پاکستانی نے کہا:بوچھی نے کہا:تو اور کیا ، بچے ہیں ادھر سبھی ۔
اک کو جب راضی کر لیتے ہیں تو اتنی دیر میں دوسرا ناراضگی ، اور افسوس ،دکھُ لئے تیار نظر آتے ہیں ۔
کتنی بار کہتی ہوں جس کے ساتھ آپکی سوچ نہ ملتی ہو ، ذہنی ہم آہنگی نہ ہو ضروری نہیں آپ لازمی انہی سے بولیں ہنسیں ۔ ؟
جن سے اچھی بات مذاق ہے ۔ اک دوسرے کو سمجتھے ہوں تو انہی دوستوں کی حاطر ہی سہی مت چھوڑ کر کہیں جائیے۔
پر بات سمجھ میں آئے تو نا ۔ ؟
میری بھی تو جگھرے ہوتے ہیں ۔؟ میں تو پھر بھول بھال کر باتوں میں لگ جاتی ہوں یہ تو نہیں کہ محفل کو ہی بائے بائے کہہ دوں صرف اس وجہ سے کہ ظفری سے میری لڑائی ہے
پھر بھی کیوں یہاں سے میں جاؤں بھلا ؟ اپنی مرضی آؤں کہ جاؤں ، جس سے مرضی بولوں جس سے نہیں دل نہ بولوں ۔
سب میرے جیسا کیوں نہیں سوچتے بھئی ؟
ذرا سی کوئی بات ہوئی نہیں ناراض ہوئے نہیں ۔ یہاں تو مقابلہ کروایا جائے تو ناراض زیادہ نکلے گے ۔
اب آپ جیسا تو کوئی نہیں ہے نا اس محفل میں
جناب میں ایک ہی اک ہوں صیح کہا ، میرے جیسے بھی کم ہی ہیں ۔
میں اس لئے کبھی کسی کی اول فول پر کان نہیں دھرے کہ ‘ میں جو ہوں ، جیسی ہوں ، میں بہتر جانتی ہوں کہ میں کیا ہوں اور کیسی ہوں اس لئے کوئی نیٹ سے اٹھکر آئے سنانے تو مطلب کہ ایسے تو نیٹ پر پائے ہی جاتے ہیں جنکا مقصد ہرٹ کرنا، یا طنز کرنا ، اور نانسینس ٹاک وغیرہ ،
تو ہم کون سا انکے کہنے سے ویسا بن جاتے ہیں ۔؟ یا انکے کہ دینے سے ویسے ہوجاتے ہیں ۔
ہم جو ہیں ، جیسے ہیں ، بہتر جانتے ہیں ، اور ایسی باتیں تو نیٹ سے جڑے لوگوں سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں ۔ ہاتھ کچھ نہ آیا تو سنا دیا ، جگڑا ہوا تو دو کی چار سنادی ، اور کئی بار طننز و تیر ،
سو ، ایسی باتیں سن کر اک کان سے ، دوسرے سے نکال باہر کرنی چاہئیے ۔ کہ اکثر جو بولنے والے ہوتے ہیں وہ ظاہر ہے ہمارے بیک گروانڈ تھوڑی جانتے ہیں ۔؟ بس یہ جانتے ہیں نیٹ پر آتے ہیں ہنسی مذاق چلتا ہے تو وغیرہ وغیرہ ۔
مگر کون کیا ہے ؟ کیسا ہے یہ وہی بہتر جانتا ہے جسکے بارے میں بولا لکھا جاتا ہے ۔
تو اسی لئے میں ان باتوں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتی ۔