غزل غیر مقفی ہے اور مطلع کافی حد تک ناچیر کے اس شعر سے مماثل ہے
عجب سی کشمکش میں ہوں، عجب سی الجھنوں میں ہوں
میں اپنے دوستوں میں ہوں کہ اپنے دشمنوں میں ہوں؟
سوچتا تھا کہ دشمنوں میں ہُوں
اب کھلا راز دوستوں میں ہُوں
وائے آوارگی مری یارب
محفلوں میں بھی خلوتوں میں ہُوں
پھر رہا وارثوں کو ڈھونڈا اور
حیف اپنے ہی وارثوں میں ہُوں
غیر مردف کی اصطلاح میرے لیے نئی ہے استادِ محترم ۔ ذرا سمجھا دیجیے۔غیر مردف سے تو ہم مانوس ہیں، غیر مقفی (وہ بھی غزل) شاید میں بات پا نہیں سکا۔
مزمل شیخ بسمل سے پوچھتے ہیں۔ اور یہ بھی کہ عظیم کی زیرِ نظر غزل کے قافیے کا صورتِ حال کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"وائے" نے شعر کو تاسف کے معانی دے دئے۔ اگر کوئی ایسا لفظ مل سکے کہ اس سے لطف اور تاسف دونوں معانی کا برابر امکان بن جائے تو کتنا مزا ہو!وائے آوارگی مری یارب
محفلوں میں بھی خلوتوں میں ہُوں
قافیے کے نقائص اور خواص میرے لئے ہمیشہ گورکھ دھندا رہے ہیں۔ اسی لئے شیخ صاحب کو زحمت دی ہے۔ میرا خیال ہے کہ قافیے کے بغیر بیت مکمل نہیں ہوتا، چاہے قافیہ ناقص ہی ہو۔ ردیف اضافی چیز ہے، اگر اختیار کر لی تو اسے نبھانا لازم ہو گیا۔ اختیار نہ کی تو بیت، شعر، غزل "غیر مردف" ہے، کوئی قباحت نہیں۔ عظیم کی یہ غزل غیرمردف بھی تو نہیں۔غیر مردف کی اصطلاح میرے لیے نئی ہے استادِ محترم ۔ ذرا سمجھا دیجیے۔
دوسری بات یہ کہ غیر مقفی میں نے اس لیے کہا کہ مطلع میں اور دیگر ابیات میں حرفِ روی کا اتحاد مجھے نظر نہیں آیا جیسے دشمن اور دوست دونوں میں حرفِ روی ن اور ت ہیں ۔ اس بابت آپ کیا فرماتے ہیں۔ آپنی رائے سے مستفید فرمائیے۔
یہاں لفظیات کا مسئلہ ہے صاحب، بات صاف نہیں ہو رہی۔پھر رہا وارثوں کو ڈھونڈا اور
حیف اپنے ہی وارثوں میں ہُوں
اگر ۔۔۔ اور ۔۔۔ جو ۔۔۔ ان میں سے ایک کافی ہوتا۔میرا رونا اگر جو چاہو دیکھ
ان گھٹاؤں میں بارشوں میں ہُوں
اُس کے قابل؟ ۔۔۔ یہ مضمون شاید چھوٹی بحر میں سما نہیں سکتا تھا۔کیا رہا میرا ہونا اُس قابل
قلب کی ایسی حالتوں میں ہُوں
یہاں نگہ کا نیم کش ہونا بیان ہو رہا ہے، تیر کا ہونا چاہئے۔تیر اُس نیمکش نگاہوں کا
میرے دل میں اتر چلا آخر
رنج راحت فزا نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔ اس کا دوسرا مصرع!
یہاں سکون ایک کیفیت ہے جو میسر نہیں اور مکر جانا محبوب کے لئےمگر لفظیات کہہ رہی ہیں کہ سکون مکر گیا؟ قاری کو اتنا نہ دوڑائیے، وہ چھوڑ کے بھاگ جائے گا۔آنے والا نہیں سکوں صاحب
آتے آتے مکر چلا آخر
شکریہ جناب ۔۔ یہاں کنایہ کچھ اور تھا کسی اور کے لئے۔ پتہ نہیں پہنچا کہ نہیں!!!اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا
رنج راحت فزا نہیں ہوتا
خوش رہئے جناب عظیم ۔۔ یوں ہی کچھی پھرتے پھراتے پھر سہی۔
غیر مردف سے تو ہم مانوس ہیں، غیر مقفی (وہ بھی غزل) شاید میں بات پا نہیں سکا۔
مزمل شیخ بسمل سے پوچھتے ہیں۔ اور یہ بھی کہ عظیم کی زیرِ نظر غزل کے قافیے کا صورتِ حال کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔