میرا تمام فن، میری کاوش میرا ریاض
اک ناتمام گیت کے مصرعے ہیں جن کے بیچ
معانی کا ربط ہے نہ کسی قافیے کا میل
انجام جس کا طے نہ ہو ایک ایسا کھیل
میری متاع بس یہی جادو ہے عشق کا
سیکھا ہے جس کو میں نے بڑی مشکلوں کے ساتھ
لیکن یہ ساحرِ عشق کا تحفہ عجیب ہے
کُھلتا نہیں ہے کچھ کہ حقیقت میں کیا ہے یہ
تقدیر کی عطا ہے یا کوئی سزا ہے یہ
کس سے کہیں اے جان کہ یہ قصہ عجیب ہے
کہنے کہ یوں تو عشق کا جادو ہے میرے پاس
پر میرے دل کے واسطے اتنا ہے اسکا بوجھ
سینے سے اک پہاڑ سا ہٹتا نہیں ہے یہ
لیکن اثر کے باب میں ہلکا ہے اس قدر
تجھ پہ اگر چلاؤں تو چلتا نہیں ہے یہ
(امجد اسلام امجد)