عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

جنید عطاری

محفلین
بہت سارے مصرعے بے وزن ہے اور ابہام سے پُر ہیں۔ میں سمجھا نہیں کہ چند میں کہا کیا جا رہا ہے، خیر غالب کو نقل کرنے سے گریز کریں، زمین غالب کی ہے سو معیار بھی غالب کا سا ہی جچے گا،

معذرت۔۔
 

جنید عطاری

محفلین
مطلع کا مصرع غور طلب ہے۔

شامِ شہر اداس کے والی
اے مرے مہرباں کہاں ہے تو
محسن نقوی

اب تمہارا پتا بهی پوچهوں کیا
اور بتاوں کہاں کہاں ہو تم
مخاطب سے کس انداز میں کیا پوچھا جا رہا ہے؟ اور کس کو پتا کس کے پوچھنے پر بناتا ہے؟ مبہم ہے۔

میری اس روح کی تمنا اور
(تم مری روح کی تمنّا ہو)
میری اس جان کی اماں ہو تم
(دشمنوں سے مری اماں ہو تم)

خواہش اور اماں میں جوڑ کیسا؟ اماں کے لیے تو دشمنوں یا عدو سے خطرہ ہونا شرط ہے جس کا تذکرہ شعر میں کہیں بھی نہیں۔

دیکهتا ہوں تمہیں کو ہر جانب
میری نظروں سے کیوں نہاں ہو تم
دیکھنا اور نہاں بھی ہونا؟ محال ہے، یا دیکھا جاتا ہے یا نہیں دیکھا جاتا۔ پہلا مصرع دوسرے کی تردید ہے÷

میں زمیں ہوں تو آسماں ہو تم
کو
میں زمیں ہوں اور آسماں ہو تم
یُوں کیا جائے تو بہتر ہے

بہت مشق اور مطالعہ کی ضرورت ہے۔ مصرعوں کی بنّت اور تُک بندی پر خاص دھیان دیجیئے۔ اشعار میں بیاں کردہ کئی مضامین بہت عامیانہ اور پُرانے ہیں۔
 

عظیم

محفلین


حرف ناصح جگر پہ بار نہیں
اب تو اپنا بهی اعتبار نہیں

کیا کروں دل پہ بس نہیں چلتا
جانتا ہوں وہ یار یار نہیں

چین اس ہجر کے ستائے کو
میری قسمت میں ہو قرار نہیں

دور اے کم سخن کہ اب میرا
اس زباں پر بهی اختیار نہیں

اے جہان خراب تو روندے
میں کسی پیر کا مزار نہیں

پهر رہو جاں کا قرض چکتاتے
میرے سر پر کوئی ادهار نہیں

صاحب اس آسماں میں اک ایسا
دوست اپنا ہے کوئی یار نہیں



 

عظیم

محفلین
بہت سارے مصرعے بے وزن ہے اور ابہام سے پُر ہیں۔ میں سمجھا نہیں کہ چند میں کہا کیا جا رہا ہے، خیر غالب کو نقل کرنے سے گریز کریں، زمین غالب کی ہے سو معیار بھی غالب کا سا ہی جچے گا،

معذرت۔۔

بہت شکریہ - نقلیں اتار لینے دیجئے انہی نقلوں سے عقلیں آتی ہیں
 

جنید عطاری

محفلین
شب ہائے ہِجر (فعل)تُو نے گُزر کر نہیں دیکها
کرتا ہے کس وثوق (فعول)سے عہدِ وفا کا قصد
اِس بزمِ دوستاں(فاعلن) میں صنم ہم سا بهی کسی
واعظ تُجهے قبول(فعول) ہے جنت مگر بتا
یہ بے وزن ہیں۔

مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
یہ بحر مترنم ہے اور کسی کسی کو راس آتی ہے۔
 

جنید عطاری

محفلین

اپنی نظروں سے گر گیا ہوں میں
شیخ صاحب سدهر گیا ہوں میں

بین کرتا تها وضع داری کا
آج خود سے مکر گیا ہوں میں

سوچتا تها کوئی مبلغ ہوں
بن کے فتنہ بکهر گیا ہوں میں

کوستا کیوں پهرا میں غیروں کو
اب تو اپنے سے ڈر گیا ہوں میں

تها کسی دشت سا مرا بچپن
اور جوانی میں مر گیا ہوں میں

کون صاحب کہاں کی عظمت آج
اپنی نظروں سے گر گیا ہوں میں

تهی مجهے کیا تلاش آخر کار
اس کے ہی ایک در گیا ہوں میں




جون ایلیاء کی نقل ہے۔ کچھ اپنا لکھیں تو بات ہے، وگرنہ دس بارہ غزلیں پڑھ کر تو کوئی بھی ایک ادھ غزل لکھ کر دکھا سکتا ہے۔ گِر کا قافیہ کا دیکھیں تو حرفِ ردی سے پہلے گ کے نیچے زیر ہے بقیہ سب میں ر کے پہلے حرف پر زبر ہے۔ ہر شعر کا پہلا مصرعہ دوسرے مصرعے سے جڑ نہیں رہا۔ پھر کہوں گا اپنا لہجہ بنائیں جس میں روٹھتے یا باتیں کرتے ہیں۔
 

عظیم

محفلین
جون ایلیاء کی نقل ہے۔ کچھ اپنا لکھیں تو بات ہے، وگرنہ دس بارہ غزلیں پڑھ کر تو کوئی بھی ایک ادھ غزل لکھ کر دکھا سکتا ہے۔ گِر کا قافیہ کا دیکھیں تو حرفِ ردی سے پہلے گ کے نیچے زیر ہے بقیہ سب میں ر کے پہلے حرف پر زبر ہے۔ ہر شعر کا پہلا مصرعہ دوسرے مصرعے سے جڑ نہیں رہا۔ پھر کہوں گا اپنا لہجہ بنائیں جس میں روٹھتے یا باتیں کرتے ہیں۔


اب اپنا ہی لکها دیکها کرو گے بهائی -
 

عظیم

محفلین
یہ ہوئی ناں بات۔ مدد درکار ہو تو خادم حاضر ہے۔ میں اس دور سے گزر چکا ہوں اس لیے کیا مشکلات درپیش آتی ہیں میں بخوبی جانتا ہوں۔

مدد فرمانے والا ایک دوست ہے وہ مدد کر دیا کرتا ہے اور اب تک کرتا بهی آیا ورنہ ایک گهونسا ایک لات ہی مارتے رہتے - خوش رہئے بهائی آپ سے واقف تو نہیں مگر کوئی تو ہے کہ جس نے اس بد تمیز کو پوچها -
 

جنید عطاری

محفلین
بدتمیز کڑوا سہی مگر مخلص ہوتا ہے۔ میں بھی ایسا ہی ہوں مگر انداز مختلف ہے، برملا اظہار نہیں کرتا، پیار پیار میں بڑے بڑے جواں نر مار دیتا ہوں۔
 
Top