اسکول دور میں ایک محترمہ سے محبت ہوئی جو ہمارے اسکول کے بلکل سامنے والے اسکول میں پڑھا کرتی تھیں پر کوچنگ سینٹر ہمارا ایک ہی تھا ،
بڑی کوشش کی کسی طرح انہیں متوجہ کیا جائے پر ایسا کبھی کر ہی نا پائے ،
شریر تھے پر اوباش نہیں تھے لہٰذا خط پھیکنا ، پیچھا کرنا ، آواز کسنا معیوب لگتا تھا
بس دل ہی دل میں دعا کرتے تھے کہ الله جی بس یہ دیکھ لے یہی کافی پر نا انھوں نے دیکھا اور نا ہی ہم میں 500 میٹر کے فاصلے سے آگے جانے کی ہمت ہوئی ،
بہرحال ایک دن کوچنگ سینٹر سے واپس آرہے تھے دوستوں نے پیدل مٹر گشتی کرتے ہوئے گھر واپس جانے کا پلان بنایا ، اسی دوران پاس سے گدھا گاڑی والا گذرا تو سیدھا اسکے چھکڑے پر چھلانگ لگائی ،
اب منظر کچھ ایسا کہ گدھا گاڑی بھاگے جارہی اور میں چھکڑے پر کھڑا ہاتھ میں لکڑی کا سکیل لئے اپنے دوسرے چڑھنے والے دوستوں کو ماری جارہا اور انہیں اوپر چڑھنے سے روک رہا .
اسی اثناء ایک کار پاس سے گذری اور میری نظر ایک لمحے کو کار کی پچھلی سیٹ پر بیٹھی اپنے بڑے بڑے نین مجھ پر جمائے محترمہ پر پڑی جو کہ وہی محترمہ تھیں جن پر ہم دل ہارے ہوئے تھے .
جھٹ سے منہ دوسری طرف پھیرا اور دل میں دعا کی کہ بس یہ گدھا یہیں مر جائے اور میں اس چھکڑے سمیت زمین بوس ہوجاؤں .
اسکول اور کوچنگ جانے سے قبل پورا گھنٹہ نہانے اور تیاری میں لگاتا تھا پر ان محترمہ نے نہیں دیکھا ،
ایک بار گدھے پر سواری کیا کی محترمہ سامنے آ کر دیکھنے لگیں .
سونے پہ سہاگہ یہ کہ اگلے دن کوچنگ میں فزکس کے سر طاہر جن سے میرا دوستانہ تعلق تھا کلاس میں داخل ہوتے ہی میری طرف دیکھتے ہوئے بلند آواز میں کہا " کل جس رفتار سے تو گدھا گاڑی پر چڑھا ہے نا ،
یقین جان اب مجھے تیرے مستقبل کی کوئی فکر نہیں رہی " پوری کلاس بمع ان محترمہ کے قہقہہ بلند کر رہے تھے اور میں بس خاموش ....
قصہ مختصر یہ کہ ایک گدھا گاڑی کی سواری میرے سارے فرسٹ ، مڈل و لاسٹ امپریشن کا قتل کر چکی تھی . لہذا اتنا سخت دلبرداشتہ ہوا کہ وہ کوچنگ سینٹر ہی چھوڑ دیا
فیس بک سے چوری شدہ