عشق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
جنت میں تو نہیں اگر یہ زخمِ تگِ عشق
بدلیں گے تجھکو زندگیِ جاویداں سے ہم
(الطاف حسین حالی)
 

شمشاد

لائبریرین
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

ستم ہو کہ ہو وعدہِ بے حجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں
(علامہ اقبال)
 

شمشاد

لائبریرین
اوس پڑے بہار پر آگ لگے کنار میں
تم جو نہیں کنار میں لطف ہے کیا بہار میں

اس پہ کرے خدا رحم گردشِ روزگار میں
اپنی تلاش چھوڑ کر جو ہے تلاشِ یار میں

ہم کہیں جانے والے ہیں دامنِ عشق چھوڑ کر
زیست تیرے حضور میں موت تیرے دیار میں
(جگر مراد آبادی)
 

شمشاد

لائبریرین
نہ ہارا ہے عشق نہ دنیا تھکی ہے
دیا جل رہا ہے ہوا چل رہی ہے

سکوں ہی سکوں ہے خوشی ہی خوشی ہے
تیرا غم سلامت مجھے کیا کمی ہے

چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں
نیا ہے زمانہ نئی روشنی ہے

ارے او جفاؤں پہ چپ رہنے والو
خاموشی جفاؤں کی تائید بھی ہے

میرے رہبر مجھ کو گمراہ کر دے
سنا ہے کہ منزل قریب آ گئی ہے

“خمار“ اک بلانوش تُو اور توبہ
تجھے زاہدوں کی نظر لگ گئی ہے
(خمار بارہ بنکھوی)
 
بہت خوب شمشماد کیا عمدہ غزل پیش کی ہے۔

جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں
ستم نہ ہو تو محبت میں کچھ مزہ ہی نہیں
 
یہ عجیب کھیل ہے عشق کا میں‌ نے آپ دیکھا یہ معجزہ
وہ جولفظ میرے گماں میں تھے وہ تری زباں پہ آگئے
(امجد اسلام امجد)
 

شمشاد

لائبریرین
اے عشق نہ چھیڑ آ آ کے ہمیں
ہم بھولے ہووں کو یاد نہ کر
پہلے ہی بہت ناشاد ہیں ہم
تو اور ہمیں ناشاد نہ کر
قسمت کا ستم ہی کم نہیں کچھ
یہ تازہ ستم ایجاد نہ کر
یوں ظلم نہ کر بیداد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
(اختر شیرانی)
 

ماوراء

محفلین
کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا
میں کیسا زندہ دل تھا ، ایک شخص نے مجھ کو مار دیا
ایک سبز شاخ گلاب کی طرح ایک دنیا اپنے خواب کی طرح
وہ ایک بہار جو آئی نہیں اُس کے لیے سب کچھ ہار دیا
یہ سجا سجایا گھر ساتھی میری ذات نہیں میرا حال نہیں
اے کاش تًم کبھی جان سکو جو اس سکھ نے آزار دیا
میں کھلی ہوئی سچائی، مجھے جاننے والے جانتے ہیں
میں نے کن لوگوں سے نفرت کی اور کن لوگو ں کو پیار دیا
وہ عشق بہت مشکل تھا مگر آسان نہ تھا یُوں جینا بھی
اُس عشق نے زندہ رہنے کا مجھے ظرف دیا پندار دیا
 

شمشاد

لائبریرین
وہ عجب گھڑی تھی کہ جس گھڑی لیا درس نسخہ عشق کا
کہ کتاب عقل کی طاق پہ جیوں دھری تھی تیوں دھری رہی
(سراج اورنگ آبادی)
 

شمشاد

لائبریرین
مُشک کی خوشبو چھپاتے کس طرح
عشق کو دل میں دباتے کس طرح

اک بہانہ بھی نہیں باقی بچا
اس کے گھر آخر کو جاتے کس طرح

چار دیواروں میں اک زنداں ہے یہ
اپنے گھر اس کو بلاتے کس طرح

گنگ ہوتی تھی زباں اس کے قریب
جو گزرتی تھی بتاتے کس طرح

دور جا کر اس کو لکھنا حالِ دل
سامنے اس کو سناتے کس طرح

ناوکِ باطل تلاشِ حق میں تھا
اپنے سینے کو بچاتے کس طرح

“احمد“ آدابِ جنوں، اہلِ خرد
تجھ دیوانے کو سکھاتے کس طرح
 

شمشاد

لائبریرین
یارب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
جو ہاتھ جگر پہ ہے وہ دستِ دعا ہوتا

اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت
یا غم نہ دیا ہوتا یا دل نہ دیا ہوتا
(چراغ حسن حسرت)
 

شمشاد

لائبریرین
حاصلِ سوز و ساز ہوتا ہے
نغمہ جو دل گداز ہوتا ہے

جھوم اٹھتی ہے حسن کی دنیا
عشق جب نَے نواز ہوتا ہے
 

تیشہ

محفلین
عشق میں عقل سے یوں رہا ہوگئی
فکرِ دنیا سے میں ماورا ہوگئی
پہلے تیری تمنا تھی مجھکو مگر
اب میں تیرے لبوں کی ‘دعا‘ہوگئی
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا
میں کیسے زندہ آدمی تھا اک شخص نے مجھکو مار دیا
(احمد فراز)
 

فریب

محفلین
کسی سے عشق جو ہوتا تو جاں بھی دی ہوتی
قتیل عشق گیا، اب خلل ہی باقی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
عشق میں جاں سے گزرتے ہیں گزرنے والے
موت کی راہ نہیں دیکھتے مرنے والے

آخری وقت بھی پورا نہ کیا وعدہِ وصال
آپ آتے ہی رہے مر گئے مرنے والے
(امیر مینائی)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top