سید عمران
محفلین
خوش فہمی میں نہ رہیں۔۔۔لوجی مبارک ہو فلسفی جی ،
بھیا نے خود شکست کا اعتراف کر لیا ۔
یہ ہم نے آپ کو بم سے اڑا یا ہے!!!
خوش فہمی میں نہ رہیں۔۔۔لوجی مبارک ہو فلسفی جی ،
بھیا نے خود شکست کا اعتراف کر لیا ۔
اب آپ کچھ بھی کہتے رہیں ،خوش فہمی میں نہ رہیں۔۔۔
یہ ہم نے آپ کو بم سے اڑا یا ہے!!!
رات میں میں نے یہ پیراگراف تبصرہ کرنا چاہا تھا؛لیکن کچھ سوچتے ہوئے اس سے گریز کیا تھا لیکن آنجناب کے تبصرہ پر سوچا اسے یہاں پیسٹ کردوں۔آر ایس ایس والی گھر واپسی یاد کرا دی صاحب
جی جی !!!وہ وقت ہی کچھ ایسا تھا کہ انسان کو خود کا ہی پتہ نہیں تھا۔اصل میں ہم میں کچھ غدار پیدا ہوگئے جس کی وجہ سے آج بھی ہم فریب کے شکار ہیں۔ کئی طرح کی خلش ہے جس کا اظہار نہیں کرسکتا ،میں جب حصار ،پانی پت ، کرنال ،جالندھر ، امرتسر ،چنڈی گڑھ ،موہالی ،فیروز پور وغیرہ کی داستان پڑھتا ہوں اور وہاں کی موجودہ صورتحال دیکھتاہوں تو جگر چھلنی ہوجاتا ہے ۔ اللہ اللہ یہ وہی علاقہ ہے ،جہاں آج سے 70 سے 80 سال قبل اہل ایمان کی تنویر کی ضیا پاشی ہورہی تھی ؛لیکن اب وہاں ’’ائمۃ الکفر‘‘ کی ضلالت و تیرگی ہے ۔ مساجد اور اہل ایمان کی حویلیاں جاٹوں اور سکھوں کے جانور کی قیام گاہ بنی ہوئی ہے ۔ فیاحسرتا !! خوشی کی بات ہے کہ اب کچھ معتدل سکھ اہل ایمان کو مساجد لوٹا رہے ہیں ؛لیکن کچھ کم بخت اب بھی اس پر مالِ غنیمت سمجھ کراپنا تسلط جما رکھا ہے ۔ لیکن یہ ان کے لیے بھی عبرت ہے کہ جنہوں نے اللہ کے گھر کی بے حرمتی کی، اللہ نے اسے اور اس کے خاندان کو مرتے دم تک سکون نصیب نہین ہونے دیا ۔ میں نے یہ بھی سنا ہے کہ : ’ایک سکھ بوڑھی جس نے مسجدکو اپنا گھر بنا رکھا تھا ،اس نے خواب میں دیکھا کہ ایک سفید ریش بزرگ خواب میں آکر حکم دیتے ہیں کہ اگر دنیا میں سکون چاہتی ہو تو پھر یہ گھر جس میں تم رہتی ہو، یہ مسجد ہے اس کو کسی مسلمان کے حوالے کردو تمہاری تمام پریشانیاں دور ہوجائیں گی۔اور طرہ یہ کہ بوڑھی کی پریشانی تھی کہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتی تھی پھر ایک دن ایسا ہوا کہ وہ بوڑھی تنگ آکر اپنا مکان (مسجد) مزدورمسلمان جو اس کے علاقہ میں کسی دوسری جگہ سے آکر محنت مزدوری کرتے تھے، کے حوالے کردیا پھر ایسا ہوا کہ اس بوڑھی کی تمام پریشانیاں دور ہوتی چلی گئیں حتیٰ کہ اس کا کھویا ہوا بیٹا بھی واپس آگیا ۔ ’’عبرۃ لاولی الابصار ‘‘ویسے بھی تقسیم کے دوران جو حالات تھے ان میں بہت کم ایسے ہوں گے جو اپنی مرضی سے اور اپنی مرضی کی جگہ پر بحفاظت پاکستان پہنچے ہوں۔
اب ہم دوسری ہجرت اور تیسری قربانی پیش نہیں کرسکتے‘۔
’من عمل صالحا فلنفسہ و من اساء فعلیہا‘ یہ تو مسلمہ حقیقت ہے ۔کھوں نے ہندوؤں کے کہنے میں آکر جو کچھ بویا اس صلہ خود بھی پایا۔
آمین ثم آمین۔۔۔ارے بھیا! آپ کو اپنا جان کر آپ سے ہنسی مذاق کر لیتے ہیں۔ خدا آپ کو ہمیشہ خوش و خرم رکھے۔ آمین! بس گھبرانا نہیں ہے ۔۔۔!
شاباش۔۔۔۔ یہی امید تھی۔۔۔ہمیں تو اس دعا کے پیچھے آپ کی کارستانی نظر آوے ہے ۔
حوصلہ افزائی کا شکریہ گڑیا ۔
ہم نا پہلے کسی کی امید پر پورا اترے ہیں اور آئندہ کے لیے بھی ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں ۔۔۔۔۔ یہی امید تھی۔۔۔
ہاہاہا۔۔۔ اور عدنان بھائی وہاں رہائش پذیر ہیں۔۔پنو عاقل کے برابر والے شہر کا نام ہے بہنا،
ہیں۔۔۔۔ آپ غصہ کرگئے۔۔۔؟ہمیں نہیں رہنا اس لڑی میں فلسفی جی ،
اس لیے ہم اب یہاں نا کسی سے بولیں گے اور نہ ہی ہمیں کوئی بلائے ۔
نہ آپ امید پر پورا اترتے ہیں نہ عہد و پیماں پر۔۔۔ہم نا پہلے کسی کی امید پر پورا اترے ہیں اور آئندہ کے لیے بھی ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں ۔
ارے نہیں بہنا وہ تو ہم ذرا بچوں کو ڈرا رہے تھے ۔ہاہاہا۔۔۔ اور عدنان بھائی وہاں رہائش پذیر ہیں۔۔
ہیں۔۔۔۔ آپ غصہ کرگئے۔۔۔؟
زیادہ ذہن پر زور مت دیں بھیا ایسا نہ ہو کے ساری یاداشت ڈیلیٹ ہو جائے ۔نہ آپ امید پر پورا اترتے ہیں نہ عہد و پیماں پر۔۔۔
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے!!!
ہمت کر کے باقی کے چھ سات صفحات پڑھ بھی لیتے تو پھر بھی شاید یہی سوال پوچھتے!ویسے یہ آٹھ صفحات میں باتیں کیا ہوئی ہیں؟
ہم تو بس دو تین ہی پڑھ پائے۔
ہمت کر کے باقی کے چھ سات صفحات پڑھ بھی لیتے تو پھر بھی شاید یہی سوال پوچھتے!
ایسا صرف آپ کے ساتھ ہوتا ہے!!!ایسا نہ ہو کے ساری یاداشت ڈیلیٹ ہو جائے۔
سچی؟
واہفلسفی کو بحث کے اندر خدا ملتا نہیں
ڈور کو سلجھا رہا ہے اور سرا ملتا نہیں
آدابلیکن جناب کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ یہ وہ والے فلسفی نہیں ہیں۔
آپ سب حضرات کی محبت ہے۔ اللہ پاک آپ سب کو دنیا و آخرت میں شاد رکھے۔ آمینبہرکیف خوش آمدید!
اور شکریہ کہ آپ نے ہمارے "اُکسانے" پر یہ مشکل کام کر دکھایا۔
بڑی تکلیف دہ داستان ہے احمد بھائی بنا کسی سب ٹائٹل کےویسے یہ آٹھ صفحات میں باتیں کیا ہوئی ہیں؟
ہم تو بس دو تین ہی پڑھ پائے۔