مقدس
لائبریرین
اللہ خیر کرئے، تو پھر آج کتنے دروازے ٹوٹیں گے؟
ہی ہی ہی ہی گھر پہ پوتی تو اس کا چانس تھا
اب تو آفس میں ہوں ناں بھیا
اللہ خیر کرئے، تو پھر آج کتنے دروازے ٹوٹیں گے؟
تو پھر آفس کے دروازوں کی خیر نہیں۔ہی ہی ہی ہی گھر پہ پوتی تو اس کا چانس تھا
اب تو آفس میں ہوں ناں بھیا
تو پھر آفس کے دروازوں کی خیر نہیں۔
بہت بہت شکریہ تفصیلی جواب دینے کاجنات پر میرا یقین اسی طرح ہے جیسے دوسرے جانداروں پر ہے۔ یعنی جانداروں کی محض ایک اور نوع ہے۔ کائنات کے کسی گوشے میں وجود رکھ سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کسی متوازی کائنات میں وجود رکھتے ہوں جہاں انکی اپنی کیمسڑی اور طبعی قوانین ہوتے ہوں۔
جیسے کسی دوسرے سیارے پر کاربن کی بجائے کسی دوسرے عناصر ترکیبی پر مبنی کوئی دوسرا جاندار وجود رکھ سکتا ہے۔ جو اپنے مقام کے مخصوص ماحول اور موسم کے مطابق زمینی جاندار کی نسبت کافی مختلف طبعی خصوصیات کا حامل ہو۔ تو ایسے جنات بھی کسی اجنبی گردو پیش کے رہائشی ہو سکتے ہیں۔ آپ انہیں کسی دوسری کائنات ، کسی دوسرے ڈائمنشن یا کسی دوسرے سیارے کا Alien سمجھ لیجیے۔
تاہم اکثر مذہبی لوگوں کی مانند میں جنات کو سپر نیچرل مخلوق نہیں سمجھتا۔ نہ ہی میں سمجھتا ہوں کہ وہ انسانوں پر کسی غیر فطری طریقے سے اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ بلکہ اس ضمن میں انسان کو لاحق بیماریوں کی حقیقت نفسیاتی ہے جس کی تفصیل علم نفسیات میں ہے نہ کہ روحانی عملیات میں۔ جیسے کسی بھی جاندار یا غیر جاندار چیز کو محض کوئی منتر یا کچھ پڑھ کر قابو نہیں کیا جا سکتا بلکہ اسے پکڑنے کے لئے آپ کو طبعی طریقے اختیار کرنا ہوں گہ ایسے ہی آپ جنات کو کچھ پڑھ کر قابو نہیں کرسکتے۔ طبعی قوت کا ہی سہارا لینا ہوگا۔
جنات کی خوراک ، پوشاک اور رہن سہن کے جو خیالات اہل مذہب میں رائج ہیں، میں ان سے اتفاق نہیں کرتا۔ دائرہ مذہب سے باہر جنات یا اس قسم کی خصوصیات پر مبنی کسی بھی مخلوق کی دریافت باقی ہے۔ تب تک یہ معاملات حل طلب ہیں۔
منحصر ہے کہ وہ اختلافی "چیز" یا بات کیا ہے۔ آخر طنز و مزاح بھی گفت شنید ہی کا حصہ ہیں۔ اکثر اوقات محض سیدھے اور سنجیدہ جملے سے بات میں ویسا اثر نہیں پیدا ہوتا جیسے طنز ومزاح کا عنصر شامل کر کے ہوتا ہے۔1-کیا آپ مناسب سمجھتے ہیں کہ جس چیز سے آپ اتفاق نہ رکھتے ہوں اس کا مذاق اڑایا جانا چاہیے ؟
مذکورہ تحریر اور اس پر میرے تبصرے Sarcasm پر مشتمل ہیں۔ اور میرے خیال سے موضوع اور سیاق و سباق کے لحاظ سے برمحل تبصرے تھے۔ ان تبصروں اور تحاریر کو کسی بھی حد تک سنجیدہ کر لیا جائے ، مخالف کے لئے وہ آراء پھر بھی ناقابل قبول رہیں گی۔ تحریر اور تبصرہ کا ایک اہم ترین مقصد اپنا اظہار رائے ہے نہ کہ دوسرے کو ہر صورت قائل کرنا۔جناتی مسائل میں کالم نگار اور آپ نےجس طرح عقائد میں مزاح کا رنگ بھرنے کی کوشش کی ہے ، کیا آپ نہیں سمجھتے کہ اپنی بات سمجھانےکےلئے کوئی دوسرا اور مناسب طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتا تھا ۔
میرے نزدیک وہ تبصرے "تضحیک" پر مشتمل نہیں۔ طنز ومزاح کی آڑ میں مظبوط اور انتہائی سنجیدہ اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔ پھر جس قسم کی عوام الناس بلاگستان میں موجود ہے اس کی اکثریت سنجیدہ نہیں ، بلکہ طنز و مزاح پر مبنی چوٹ ہی سمجھتی ہے۔کیا عوام الناس کے عام عقائد کی تضحیک کر کے آپ اپنی بات مناسب انداز میں ان تک پہنچا سکتے ہیں ؟
لوگ نزدیک بھی ہونگے ، دور بھی۔ آپ کو تو اپنا اظہار رائے کرنا ہے جس حد تک آپ مناسب سمجھیں۔ پھر آپ ہر وقت ہر شخص کو خوش بھی کیسے رکھ سکتے ہیں۔ کیا یہاں محفل میں سب لوگ میرے قریب ہیں ؟ پسند نا پسند کرنے والے ، سب ہی موجود ہیں اور رہیں گے جب تک آپ اپنی اظہار رائے کرتے رہیں گے۔کیاآپ کو ایسا نہیں محسوس نہیں ہوتا کہ آپکے اس طرز عمل سے لوگ آپ کی سوچ کو پانے کے بجائے اس سے دُور بھی ہو سکتے ہیں ؟
اچھا بھیا کس بات پر لگ رہا ہے ڈر ؟ابھی تک تو نہیں لگ رہا۔ اب تمہارے یاد دلانے پر کچھ کچھ لگ رہا ہے۔
پتا نہیں ، بس ڈر لگ رہا ہے۔اچھا بھیا کس بات پر لگ رہا ہے ڈر ؟
بہت اچھا! بس جب انٹرویو ختم ہوگا تو سب کو آٹو گراف بھی دوں گا۔اور یہ تو بتایا نہیں بھیا کہ انٹرویو دینا اچھا لگ رہا ہے ؟
ہی ہی ہیپتا نہیں ، بس ڈر لگ رہا ہے۔
بہت اچھا! بس جب انٹرویو ختم ہوگا تو سب کو آٹو گراف بھی دوں گا۔
تمہارا آرڈر پہلے سے بک ہے۔ سب سے پہلے تمہیں ہی تو ملے گا۔ہی ہی ہی
دیکھا ناں بھیا میں کہا تو آپ کو ڈر لگنے لگ گیا
مجھے ابھی دے دیں بھیا بعد میں تو لائن لگ جائے گی پھر میں کیسے لوں گی؟
سیاست سے اتنی دلچسپی ہے کہ ووٹ دیتے وقت معلوم ہو کہ کس کو کیوں ووٹ دینا ہے۔دلچسپ انٹرویو ہے ۔ باقی سوالات کے جوابات کا بھی انتظار ہے
سیاست سے کتنی دلچسپی ہے ؟
کبھی موقع ملا تو کینیڈا کی سیاست میں حصہ لیں گے ؟
(یہ سوال پہلے تو نہیں ہوا ؟)
بلاگ خود کلامی جس ویب ہوسٹنگ پر ہے وہ عرصہ دراز سے مسائل کا شکار ہے۔ ویسے بھی میرا بلاگ ریٹائرڈ ہوچکا ہے۔ خود میں اب اپنے بلاگ پر لاگ ان ہونے سے قاصر ہوں۔ تکنیکی مسائل کے باعث نئے تبصرے اب وہاں شائع ہونا ممکن نہیں۔محترم عثمان بھائی
بہت مشکل صفحہ ہے آپ کے بلاگ " خود کلامی " کا
میں تو اک تحریر ( عریانی و فحاشی )پڑھنے واسطے کوئی دس بار عنوان پر کلک کرتے تبصروں سے دل بہلاتے ناکام و نامراد واپس ہوا ۔
ای میل ایڈریس بھی لکھنے سے معذور رہا کہ اس خانے میں انگلش لکھی ہی نہیں گئی مجھ سے ۔
درست فرمایا کہ منحصر ہے کہ وہ اختلافی "چیز" یا بات کیا ہےمنحصر ہے کہ وہ اختلافی "چیز" یا بات کیا ہے۔ آخر طنز و مزاح بھی گفت شنید ہی کا حصہ ہیں۔ اکثر اوقات محض سیدھے اور سنجیدہ جملے سے بات میں ویسا اثر نہیں پیدا ہوتا جیسے طنز ومزاح کا عنصر شامل کر کے ہوتا ہے۔
مذکورہ تحریر اور اس پر میرے تبصرے Sarcasm پر مشتمل ہیں۔ اور میرے خیال سے موضوع اور سیاق و سباق کے لحاظ سے برمحل تبصرے تھے۔ ان تبصروں اور تحاریر کو کسی بھی حد تک سنجیدہ کر لیا جائے ، مخالف کے لئے وہ آراء پھر بھی ناقابل قبول رہیں گی۔ تحریر اور تبصرہ کا ایک اہم ترین مقصد اپنا اظہار رائے ہے نہ کہ دوسرے کو ہر صورت قائل کرنا۔
میرے نزدیک وہ تبصرے "تضحیک" پر مشتمل نہیں۔ طنز ومزاح کی آڑ میں مظبوط اور انتہائی سنجیدہ اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔ پھر جس قسم کی عوام الناس بلاگستان میں موجود ہے اس کی اکثریت سنجیدہ نہیں ، بلکہ طنز و مزاح پر مبنی چوٹ ہی سمجھتی ہے۔
لوگ نزدیک بھی ہونگے ، دور بھی۔ آپ کو تو اپنا اظہار رائے کرنا ہے جس حد تک آپ مناسب سمجھیں۔ پھر آپ ہر وقت ہر شخص کو خوش بھی کیسے رکھ سکتے ہیں۔ کیا یہاں محفل میں سب لوگ میرے قریب ہیں ؟ پسند نا پسند کرنے والے ، سب ہی موجود ہیں اور رہیں گے جب تک آپ اپنی اظہار رائے کرتے رہیں گے۔
پوچھیئے جناب ، جو چاہے پوچھیئے۔ یہ دھاگہ اسی مقصد کے لئے ہے۔سوالات کا جواب دینے کا بہت شکریہ ڈیئر ۔
سب سے پہلے واضح کردوں کہ میں یہ مناسب نہیں سمجھ رہا تھا کہ کسی ایک پلیٹ فارم کی بات کسی دوسرے پلیٹ فارم پر کی جائے پچھلے سوالات پوسٹ کرنے کے بعد مجھے اپنی غلطی کا احسا س ہوا تاہم اگر کسی کو خصوصا آپ کو کوئی اعتراض نہیں ، تو میں جاری رکھنا چاہوں گا۔
کیوں نہیں۔ عقائد پر طنز مزاح کیوں مناسب نہیں۔ زیادہ سے زیادہ ایک حد میں رہنے کا اصرار کیا جاسکتا ہے۔ لیکن وہ حد بھی کون متعین کرے گا ؟بات تو یہی ہے کہ اگروہ اختلافی "چیز" یا بات عقائد سے جا جڑتی ہو توکیا اس پر طنز و مزاح مناسب ہے؟
تضحیک میں تضحیک کرنے والے مقصد ماسوائے ٹھٹھہ اڑانے اور مزا لینے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا۔لگے ہاتھوں تضحیک اور طنز کے فرق پربھی روشنی ڈالیں۔
منحصر ہے کہ کس عمل کو عبادت کا نام دیا جا رہا ہے۔ کیا آپ کو قبر پرستی پر طنز کرنا ناقابل قبول ہوگا ؟ قبر پرست کا رویہ آپ کے طنز پر کیا ہوگا ؟اور چلیں فرض کریں میں عبادات پر یقین نہیں رکھتا تو اس پرمیرا sarcasm مناسب عمل ہے ؟
مذہب پر تنقید کرنے والے اور مذہبی دہشت گردی کی حمایت اور پشت پناہی کرنے والے ایک برابر نہیں ہیں۔ دونوں کے اعمال کے معاشرے پر اثرات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔اور کیا اسطرح میرے ایک " لامذہب انتہا پسند" ہونے کا تاثر نہیں اُبھر رہا ؟
لوگ نزدیک بھی ہونگے ، دور بھی۔ آپ کو تو اپنا اظہار رائے کرنا ہے۔
لیکن اگر ہماری آزادی اظہار رائے دوسرے کی آزادی پر ضرب شدید ثابت ہو تو کیا یہ کھلا تضاد نہیں ؟
نظریہ کی توہین کا کوئی عالمی معیار موجود نہیں۔ نظریہ اور فکر پہ تنقید فرد اپنی صوابدید یا گردوپیش سے متاثر ہو کر ہی کرتا ہے۔اورایسی صورتحال میں" جس حد تک آپ مناسب سمجھیں" والا جملہ تو بہت ہی خطرنا ک ہو جائے گا یعنی کھلی چھٹی ؟
کچھ خاص نہیں۔چلیں آخری سوال کہ مذہبی عبادات کی جانب آپ کا کتنا رجحان ہے ؟
ہممپوچھیئے جناب ، جو چاہے پوچھیئے۔ یہ دھاگہ اسی مقصد کے لئے ہے۔
کیوں نہیں۔ عقائد پر طنز مزاح کیوں مناسب نہیں۔ زیادہ سے زیادہ ایک حد میں رہنے کا اصرار کیا جاسکتا ہے۔ لیکن وہ حد بھی کون متعین کرے گا ؟
تضحیک میں تضحیک کرنے والے مقصد ماسوائے ٹھٹھہ اڑانے اور مزا لینے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا۔
جبکہ طنز یا سارکازم میں ایک مدلل اعتراض اور تنقید چھپی ہوتی ہے۔
منحصر ہے کہ کس عمل کو عبادت کا نام دیا جا رہا ہے۔ کیا آپ کو قبر پرستی پر طنز کرنا ناقابل قبول ہوگا ؟ قبر پرست کا رویہ آپ کے طنز پر کیا ہوگا ؟
مذہب پر تنقید کرنے والے اور مذہبی دہشت گردی کی حمایت اور پشت پناہی کرنے والے ایک برابر نہیں ہیں۔ دونوں کے اعمال کے معاشرے پر اثرات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
میری اظہار رائے سے کسی دوسرے کی آزادی اظہار رائے پر کیسے کوئی ضرب لگ سکتی ہے؟ مخالف کے جذبات مشتعل ہوسکتے ہیں۔ لیکن اظہار رائے پر کوئی فرق نہ آیا۔ مجھ پر یا میرے نظریات پر تنقید کرنے میں وہ اتنا ہی آزاد ہے جتنا کہ میں۔
مزید برآں یہ کہ فرد کی توہین اور اجتماعی نظریہ کی توہین میں بہت فرق ہے۔ اول الذکر کا مقدمہ ثابت کرنا آسان جبکہ موخر الذکر کا مقدمہ ثابت کرنا بہت مشکل ہے۔
نظریہ کی توہین کا کوئی عالمی معیار موجود نہیں۔ نظریہ اور فکر پہ تنقید فرد اپنی صوابدید یا گردوپیش سے متاثر ہو کر ہی کرتا ہے۔
کچھ خاص نہیں۔
جی نہیں ، نفلی عبادات کا مخصوص اہتمام نہ کرنے کا کوئی خاص نظریہ نہیں ہے۔ہمم
آخری جواب پر آ کر تو بات ہی تمام ہو جاتی ہے ۔
ویسے ڈرتے ڈرتےایک اورسوال کہ عبادات کی جانب آپ کا رجحان نہ ہونے کا کوئی خاص نظریہ ؟؟ڈرتے ڈرتے اسلئے کہ یہ بھی کچھ پرسنل سا لگتا ہے
ویسے اگر کوئی خاص نظریہ نہیں تو میری طرف سے یہ آخری سوال ہے