ضبط کو آزمانے آیا ہُوں
غم زمانے کے ساتھ لایا ہُوں
کوئی اپنا نہیں یہاں میرا
ساری دنیا سے مَیں پرایا ہُوں
یاد آتا پِهروں کسی کو کیوں
مَیں تو خود آپ کا بهلایا ہُوں
میری آہوں میں کیوں نہیں تاثیر
درد عالَم کے چِهین لایا ہُوں
کیا کسی بُت کو پوجتا ہُوں مَیں
کیا کسی عشق کا ستایا ہُوں
جان باقی نہیں رہی لیکن
زندگی کو تلاش آیا ہُوں
اپنی پہچان ڈُهونڈنے کو مَیں
اپنے اندر کہیں سمایا ہُوں
مَیں وہی ہُوں جو تیرے اِس در کا
تیری چوکهٹ کا آزمایا ہُوں
کیا کہوں اُس سے اے ستمگر مَیں
پہلے ہی دِل سے چوٹ کهایا ہُوں