آ جاتا:

فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں
ڈور کو سلجھا رہا ہے اور سرا ملتا نہیں

لیکن جناب کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ یہ وہ والے فلسفی نہیں ہیں۔ :p:D

بہرکیف خوش آمدید! :flower:

اور شکریہ کہ آپ نے ہمارے "اُکسانے" پر یہ مشکل کام کر دکھایا۔ :)
 

فلسفی

محفلین
:eek: سچی؟
فلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں
ڈور کو سلجھا رہا ہے اور سرا ملتا نہیں
واہ
لیکن جناب کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ یہ وہ والے فلسفی نہیں ہیں۔ :p:D
آداب
بہرکیف خوش آمدید! :flower:

اور شکریہ کہ آپ نے ہمارے "اُکسانے" پر یہ مشکل کام کر دکھایا۔ :)
آپ سب حضرات کی محبت ہے۔ اللہ پاک آپ سب کو دنیا و آخرت میں شاد رکھے۔ آمین
 
Top