عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
سنئے حالِ تمام صاحب کا
ایک تازہ کلام صاحب کا

ایک صاحب ہی بن گیا صاحب
ایک صاحب غلام صاحب کا

قیمتیں کم نصیبیاں سمجهیں
جانئے کیا ہے دام صاحب کا

دیکهنے میں ہو جانے کس جیسا
نام جیسا ہے نام صاحب کا

رات دن شعر ہی ٹپکتے ہیں
ایک یہ ہی ہے کام صاحب کا

کیا کہیں اب کہاں ٹهکانا ہے
کیا خبر کیا مقام صاحب کا

دیجئے گا ہمارے دشمن کو
عید کے دن سلام صاحب کا​
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین


اپنے ہاتهوں میں تھا خُدا ہونا
جب کہ سیکها نہیں بَڑا ہونا

آزمائیں بُرا کہیں جی بهر
آپ دیکها نہیں بَهلا ہونا

ہم نے تب موت کو چُنا اپنی
جب نہ چاہا کِیا مَرا ہونا

آہ یہ تلخیاں یہ تنہائی
اُس پہ تیرا بهی آسرا ہونا

کہہ سکیں گے کبهی تو ہم یارو
جو نہیں آپ نے سنا ہونا

دل میں ہونا ہے درد بهی لازم
اور ہر درد کی دَوا ہونا

صاحبو محفلوں میں دیکهو بیٹھ
اپنا خلوت سے آ کھڑا ہونا

 

عظیم

محفلین
ہم تو سنتے ہی رہ گئے دنگ آج
ہے حقیقت کلام صاحب کا
واقعی حقیقت حا کا بیان ہے ۔۔۔ مان گئےصاحب کو

عاطف بھائی یونہی اپنے جاننے کی خاطر

اگر ایسے کہا جائے تو ؟

ہم تو سنتے ہی دنگ رہ گئے آج
تھا حقیقت کلام صاحب کا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عاطف بھائی یونہی اپنے جاننے کی خاطر
اگر ایسے کہا جائے تو ؟
ہم تو سنتے ہی دنگ رہ گئے آج
تھا حقیقت کلام صاحب کا
ٹھیک ہےاور حد میں ہے ۔ البتہ کچھ روانی ۔گئے۔ کے ذرا سا دبنے کی وجہ سے متاثر ہوتی لگتی ہے۔ویسے اور بھی بہتر ترتیب و انداز سے کہا جاسکتا ہے ذرا غور کر کے۔
 

عظیم

محفلین


ہزاروں خواب تهے دیکهے نہ بهالے
گئے کُوچے سے تیرے ہم نکالے

عجب طرح سے ہم کو دیکهتے ہیں
نہ جانے کیوں یہ تیرے شہر والے

کہاں جائیں سیہ بخت آج لوگو
یہ ہم سے صاف اُجلے دل کے کالے

رہے اپنی خودی کو ڈهونڈتے ہم
ملے نِت لوگ ہم سے بهی نرالے

کوئی کب تک ہماری پگڑی صاحب
یُوں روندے اپنے پیروں سے اُچھالے








بابا دیکھو ہمت نہیں ہاری ابھی بھی کوئی کسر رہ گئی ہو تو بتا دیجئے گا
ایک بار پھر سے کوشش کر لوں گا اور تک بندی بھی نہیں ہوگی ۔ ( انشاء اللہ )
ورنہ اِس بحر میں بھی سو دو سو تک بندیاں کر ہی سکتا ہوں ۔
 

عظیم

محفلین
اے جہانِ بے خبر کیا
ہے یہ نفرتوں کا گھر کیا

ہُوئی ہر اُمید ضائع
ملی خاک ہم نظر کیا

ترے دل جلوں کی خاطر
کسی دشت کا سفر کیا

مری آرزو تمہیں ہو
جی سکیں گے ہم مگر کیا

یہاں وحشتوں کے سائے
وہاں دُور اِک شجر کیا

ہُوئے خاک تُم میں رُسوا
اے جہان در بدر کیا

ہمیں جانتے ہیں جینا
ہمیں دیکھنا ہے مر کیا

مرے دل کے بدلے تُم نے
لا رکھا ہے اِک شرر کیا

ہمیں آپ سے لگاؤ
ہمیں آپ کی خبر کیا

جہاں ہم کھڑے ہیں صاحب
کوئی آئے گا اِدھر کیا


 
Top