خالد محمود چوہدری
محفلین
ملا کیا تجهے مری دنیا جلا کر
مجلس میں مجھ کو تماشا بنا کر
مجلس میں مجھ کو تماشا بنا کر
شکریہملا کیا تجهے مری دنیا جلا کر
مجلس میں مجھ کو تماشا بنا کر
عظیم قیس صاحب!
ردیف = سے ہے آتا خوف اب
تعقید لفظی پرجان کر مرتب کی گئی لگتی یا محسوس ہوتی ہے
دوسری بات اس ردیف میں روانی بالکل ہی نہیں کہ اس میں ہر لفظ پہ ہی
یعنی چار جگہ آواز ٹوٹتی ہے۔ سے، ہے، آ، تا خوفب (5 syllables ہیں )
لمبی ردیفیں رواں اور مترنم ہونی چاہیے کہ شعر کا زیادہ حصہ ہوتی ہیں
اور ردیف ہی غزل کی جان ہوتی ہے
تیسری بات جتنی آہستگی سے اسے پڑھیں، ردیف میں اب کی الف ادا نہیں ہو پاتی ۔ بلکہ
خوفب ہی پڑھی جاتی ہے ۔۔ جو اصول بستن ، یا ایسی بستگی میں بحر اور اوزان کے تناظر میں جائز نہیں
اس کو اسی قالب میں ڈھالیں، لکھیں جس طرح ہم اسے گفتگو میں استعمال کرتے ہیں = " سے بھی خوف آتا ہے اب "
ہم اسیروں کو رہائی سے بھی خوف آتا ہے اب
یارکی مشکل کشائی سے بھی خوف آتا ہے اب
ہم اسیروں کو رہائی سے بھی خوف آتا ہے اب
ایسی کوئی خوش نوائی سے بھی خوف آتا ہے اب
ذکر گلشن اور رہائی سے بھی خوف آتا ہے اب
یوں کہی ہر خوش نوائی سے بھی خوف آتا ہے اب
اگر مناسب سمجھیں تو اس یا کچھ ایسی ردیف پر خیال آرائی کریں
پھر دیکھتے ہیں کہ کیا صورت نکلی یا آپ نے نکالی
جنرل یعنی عمومی بیان کے لئے ٹھیک بلکہ خوب ہےان اسیروں کو ...
زلف جاناں کی جدائی سے نہ آئے خوف کیوں
قید ہو ایسی، رہائی سے نہ آئے خوف کیوں
یہ کِس کا غم منائے جا رہے ہیں
جو اِتنا مسکرائے جا رہے ہیں
مَیں کیسی اُلجھنوں میں گِهر گیا ہُوں