آخری غزل میں مطلع اور مقطع دیکھیں، کرم اور تصوف کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے
پہلی غزل کے کئی اشعار نا قابل فہم ہیں۔
ایک دن میں کتنی غزلیں کہہ لیتے ہو؟
وائے حسرت ! پُوچهتا پِهرتا ہُوں مَیں
کیا لگی بولی ہمارے دام کی
دَرد کے قصے سُناوں میَں کِسے
آدمی کی آدمیت نام کی
جاؤ صاحب ! تم کو جانا ہے اگر
یہ رقابت اب مرے کِس کام کی
مذکور اشعار بہت اچھے لگے۔ داد قبول کریں۔
باقی سب مہمل ہیں (گستاخی معاف) وضاحت اساتذہ کرام فرما دیں گے۔