عشق کی مار بڑی دردلی عشق میں جی نہ پھنسانہ جی
سب کچھ کرنا عشق نہ کرنا، عشق سے جان بچانا جی
وقت نہ دیکھے عمر نہ دیکھے جب چاہے مجبور کرے
موت اور عشق کے آگے تو کوئی چلے نہ بہانہ جی
عشق کی ٹھوکر، موت کی ہچکی، دونوں کا ہے اک اثر
اک کرے گھر گھر رسوائی، اک کرے افسانہ جی
عشق کی نظروں میں یکساں کعبہ کیا بت خانہ کیا
عشق میں دنیا عقبہ کیا ہے کیا اپنا بیگانہ جی
راہ کٹھن ہے پی کے نگر کی آگ پہ چل کے جانا ہے
عشق ہے سیدی پی کے ملن کی جو چاہو تو نبہانہ جی
(گنیش بہاری طرز)