عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین



چاک اپنے گریبان کو کر کر نہیں دیکها
اپنے سا کسی اور نے مَر کر نہیں دیکها

دُنیا نے رکها دیکھ کسی اور کا غلبہ
دُنیا نے مرے دِل میں اُتر کر نہیں دیکها

گُزرے ہے یہاں دِن بهی قیامت کی طرح دیکھ
شب ہائے ہِجر تُو نے گُزر کر نہیں دیکها

واعظ تُجهے قبول ہے جنت مگر بتا
پهولوں سا اِس چمن میں بِکهر کر نہیں دیکها

مَیں اپنی ہی رفتار کو قابو میں رَکهوں کیا
اے کارواں کہ مَیں نے سُدهر کر نہیں دیکها

کرتا ہے کس وثوق سے عہدِ وفا کا قصد
عاشق نے تِرے خُود سے مُکر کر نہیں دیکها

اِس بزمِ دوستاں میں صنم ہم سا بهی کسی
تم سا بهی کسی اور نظر کر نہیں دیکها

سُدهرے گا حال کیا کہ عظیم آپ نے ہی خود
اپنے لئے جناب سدھر کر نہیں دیکها

مَیں رندِ خرابات ہُوں صاحب مگر ایسا
زاہد بهی کہیں سر کو یہ دَهر کر نہیں دیکها



 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
اصلاح کے لئے ہی حاضر ہے بهائی میں تو یہاں آتا ہی اپنی اصلاح کے لئے ہوں اب وہ اصلاح سخن میں ہو یا کہیں اور اصلاح کرنے والے اصلاح کر دیا کرتے ہیں سب کے سامنے اصلاح مانگتا پهرتا ہوں کوئی نہ کوئی تو رحم کر ہی دے گا -
 
لیجیے ہم نے اس غزل کو اصلاحِ سخن کے زمرے میں منتقل کردیا ہے۔ اب اساتذہ ضرور توجہ دیں گے۔

ہماری ناقص رائے کے مطابق پہلے چند ا شعار
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن​
کی بحر میں ہیں۔ خاص طور پر مندرجہ ذیل مصرعے


چاک اپنے گریبان کو کر کر نہیں دیکها
اپنے سا کسی اور نے مَر کر نہیں دیکها

دُنیا نے رکها دیکھ کسی اور کا غلبہ
دُنیا نے مرے دِل میں اُتر کر نہیں دیکها

گُزرے ہے یہاں دِن بهی قیامت کی طرح دیکھ


مَیں اپنی ہی رفتار کو قابو میں رَکهوں کیا


عاشق نے تِرے خُود سے مُکر کر نہیں دیکها

مَیں رندِ خرابات ہُوں صاحب مگر ایسا
زاہد بهی کہیں سر کو یہ دَهر کر نہیں دیکها
 
دوست یہاں ہم دونوں مبتدی ہیں، صرف اساتذہ کی نظرِ کرم ہے کہ محفل میں تشریف لاکرہم پر کرم فرماتے ہیں۔

آپ کے مندرجہ ذیل مصرعے
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن​
کی بحر میں نہیں ہیں۔



شب ہائے ہِجر تُو نے گُزر کر نہیں دیکها

واعظ تُجهے قبول ہے جنت مگر بتا
پهولوں سا اِس چمن میں بِکهر کر نہیں دیکها


اے کارواں کہ مَیں نے سُدهر کر نہیں دیکها

کرتا ہے کس وثوق سے عہدِ وفا کا قصد
عاشق نے تِرے خُود سے مُکر کر نہیں دیکها

اِس بزمِ دوستاں میں صنم ہم سا بهی کسی


سُدهرے گا حال کیا کہ عظیم آپ نے ہی خود
اپنے لئے جناب سدھر کر نہیں دیکها
 

عظیم

محفلین


اپنی نظروں سے گر گیا ہوں میں
شیخ صاحب سدهر گیا ہوں میں

بین کرتا تها وضع داری کا
آج خود سے مکر گیا ہوں میں

سوچتا تها کوئی مبلغ ہوں
بن کے فتنہ بکهر گیا ہوں میں

کوستا کیوں پهرا میں غیروں کو
اب تو اپنے سے ڈر گیا ہوں میں

تها کسی دشت سا مرا بچپن
اور جوانی میں مر گیا ہوں میں

کون صاحب کہاں کی عظمت آج
اپنی نظروں سے گر گیا ہوں میں

تهی مجهے کیا تلاش آخر کار
اس کے ہی ایک در گیا ہوں میں



 

عظیم

محفلین

اِن حد سے گزرتوں کو گزرتے نہیں دیکها
عشاق کوئی آپ کا مرتے نہیں دیکها

دنیا نے رکها دیکھ ہواؤں کا بدلنا
دنیا نے ہواؤں کو گزرتے نہیں دیکها

اے گل ہزار آندهیاں تم نے سہیں مگر
یوں ٹوٹ کر تو تم کو بکهرتے نہیں دیکها

مطلب نکل گیا ہے تو پہچانتے نہیں
وعدوں سے آپ ایسا مکرتے نہیں دیکها

سدهرے ہزار لوگ مگر ہم نے بهی عظیم
سدهروں کے جیسا آپ سدهرتے نہیں دیکھا




 

عظیم

محفلین


کس ستمگر کا انتظار کروں
چاک دامن کو تار تار کروں

محفلوں میں یوں غیر کی جا کر
میں ترا ذکر بار بار کروں

جانتا ہوں کہ میرا قاتل ہے
اک وہی شخص جس کو پیار کروں

میرے بس میں اگر ہوا کرنا
جان بهی آپ پر نثار کروں

کب تلک ٹهوکریں ہی کهاؤں میں
کب تلک صبر اختیار کروں



 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ۔۔۔ یا۔فعولن۔یا ۔فاعلات
مفعول مفاعیل مفاعیل فاعلن ۔۔۔یا۔فعولن۔یا ۔فاعلات
عظیم۔یہ دو بحریں عموماً خلط ہو جاتی ہیں ۔ان میں ذرا زیادہ احتیاط کر لیا کرو۔ہمارے خلیل بھائی نے بر محل نظر ڈالی ہے اور صائب مشورے دیے ہیں ۔ ۔۔
 

عظیم

محفلین
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ۔۔۔ یا۔فعولن۔یا ۔فاعلات
مفعول مفاعیل مفاعیل فاعلن ۔۔۔یا۔فعولن۔یا ۔فاعلات
عظیم۔یہ دو بحریں عموماً خلط ہو جاتی ہیں ۔ان میں ذرا زیادہ احتیاط کر لیا کرو۔ہمارے خلیل بھائی نے بر محل نظر ڈالی ہے اور صائب مشورے دیے ہیں ۔ ۔۔

بہت شکریہ عاطف بھائی ۔
 

عظیم

محفلین
بابا اب یہ بحور کے چکروں میں پڑ گیا - کبهی دستار اتاری تو کبهی چولا مگر کسی سے بهی خوب نہ بولا - خیر ماتها پهر سے تیار ہے پهوڑنے کو اب یہیں بیٹها ہوں اور انشاء اللہ جب آپ اجازت دیں گے تب ہی اٹهوں گا -
 

عظیم

محفلین


یہ خبر دیجئے حریفوں کو
چاندنی چاہئے نصیبوں کو

آج تکتے ہیں کتنی حیرت سے
آپ امراء بهی ہم غریبوں کو

کر دکهائیں ہمارا چارہ آپ
آج تنہا ہی ان طبیبوں کو

کیا عجب ذائقوں سے رغبت ہو
شیخ و زاہد تمہیں عجیبوں کو

ناز کرتا ہوں پِیر ہونے پر
کانپتا دیکھ اِن ضعیفوں کو

 
Top