عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
مجهے تم آزمانے سے ہے بہتر مار ہی ڈالو
ہر اک پل یوں ستانے سے ہے بہتر مار ہی ڈالو

میں ہوں مجرم تمہارا پر مرا اس قید خانے میں
خدارا دل جلانے سے ہے بہتر مار ہی ڈالو

طبیب دل گزارش ہے مرے دکھ درد کو سمجهو
عبث ہمت بڑهانے سے ہے بہتر مار ہی ڈالو

کہا تها نا کہ زندہ ہوں ابهی تک یاد ہے مجھ کو
کہ مجھ کو چهوڑ جانے سے ہے بہتر مار ہی ڈالو

بہت مجبور ہوں لیکن غموں سے چور ہوں لیکن
ذرا سا رحم کهانے سے ہے بہتر مار ہی ڈالو

تهکا ہارا ہے بے چارہ دکهوں کا قیس ہے مارا
اسے تم یاد آنے سے ہے بہتر مار ہی ڈالو

 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
غزل تو خوب ہے شہزاد پر کچھ پُر طرب بھی ہو
"خدارا دل جلانے سے ہے بہتر مار ہی ڈالو"

بہت خوب جناب:)
 

عظیم

محفلین
تمہاری راہ میں نظریں بچهائے بیٹهے ہیں
چلے بهی آو کہ دنیا بهلائے بیٹهے ہیں

نہ پوچهئے ہیں وہ قسمیں کہاں کی وعدے کیا
جنہیں ہم آج بهی کل پر اٹهائے بیٹهے ہیں

وہ ہم سے آکے ہمارے غموں کا پوچهے کیوں
اسے خبر ہے کہ اس کے ستائے بیٹهے ہیں

تری تلاش میں نکلے تهے اور اب دیکهو
تری تلاش میں خود کو گنوائے بیٹهے ہیں

وہ جس کی دید کی خاطر گئی تهی جاں اپنی
اسی کی دید کو محشر میں آئے بیٹهے ہیں

تم اس کے در پہ لٹاتے ہو قیس دل اپنا
یہاں تو جان بهی کتنے لٹائے بیٹهے ہیں
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
سرد سی ہوائیں ہیں سرد سرد آہیں ہیں
سرد سرد موسم کی سرد سی فضائیں ہیں

اب کے یوں دسمبر میں اس کو یاد کرتا ہوں
سانس کی حرارت سے جل اٹهی ہوائیں ہیں

اس خرابی ء دل کا چارہ گر کہیں ہو گا
دور دور تک ویراں راستے ہیں راہیں ہیں

میں خاموش بیٹها ہوں اور یہ دهڑکنیں دل کی
اور کی سماعت پر ٹوٹتی بلائیں ہیں

اب بهی نا گنا جاوں اس کے کیا غلاموں میں
دیکهتا ہوں جس کو میں جس طرف نگاہیں ہیں

قیس دشت و صحرا میں سائباں ملے گا کیوں
اور ہی کہیں اپنے واسطے پناہیں ہیں

 

شوکت پرویز

محفلین
اگر اس کی بحر
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
ہے تو ہر قافیہ والا مصرع اس وزن میں نہیں، ایک 'ہجائے بلند' (یعنی 2 حرفی ہجہ) کی کمی ہے۔ اکثر مصرعوں میں 'اب' لایا جا سکتا ہے۔۔۔
۔۔۔۔
اس کے علاوہ:
مانا کہ میں نہیں ہوں تیری عطا کہ قابل
مانا کہ میں نہیں ہوں تیری عطا کے قابل
۔۔۔۔
تیرا ہی زکر ان سے کرتا ہوں روز جاکر
تیرا ہی ذکر ان سے کرتا ہوں روز جاکر
۔۔۔۔
کم بخت مصیبتوں نے باندهے ہیں پاوں ورنہ
جاوں میں اس جگہ جاں اپنا نہ ہو پتا
کم بخت مشکلوں نے باندھے ہیں پاؤں ورنہ
جاؤں وہاں، جہاں پر اپنا نہ ہو پتا اب
۔۔۔۔
:)
 

عظیم

محفلین
جس کسے ملا کرنا
ذکر آپکا کرنا
نام آپ کا لے کر
گفتگو کیا کرنا
روز مر کے جی اٹهنا
روز مر لیا کرنا
روز روز چپ رہنا
روز کچه کہا کرنا
بے سبب ان آنکهوں سے
خون کا بہا کرنا
اب بهی یاد آتا ہے
آپ کا وداع کرنا
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین

صف ماتم بچهاو شام آئی
دئے غم کے جلاو شام آئی

کوئی جاو ہمارے دل جگر کو
کہیں سے ڈهونڈ لاو شام آئی


 

عظیم

محفلین
دل میں تها کیوں کر زباں تک آگیا اقرار اب
کس جگہ جائے گا میرے لب سے ہو انکار اب

اب تو نیزے پر لٹکنا چاہئے ہے سر مرا
میرے قاتل پهینک دے یہ سر پهری تلوار اب

کیا تها میں اور کیا ہوا ہوں آئینے کو دیکھ کر
جا چهپا خود سے ہی جاکر میں پسِ دیوار اب

اس اذیت سے کوئی مجھ کو بچا لے اے خدا
میں وگرنہ دم نہ لوں گا چین سے اک بار اب

بهر کے لائے ہیں مسافر جهولیوں میں خاک، خاک
رشک آئے منزلوں کو ان پہ پهر اس بار اب

کس کے در پر سر پٹخ کر غم بهلاوں گا ترا
بخش دے چهوکهٹ سے اپنی یوں نہ ٹهوکر مار اب

دل گیا لو قیس کا اب جان بهی جانے کو ہے
اس کے جیسے تب بچے کب بچ سکے بیمار اب

 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
چاروں جانب چار سو
تو ہی تو ہے تو ہی تو

مجھ کو تیری آرزو
مجھ کو تیری جستجو

خواہشیں مرنے لگیں
حسرتیں روئیں لہو

ہائے میری زندگی
ہائے مرگِ آرزو
ق
واسطے تعظیم جهک
بے وضو یا با وضو

بے ادب گستاخ دست
بے حیا بے آبرو
۔۔
چل مسافر باندھ رخت
کارواں ہے تیز خو

ہو مخاطب کس سے قیس
کس سے ہے یہ گفتگو

 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
روز روٹھ جاتے ہو روز ہی مناتا ہوں
روز تم ستاتے ہو روز مان جاتا ہوں

کب نجانے تم دیکهو اس غریب کی جانب
روز ہی سنورتا ہوں خوشبوئیں لگاتا ہوں


معاملات اتنے بهی تلخ کب ہوئے لیکن

روز تلخئ جاں سے روح کو بچاتا ہوں

لوگ کچھ سمجهتے ہیں میں کچھ اور کہتا ہوں
یہ کچھ اور سنتے ہیں میں کہ کچه سناتا ہوں

آہ بهر کے اب اپنی سانس کی روانی کا
دوڑتی جوانی کا حوصلہ بڑهاتا ہوں

میں نجانے کس غم کا کس خوشی کا حصہ ہوں
روز بین کرتا ہوں روز گنگناتا ہوں

کیا خبر ہے دنیا کو سو رہی ہے شاید جو
رات کی تاریکی میں محفلیں سجاتا ہوں

کل نجانے کیا ہوگا کچھ خبر نہیں ہے قیس
پر میں تجھ کو کل کا اک واقعہ سناتا ہوں

 
آخری تدوین:

شوکت پرویز

محفلین
معاملات اتنے بهی تلخ کب ہوئے لیکن
روز تلخئ جاں سے روح کو بچاتا ہوں
کب ہوئے ہیں اتنے تلخ، مسئلے مِرے لیکن
میں نجانے کس غم کا کس خوشی کا حصہ ہوں
روز بین کرتا ہوں روز گنگناتا ہوں
یہ وزن میں تو ہے، لیکن دیکھئے، شاید 'گنگناتا' کی جگہ 'مسکراتا' زیادہ مناسب ہو۔
کیا خبر ہے دنیا کو سو رہی ہے شاید جو
رات کی
تاریکی میں محفلیں سجاتا ہوں
کیا خبر ہے دنیا کو سو رہی ہے جو شاید
رات کے اندھیرے میں محفلیں سجاتا ہوں
:)
 

عظیم

محفلین
کب ہوئے ہیں اتنے تلخ، مسئلے مِرے لیکن

یہ وزن میں تو ہے، لیکن دیکھئے، شاید 'گنگناتا' کی جگہ 'مسکراتا' زیادہ مناسب ہو۔

کیا خبر ہے دنیا کو سو رہی ہے جو شاید
رات کے اندھیرے میں محفلیں سجاتا ہوں
:)


اللہ بہتر جزا دینے والا ہے
دعائیں
 

عظیم

محفلین
تلخ کب ہوئے اتنے مسئلے مرے لیکن

کیا خبر ہے دنیا کو
سو رہی ہے شاید جو

رات کے اندهیروں میں ..
 
Top