محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
لاکھ ہم سر اپنا ہی پھوڑا کیے
کچھ نصیحت آئی تھی اب نہ کام
اب ذرا بیٹھے ہیں خود ہی سوچ کر
کِس جنوں سے یہ دھنی کرتا ہے کام
اس سے پہلے کہ نئی غزلیں کہیں
نظرِ ثانی کرلیں اپنا سب کلام
ہم دُعا کرتے ہیں یہ صبح و مساء
شاعری کی اِن کے ہاتھ آئے زمام
اپنی سب تُک بندیوں کو چھوڑ دیں
شاعرِ محفل رکھیں ہم ان کا نام
کچھ نصیحت آئی تھی اب نہ کام
اب ذرا بیٹھے ہیں خود ہی سوچ کر
کِس جنوں سے یہ دھنی کرتا ہے کام
اس سے پہلے کہ نئی غزلیں کہیں
نظرِ ثانی کرلیں اپنا سب کلام
ہم دُعا کرتے ہیں یہ صبح و مساء
شاعری کی اِن کے ہاتھ آئے زمام
اپنی سب تُک بندیوں کو چھوڑ دیں
شاعرِ محفل رکھیں ہم ان کا نام