عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
میری رائے کچھ سُرخ میں

کیا بتائیں کس کے غم میں چور ہیں
کیا کہیں کہ بے کس و مجبور ہیں
کس قدر ہم بے کس و مجبور ہیں

ہائے ہائے بد نصیبی ہو برا
پاس اپنے ہیں جب اس سے دور ہیں
خوش نصیبی، بد نصیبی، ہے یہ کیا
پاس ہوں اُسکے جب اُس سے دور

یوں چهپے بیٹهے ہیں تیری خلق سے
جس طرح شعلہ ء جبل طور ہیں
یوں چھپے بیٹھے خلق سے ہیں تری

ہم سے کیا تجه کو ہوا مطلوب اب ؟
ہم جو تیرے زکر پر معمور ہیں
ہم سے کیا مطلوب ہے تُجھ کو بتا؟

میری رائے کچھ سُرخ میں

کیا بتائیں کس کے غم میں چور ہیں
کیا کہیں کہ بے کس و مجبور ہیں
کس قدر ہم بے کس و مجبور ہیں

ہائے ہائے بد نصیبی ہو برا
پاس اپنے ہیں جب اس سے دور ہیں
خوش نصیبی، بد نصیبی، ہے یہ کیا
پاس ہوں اُسکے جب اُس سے دور ہوں


یوں چهپے بیٹهے ہیں تیری خلق سے
جس طرح شعلہ ء جبل طور ہیں
یوں چھپے بیٹھے خلق سے ہیں تری

ہم سے کیا تجه کو ہوا مطلوب اب ؟
ہم جو تیرے زکر پر معمور ہیں
ہم سے کیا مطلوب ہے تُجھ کو بتا؟



پاس ہیں..... ہیں
 

عظیم

محفلین

مجه سے اور بهی کتنے ، ہونگے تیرے شیدائی
جستجو جنہیں تیری کهنچ دشت تا لائی

اس جہاں میں جانے میں ایک ہی مسافر تها
میں ہی تها فقط جانے اور میری رسوائی

کس زباں میں کہہ دو اب تم سے گفتگو رکهوں
میں وفا کا پیکر ہوں تم غضب کے ہرجائی

لفظ لفظ چنتا ہوں حرف حرف بنتا ہوں
پر تمہارے کانوں تک اک نہیں صدا آئی

اب تو یوں لگے جیسے جان جانے والی ہے
اور جہان والے سب کچه نہ جز تماشائی

اس سے قبل تم میرا ہر نشاں مٹاو گے
چهوڑ جاوں گا پیچهے اپنے آبلہ پائی

اب عظیم مرنے کا ڈر بهی جا چکا دل سے
پهر بهی کیوں نہ راتوں میں ایک پل کی نیند آئی

 
بہت خوب غزل کہی ہے جناب۔۔۔
بہت سی داد قبول فرمائیے۔۔۔

مجھ سے اور بهی کتنے ، ہونگے تیرے شیدائی
جستجو جنہیں تیری کھینچ دشت تا لائی

”دشت تک لائی“ کردیں تو؟

لفظ لفظ چنتا ہوں حرف حرف بنتا ہوں
پر تمہارے کانوں تک اک نہیں سدا آئی

سدا یا صدا۔۔۔؟

اس سے قبل تم میرا ہر نشاں مٹاو گے
چهوڑ جاوں گا پیچھے اپنے آبلہ پائی

”پیچھے اپنے“ کے بجائے ”اپنے پیچھے“ زیادہ رواں نہیں؟
 

عظیم

محفلین
بہت خوب غزل کہی ہے جناب۔۔۔
بہت سی داد قبول فرمائیے۔۔۔

مجھ سے اور بهی کتنے ، ہونگے تیرے شیدائی
جستجو جنہیں تیری کھینچ دشت تا لائی

”دشت تک لائی“ کردیں تو؟

لفظ لفظ چنتا ہوں حرف حرف بنتا ہوں
پر تمہارے کانوں تک اک نہیں سدا آئی

سدا یا صدا۔۔۔ ؟
اس سے قبل تم میرا ہر نشاں مٹاو گے
چهوڑ جاوں گا پیچھے اپنے آبلہ پائی

”پیچھے اپنے“ کے بجائے ”اپنے پیچھے“ زیادہ رواں نہیں؟


ہمت افزائی کے لئے شکریہ
صدا ٹائپو

چهوڑ جاوں گا پیچهے،
دعائیں
 

عظیم

محفلین
دیکهئے یوں نہ پاس آئیں آپ
دور رہ کر ہی ہاں ستائیں آپ

جی نہیں، ناں ، نہیں نہیں سنئے
ہم سے نظریں نہ یوں چرائیں آپ

اف قیامت کا شور سنتے ہیں
کیا حقیقت ہے جی بتائیں آپ

ہم کو کیا کیا گمان رہتے ہیں
جب بهی خوابوں میں آ جگائیں آپ

لوگ کہتے ہیں ہم نہیں جاتے
ورنہ کہہ کر سنو بلائیں آپ

ہم کو ڈر ہے کہ مر ہی جائیں گے
اس سے پہلے کہ رحم کهائیں آپ

جگ میں رسوا ہیں آپ کی خاطر
کیوں تماشہ نہ خود بنائیں آپ

ان مسلسل دکهوں کے عالم میں
چند خوشیاں بهی تو دکهائیں آپ

کیوں تمنا کا تذکرہ چهیڑیں ؟
دل کی باتیں جو جان جائیں آپ

سنئے عاشق عظیم جیسے سب
قیس کہہ کر ہی اب بلائیں آپ

 

عظیم

محفلین
ان ہواوں سے کیا گلہ صاحب
دیپ بجهنا تها جل بجها صاحب

شور کس کے لئے مچائیں ہم
پہلے سمجهیں تو مدعا صاحب

ہم سے رہتے ہو کیوں خفا، دیکهو
عشق کرنا نہ تها ہوا صاحب

تو ہی تو ہے جہاں کہیں دیکهیں
ہم سا کوئی نہ اب رہا صاحب

خوف دنیا سے کس لئے آئے
کیا ہے دنیا میں ہی خدا صاحب

وقت دیکهو تو دوڑتا جائے
سال صدیوں سا ہو گیا صاحب

کل کی خاطر سمبهال رکهو کچه
آج کہہ دو نہ سب برا صاحب

اب تماشے کو بس دهواں ہو گا
گهر تو کب کا ہے جل چکا صاحب

سن کے ہم سے جہاں سنائے گا
ہم نے تجه سے جو کچه سنا صاحب

بهر کے آنکهوں میں خون بیٹهے ہیں
یوں نہ زخموں پہ مسکرا صاحب

کیا تخلص عظیم برتیں اب
قیس، دائم، جنون یا صاحب ؟

 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہیں کہ اشعار محض تک بندی، یا موزوں اشعار کہنا ہی نہیں، خیال آفرینی بھی ضروری ہے، جب تک کسی شعر میں مضمون کی یا اس کی پیشکش میں کوئی نئی بات نہ ہو، شعر نہیں کہنا چاہئے۔ تمہارے اشعار میں بھی دس اشعار میں سے دو تین ایسے نکلتے ہیں جن میں کچھ حد تک نئی بات کہی جا سکتی ہے۔ اس لئے خود احتساب بہت ضروری ہے۔
اس غزل میں مندرجہ ذیل شعر تو میری ناقص سمجھ میں ہی نہیں آ سکے:
مجه کو شاید پہلے کچه احساس تها
بن کہے سمجها وہ ہستی ڈها بهی جا

اک یقیں پر سو گماں حاکم کئے
اک گماں پر سو عقیدوں تا بهی جا

لکه لیا سرکار نے اس کے لئے
اک خط ازرق اے قاصد بها بهی جا
آخر الذکر تو وزن سے بھی خارج ہے
 

الف عین

لائبریرین
خلق اور خلقت الگ الگ چیزیں ہیں۔ خلقت تو آسانی سے فٹ ہو سکتا ہے، لیکن دوسرے مصرع کا کیا کیا جائے؟
جبل بھی جَ بَ ل ہے، اس طرح جبل ظور بھی مفعولان ہو جاتا ہے۔ شعلہء کے بارے میں لکھ چکا ہوں۔
 
Top