عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
صدمے شکار کرنا؟
ساجن کے علاوہ کوئی اور لفظ ہو تو بہتر ہے۔
مقطع کی روانی بہتر بنائی جا سکتی ہے
مزید آج کل طارق شاہ بہت غور سے تخلیقات دیکھ رہے ہیں۔
لیکن یہ پتہ نہیں چلتا کہ تم نے احباب کے مشوروں کو رد کیا ہےیا قبول؟

مراد ان کا خاتمہ
حضور میں کون ہوتا ہوں کسی کو رد کرنے والا
جو مری سمجه میں آ جاتے ہیں ان کو قبول کر لیتا ہوں
جو نہیں آتے ان کو قبول کرنے کی وجہ تلاش کرتا ہوں
آپ کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ آپ میری ان کاوشوں کو اپنا قیمتی وقت عنایت کرتے ہیں..
اللہ سبحان و تعالی آپ پر اپنی رحمتوں کے سائے ہمیشہ قائم رکهے
آمین
 

عظیم

محفلین
مری آوارگی

خرد تک چهان مارا ہے
گیا ہوں عقل حیواں تک
اٹها کر ہست کا پردہ
فنا کی شکل دیکهی ہے
بچها کر دور تک نظریں
بلندی پست دیکهی ہے


 

طارق شاہ

محفلین
عبید صاحب یاد آوری کے لئے تشکّر !
عظیم شہزاد میاں بہت اچھا اور مربوط لکھتے ہیں ، انشااللہ عمر اور تجربہ سے خوب سے خوب تر ہو جائیں گے
میرا خیال ہے عجلت میں پیش کردینے ، یا کسی ایک تخلیق کو برابر یا مطلوبہ وقت نہ دینے کی وجہ سے ہر لکھے
میں کچھ نہ کچھ رہ جاتا ہے
اگر یہ خود وقفے وقفے یعنی چند روز کے بریک کے بعد اسے دیکھیں گے تو یہ ساری چیریں دور کردیں گے
دو تین باریا تب تک ایسا کرنا چاہیے جب تک مزید تبدیلی سجائی نے دے۔

تشکّر ایک بار پھر سے جناب
شہزاد صاحب الله کرے زور قلم اور زیادہ :)
 

الف عین

لائبریرین
میں تو کئی بار لکھ چکا ہوں کہ اپنے لکھے پر پھر غور کیا کریں۔ ماشاء اللہ اور اچھا لکھ سکتے ہیں۔
عظیم شہزاد اپنی ترمیم شدہ غزل بھی یہاں لگایا کریں، ممکن ہے کہ اس کے بعد کچھ نئی اغلاط در آئی ہوں
 

عظیم

محفلین
طبیب دل کوئی ایسی دوا ہو
نہ جس میں اس کی مرضی بن شفا ہو

کوئی ایسا ہو رستہ اب ستارو
نہ جس پر کوئی لمحہ بهر چلا ہو

نجانے کس سفر پر آ گیا ہوں
نجانے کس سفر کی ابتدا ہو

کسے احساس ہے ان کافروں میں
کہ کل کو دیکهنا روز جزا ہو

مجهے اس نیند سے تم مت جگاو
مری صبحوں میں میرا چیخنا ہو

اٹهو پہلو سے میرے تم رقیبو
کہ تم ہو کون، توبہ ، کون کیا ہو

معاذاللہ ہوا جاتا ہے کافر
وہ کافر قیس کو سمجها رہا ہو

 
آخری تدوین:

شیرازخان

محفلین
اصلاح کی ضرورت کہیں محسوس نہیں ہوتی، ہاں، ایک تو اس کا کوئی عنوان ضروری ہے۔ اگر آپ نے اس کا عنوان "ترے شہر کی ہوائیں" ہی رکھا ہے تو خوب ہے۔
بہتری کی گنجائش اگر ہے تو صرف اتنی کہ جس قدر یہ نظم لکھی گئی ہے، اس سے دگنی ہونی چاہئے تھی ۔۔۔ کم از کم ۔۔۔ اگر ممکن ہو۔۔۔
جناب @ شاہد شاہنواز صاحب سلام عرض ہے بڑے عرصے بعد تشریف لائے ہیں ۔۔۔!!!
 

عظیم

محفلین
درد کتنا ہے ٹوٹ جانے کا
حوصلہ ہی نہیں بتانے کا

کل تلک جرم تها دغا دینا
اب بنا مشغلہ زمانے کا

کوئی پوچهے تو حال کیسا ہے
اس کے ہجراں میں اس دیوانے کا

جب سے آیا ہوں میں اسیری میں
زرد موسم ہے قید خانے کا

خاک لایا ہے قیس جهولی میں
اف یہ کم بخت ہے زمانے کا

 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
دل میں کب حوصلہ بتانے کا
رنج کتنا ہے ٹُوٹ جانے کا

کل بُری بات تھی دغا دینا
آج ہے مشغلہ زمانے کا

کوئی پُوچهے تو حال کیسا ہے
اُس کے ہجراں میں اِس دِ وانے کا

کب خِزاں ٹل سکی اسیری میں
ایک موسم ہے قید خانے کا

خاک لاتا ہے قیس جهولی میں!
ہے کرم عشق پر زمانے کا

محمد عظیم قیس

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرسری خیال ہے آپ بہت بہتر سوچ لیں گے
کچھ بھی الٹ پلٹ کرسکتے ہیں اور پابند بحور میں پھر پیش کردیں
تیسرے شعر میں دِوانے نہیں پسند
زمین زرخیز ہے بیسیوں شعر نکل سکتے ہیں
دکھانے کا، کمانے کا ، رجھانے کا ، ستانے کا لبھانے کا ، وغیرہ وغیرہ
بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں :)
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
کہہ دے اتنا ہی کیا برا ہوں میں
تجه سے جڑ کر نہیں جڑا ہوں میں

تیری محفل میں اور بهی تو ہیں
اک اکیلا ہی کیا جدا ہوں میں

مجه کو اتنی سی اک تجلی دے
جس کی اتنی سی اک جلا ہوں میں

خوں بہاوں گا خشک آنکهوں سے
اتنا پتهر بهی کب بنا ہوں میں

کل تها دیکها جہاں وہیں اب تک
سر جهکائے ہوئے کهڑا ہوں میں

تم کو کس نے کہا کہ چهوٹا ہوں
تم سے کس نے کہا بڑا ہوں میں

اپنی نظروں سے آج کیوں جانے
اپنے قدموں میں آ گرا ہوں میں

تم نمازوں کی قامتیں دیکهو
تم سے پیچهے کہیں کهڑا ہوں میں

لفظ کیوں کر کریں بیاں ان کا
جن خیالوں میں اب گهرا ہوں میں

میرے دل کی لگی گئی جاں تک
خود سے بجهتا ہوا دیا ہوں میں

کاش انگلی پکڑ کے اپنی قیس
کوئی کہتا کہ چل کهڑا ہوں میں



7 جنوری 2014

 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
آو کہ اس کی یاد کی محفل سجائیں آج
آو پهر اس کا ذکر کریں جهوم جائیں آج

ماتم بہت ہوئے ہیں شہیدوں پہ ہمدمو
آو کہ ان کی مرگ پہ خوشیاں منائیں آج

کب تک جہاں سے غرض ہو ہم کو بیکار میں
دشت جنوں سے لاش کو اپنی اٹهائیں آج

کس کو کریں شریک غم دو جہان میں
کس کو ہم اپنے بعد بهی تجه سے ڈرائیں آج

ہم ہیں اب اس خیال میں الجهے ہوئے عظیم
اپنا پتا کریں کہ خبر اسکی لائیں آج

7 جنوری 2014

 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
غزل

آو ہم اُس کی یادوں سے محفل سجائیں آج
آو کریں یوں ذکر کہ سب جُهوم جائیں آج

ہوتی نہیں ہے موت شہیدوں کی رفتگی
پائی حیاتِ ناز پہ خوشیاں منائیں آج

اُمیّدِ وصل ہے نہ تمنّائے زندگی
کیونکر نہ اعتبار جہاں سے اُٹهائیں آج

بڑھ کر ہے غم تمہارا، غمِ دو جہان سے !
کیوں ذکرِ عاقبت سے ہمیں سب ڈرائیں آج

کِس کِس خیال میں ہیں نہ اُلجهے ہُوئے عظیم
اپنا پتا مِلے تو خبر اُس کی پائیں آج

محمد عظیم قیس
7 جنوری 2014

آپ اس سے بہت اچھا سوچ سکتے ہیں :)
بہت خوش رہیں :)
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
کہا اس نے محبت ہی خدا ہے
ارے کم بخت اس تک راستہ ہے

جسے دیکهو محب الوطن ہے وہ
جسے دیکهو وہ مشرک بن چکا ہے

عجب ماحول ہے اس سر زمیں کا
عجب اے آسماں اس کی فضا ہے

محبت غیر کی دل میں ہے لیکن
مرے اپنوں پہ میری جاں فدا ہے

مجهے جو زہر اس نے ہے پلایا
اسی میں میرے حصے کی شفا ہے


ترے اک نام سے ہونٹوں کا میرے
ہر اک شعلہ بهی شبنم بن چکا ہے

ابهی رہتی ہے باقی قیس میں جاں
ابهی جینے کو اٹها لو اٹها ہے


7 جنوری 2014
 
آخری تدوین:
Top