محمد یعقوب آسی
محفلین
مزمل بھائی چونکہ یہ مطلع ہے تو کیا یہاں شاعر کا تصرف کام نہ آئے گا؟؟؟ کہ اس نے مطلع میں اگر حرفِ روی دال ساکن کا انتخاب کیا ہے تو حرکتِ توجیہ کی پابندی ہی نبھائی جائے ؟ نہ کہ ردف کا سوال پیدا کیا جائے؟ ہاں اگر یہ مطلع کے علادہ دیگر ابیات کا حصہ ہوتا تو تب مطلع میں منتخب کیے گئے روی و ردف کی پابندی ملحوظ ِ خاطر رکھی جاتی۔ ذرا وضاحت فرما دیجیے گا۔ شکریہ
علمائے قوافی کے محولہ بالا دلائل کو ماننا پڑے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال در سوال
جناب ابنِ رضا کے استدلال کے مطابق یہاں صرف ’’دال ساکن‘‘ کا اہتمام لازم ہے۔ تو کیا ہم سمجھ لیں کہ اس غزل میں یہ قوافی بھی درست سمجھے جائیں گے؟ : عِید، دُود، مَرد، بَعد، بُعد، عَبد، قَید، شَہد، خَود؛ وغیرہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔