زیک
مسافر
ہنسنا کب تھا؟محبت اورعشق کا تعلق دل و دماغ سے ہے اسکے بعد دوسری طرف کا رسپانس آتا ہے اگر رسپانس نہیں تو یقین جان لیں محبت یکطرفہ ہے جس صنم کی آپ من ہی من میں پوجا کر رہے ہیں وہ پتھر کا صنم ہے اور آپکے محبوب کا ٹانکا کہیں اور فٹ ہے
ہنسنا کب تھا؟محبت اورعشق کا تعلق دل و دماغ سے ہے اسکے بعد دوسری طرف کا رسپانس آتا ہے اگر رسپانس نہیں تو یقین جان لیں محبت یکطرفہ ہے جس صنم کی آپ من ہی من میں پوجا کر رہے ہیں وہ پتھر کا صنم ہے اور آپکے محبوب کا ٹانکا کہیں اور فٹ ہے
لطیفہ سمجھ نہیں آیاسٹوڈینٹس پڑھنےکیلئیے ہوسٹل اورگھروں سے آتے ہیں
کتابیں لےکر اورکلاس میں پہنچتےہیں
پڑھائی شروع ہوتی ہے اور وہ مر جاتےہیں
موت واقع ہو جاتی ہے انکی
اور جب کلاس ختم ہوتی ہے
ٹیچر کہتا ہے.
اٹھو گھر جاؤ اُٹھو گھر جاؤ
اور وہ زندہ ہو کر گھر واپس آجاتے ہیں۔
جس کا دل کرے آ کر دیکھ لے گورنمنٹ کالجز کا حال
آ تو رونا رہا تھامجھے لگتا ہے آپ نے ہنس کر پوچھا ہے
لطیفہ سمجھ نہیں آیا
موصوف کا لڈن جعفری والا قصہ تو اتنا مشہور ہوا ہے کہ ہمارے یہاں اسٹوڈنٹس یونین الیکشن کی سرگرمیوں میں بھی اس کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ کئی ساری فیک آئی ڈیز بھی بن چکی ہیں۔سٹوڈینٹس پڑھنےکیلئیے ہوسٹل اورگھروں سے آتے ہیں
کتابیں لےکر اورکلاس میں پہنچتےہیں
پڑھائی شروع ہوتی ہے اور وہ مر جاتےہیں
موت واقع ہو جاتی ہے انکی
اور جب کلاس ختم ہوتی ہے
ٹیچر کہتا ہے.
اٹھو گھر جاؤ اُٹھو گھر جاؤ
اور وہ زندہ ہو کر گھر واپس آجاتے ہیں۔
جس کا دل کرے آ کر دیکھ لے گورنمنٹ کالجز کا حال
ماشاءاللہ۔ کیا سلفی، کیا دیوبندی، کیا شیعہ، کیا سنی سب ہی ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹّے ہیں
اور تو اور اصلی لڈن جعفری صاحب مرحوم کے بیٹے نے بھی تصدیق کر دی کہ قصہ بالکل صحیح ہے۔موصوف کا لڈن جعفری والا قصہ تو اتنا مشہور ہوا ہے کہ ہمارے یہاں اسٹوڈنٹس یونین الیکشن کی سرگرمیوں میں بھی اس کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ کئی ساری فیک آئی ڈیز بھی بن چکی ہیں۔
۔۔۔
....
تقریر کرنے والے سے زیادہ سننے والوں پر تعجب کرنا بنتا ہےماشاءاللہ۔ کیا سلفی، کیا دیوبندی، کیا شیعہ، کیا سنی سب ہی ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹّے ہیں
پہلے مسلمان ہوا تھا پھر شیعہ ہو گیا۔اور ہاں وہ آئنسٹائن بھی تو شیعہ مسلمان ہو گیا تھا!
عِملا قی ایق بڑی گلتی ی رحی۔سمسیر بھائی سمساد ماموں کی بیٹی کسس کی سادی میں پساور گئے
وہاں انہیں سیسے کے گلاسوں میں جامِ سیریں کا سربت پلا پلا کے بے ہوس ہونے والا کردیا
آخر سمسیر بھائی سمساد ماموں سے بولے "ماموں اب کچھ کھانے کو بھی دو کہ سربت گلے میں پھنس گیا ہے"
اور میں اس لطیفے سے ش کے بائیکاٹ کا تعلق ڈھونڈتا رہا۔عِملا قی ایق بڑی گلتی ی رحی۔
گلاسوں نہیں گلاشوں
مزاح کی آڑ میں قادیانی انداز مناسب نہیں لگتا۔ ایسا تو وہ کرتے ہیں بہانے بہانے سے فرقہ ، مسلک کی بنیاد پر نفرت کا پرچارپہلے مسلمان ہوا تھا پھر شیعہ ہو گیا۔