عشق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

الف نظامی

لائبریرین
ہو نہ گر عشق تو پہچان تری مشکل ہے
عقل کو ہو نہ سکے گا کبھی عرفاں تیرا
یاد بھی تیری مداوا دلِ رنجور کا ہے
ذکر بھی کیف فزا ہے شہ خوباںﷺ تیرا
بخت یاور ہو تو ملتی ہے تمنا تیری
عشق رھبر ہو تو ہاتھ آتا ہے داماں تیرا
 

الف نظامی

لائبریرین
جو عشقِ شہِ دیںﷺ میں کبھی آنکھ سے ٹپکے
وہ اشک ہیں قیمت میں فزوں لعل و گہر سے
ہوسکتی ہے سیراب ابھی کشتِ تمنا
بادل شہ کونینﷺ کی رحمت کا جو برسے
 

شمشاد

لائبریرین
کہتے ہیں مجھ سے عشق کا افسانہ چاہیے
رسوائی ہو گی تمہیں شرمانا چاہیے

خودار اتنی فطرتِ رنداناں چاہیے
ساقی یہ خود کہے تجھے پیمانہ چاہیے
(قمر جلالوی)
 

الف نظامی

لائبریرین
تگ و دو ہے شرطِ اول رہ ورسمِ عاشقی میں
رہے عشق رہ میں جب تک درِ مصطفیﷺ نہ آئے
شہ دیںﷺکی رہنمائی مرے واسطے ہے کافی
مری منزلِ یقیں میں کوئی رھنما نہ آئے
اسے دینِ احمدیﷺ سے سروکار ہو تو کیوں کر
جسے بھول کر بھی یادِ شہ دوسراﷺ نہ آئے
میں یہ کیوں یقین کرلوں کہ وہ رہ نجات کی ہے
کہ جہاں نظر نبیﷺ کا کوئی نقشِ پا نہ آئے
نہ ملا ہو جس سخن ور کو مذاقِ نعت گوئی
مری محفلِ ادب میں وہ غزل سرا نہ آئے
بہ صدائے عاجزانہ درِ شہﷺ سے مانگ مظہر
وہ گدا نہیں کہ جس کو روشِ گدا نہ آئے
از حافظ مظہر الدین مظہر
 

الف نظامی

لائبریرین
اے عشق باندھ رختِ سفر میرے سامنے
طیبہ میں ہوگا تیرا گذر میرے سامنے
یادِ نبیﷺ میں اشک فروزاں نصیب ہیں
لاکھوں پڑے ہیں لعل و گہر میرے سامنے
چل کر درِ نبی پہ یہ نذرانہ پیش کر
آنسو بہا نہ دیدہِ تر میرے سامنے
مظہر میں شاہِ طیبہ کے در کا فقیر ہوں
اھلِ دول کی بات نہ کر میرے سامنے
از حافظ مظہر الدین مظہر
 

الف نظامی

لائبریرین
عشق کا ہر گام پر ہے امتحاں آہستہ چل
عشق ہے راہِ حرم کے درمیاں آہستہ چل
قطرے قطرے سے کہانی عشق کی ترتیب دے
ایک بھی آنسو نہ جاے رائیگاں آہستہ چل
شعلہ زن ہے آگ ہرسینے میں ان کے عشق کی
آج ہر رہگیر ہے آتش بجاں آہستہ چل
از حافظ مظہر الدین مظہر
 

شمشاد

لائبریرین
چراغِ عشق جلانے کی رات آئی ہے
کسی کو اپنا بنانے کی رات آئی ہے

فلق کا چاند بھی شرما کے منہ چھپائے گا
نقاب رخ سے اٹھانے کی رات آئی ہے
(فیض رطلامی)
 

الف نظامی

لائبریرین
عشقِ محبوبِ خدا سے ہے جو سینہ روشن
غیرتِ طور تجلی ہے وہ سینہ کیا ہے
آکہ اللہ سے عشقِ شہ والاﷺ مانگیں
کم نظر دولتِ دنیا کا خزینہ کیا ہے
عرش کی ہو نہ سکی ہم کو حقیقت معلوم
عرش بھی منزلِ معراج کا زینہ کیا ہے؟
رات دن سلسلہ نعتِ نبی ہے جاری
یاالہی میرے سینے میں خزینہ کیا ہے؟
ان کی خوشبو سے معطر ہے مدینہ سارا
مشک و عنبر ہے مرے شاہ ﷺکا پسینہ کیا ہے
دونوں عالم ہیں شہ کون ومکاں پر قرباں
ایک مظہر سا گنہگار کمینہ کیا ہے
از حافظ مظہر الدین مظہر
 

شمشاد

لائبریرین
الٰہی کاش غمِ عشق کام کر جائے
جو کل گزرنی ہے مجھ پہ ابھی گزر جائے

تمام عمر رہے ہم تو خیر کانٹوں میں
خدا کرے تیرا دامن گلوں سے بھر جائے
(شمیم جےپوری)
 

الف نظامی

لائبریرین
آو کہ ذکرِ حسنِ شہﷺ بحر و بر کریں
جلوے بکھیر دیں شبِ غم کی سحر کریں
مل کر بیاں محاسنِ خیرالبشر کریں
عشقِ نبی ﷺکی آگ کو کچھ تیز تر کریں
جو حسن میرے پیشِ نظر ہے اگر اسے
جلوے بھی دیکھ لیں تو طوافِ نظر کریں
کونیں کو محیط ہے سرکار کا کرم
سرکارﷺ آپ ہم پہ کرم کی نظر کریں
راہِ نبی میں غیر پہ تکیہ حرام ہے
اے عشق آ کہ بے سروساماں سفر کریں
آنسو قبول ہوں درِ خیر الانام پر
نالے طواف روضہ خیرالبشرﷺ کریں
ابکے جو قصدِ طیبہ کریں رہبرانِ شوق
مثہر کو بھی ضرور شریکِ سفر کریں
از حافظ مظہر الدین مظہر
 

شمشاد

لائبریرین
یوں ان کی بزمِ خاموشی نے کام کیا
سب نے میری محبت کا احترام کیا

ہمارا نام بھی لینے لگے وفا والے
ہمیں بھی آ کے فرشتوں نے اب سلام کیا

پھر یہی خط، تیری تصویر لے کے بیٹھ گئے
یہ ہم نے کام یہیں صبح اور شام کیا

زمانہ اُن کو ہمیشہ ہی یاد رکھے گا
وہ جس نے عشق کی دنیا میں اپنا نام کیا

تُو بےوفا ہے مگر مجھکو جان سے پیارا ہے
اسی ادا نے تو ‘راہی‘ کو تیرا غلام کیا
(سعید راہی)
 

الف نظامی

لائبریرین
مرحبا عشقِ محمدﷺ کے مزے
دل بھی خوش ہے روح بھی سرشار ہے
ہو نہ جس میں رنگ عشقِ شاہﷺ کا
وہ عبادت وہ عمل بیکار ہے
اے خدا دے شہرِ طیبہ میں جگہ
روح کو آسودگی درکار ہے
یہ شرف کافی ہے مظہر کے لیے
نعت گو ہے ،شاعرِ دربار ہے
از حافظ مظہر الدین مظہر
 

شمشاد

لائبریرین
یہ عشق نے دیکھا ہے، یہ عقل سے پنہاں ہے
قطرے میں سمندر ہے، ذرے میں بیاباں ہے

اے پیکرِ محبوبی میں کس سے تجھے دیکھوں
جس نے تجھے دیکھا ہے وہ دیدہ حیراں ہے
(اصغر گوندوی)
 

الف نظامی

لائبریرین
واہ کیا شعر ہے
[اے پیکرِ محبوبی میں کس سے تجھے دیکھوں
جس نے تجھے دیکھا ہے وہ دیدہ حیراں ہے ]
دونوں جہاں میں یانبیﷺکوئی نہیں ترا جواب
تو ہے رسولَ مجتبیﷺ، تو ہے خدا کا انتخاب
حسن کی آبرو بھی توﷺ،عشق کی جستجو بھی توﷺ
حسن بھی تجھ سے بامراد،عشق بھی تجھ سے بامراد
مشربِ ایلِ درد میں ہے تیری یاد بھی کرم
مذہبِ اہلِ عشق میں ہے تیرا ذکر بھی ثواب
میری مرادِ زندگی جنبشِ چشم لب تری
ہے ترے در پہ ملتجی مظہر خانماں خراب
از حافظ مظہر الدین مظہر
 

شمشاد

لائبریرین
وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال بتائیں کیا
کوئی مہر نہیں، کوئی قہر نہیں پھر سچا شعر سنائیں کیا
(اطہر نفیس)
 

شمشاد

لائبریرین
اک لفظِ محبت کا اتنا سا فسانہ ہے
سمٹِ تو دلِ عاشق، پھیلے تو زمانہ ہے

یہ کس کا تصور ہے، یہ کس کا فسانہ ہے
جو اشک ہے آنکھوں‌ میں تسبیح کا دانہ ہے
(جگر مراد آبادی)
 

تیشہ

محفلین
یہ رات بھی وہی ہے، صبح بھی وہی
وہ نیند کیا ہوئی ،وہ خواب کیا ہوئے

چلو ورق ورق ہوئی کتاب ِعشق
مگر جو یاد تھے وہ باب کیا ہوئے

وہ آنکھھ ہے بہت شکایتیں لئے
میرے جچے تلےَ جواب کیا ہوئے ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top