نہ بطور نا مجھے تو قطعی پسند نہیں۔
کشا عربی کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے کشا کرنا کبھی بطور فعل مستعمل نہیں دیکھامیری مشکل کشا کرے، کوئی !
''کُچھ نہ سمجھے خُدا کرے کوئی ''
غزل تو مجھے بہت اچھی لگی البتہ آپ کی بندشیں آپ کے مقصود تخیل کو ذرا اچھی طرح سمیٹ نہیں پا رہیں ۔۔۔ آپ پھر سے ذرا غور کریں ۔ یقینا ً بہت بہتر ہو جائے گی۔مثلاً ۔چھوٹی بحر میں آدھا مصرع ردیف قافیہ ہے اس لیے ذرا کاوش کی زیادہ ضرورت ہے۔
مگر تَب ہو اَیسا اگر جاوں میں ۔کے بجائے آپ کہیں کہ ۔کبھی اٹھ کے یاں سے اگر جاؤں میں۔وغیرہ
یہآں آپ نے یہ کہنا چاہا ہے کہ ۔ جب میں یہاں سے اٹھ کر کہیں جا ہی نہیں سکتا تو اگرمیں کہوں کہ تیری بزم میں پھر نہ آؤں گا تو کوئی بات نہیں۔کیوں کہ جا نا ہی محال ہے۔
محترمی انکار تو میں نے بھی نہیں کیا کہیں ۔ ایسے استفسار سے میرے علم میں اضافہ مقصود ہے فقط۔ اسی طرح علم و اگہی پروان چڑھتی رہتی ہے۔ خوش رہیںنہ دیکهے جانے سے کسی شے کہ وجود سے انکار نہیں کیا جا سکتا
جہاں تک میں سمجھا۔ عظیم شہزادمطلع کے علاوہ مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہا دوست ، شاید میری کج فہمی ہے۔
محترمی ایسے استفسار سے میرے علم میں اضافہ مقصود ہے فقط۔ اسی طرح علم و اگہی پروان چڑھتی رہتی ہے۔ خوش رہیں
جہاں تک میں سمجھا۔ عظیم شہزاد
تِرے دَر سے اُٹھ کر کِدهر جاوں مَیں
نہیں اِس سے بہتر کہ مَر جاوں میں ؟
تیرے در سے اٹھ کر جانے سے بہتر ہے کہ میں مر ہی جاوں ۔
کِسے ہے تمنائے دُنیا کہو !
گزرنا ہے گر تو گزر جاوں میں
یعنی دنیا کی کس کو تمنا ہے اگر جانا ہی ہے یہاں سے تو کیوں نا چلا ہی جاوں
اُنہیں کیا دِکهاوں میں زخمِ جگر
نہ کچھ کہہ سکوں واں اگر جاوں میں
اگر میں ان کے پاس چلا بھی گیا تو دل و جگر کے زخموں کے بارے میں انہیں کیا بتاوں ،گاکہ وہاں جا کر تو کچھ کہا ہی نہیں جائے گا
نہ رووں نصیبوں پہ اپنے اگر
مِرے ناصِحو ! مان کر جاوں میں
مجھے نصیحت کرنے والو اگر میں اپنی تقدیر پر نہ رووں تو تمہیں مان جاوں گا
نہ آوں گا پهر سے تِری بزم میں
مگر تَب ہو اَیسا اگر جاوں میں
تیری محفل میں دوبارہ نہیں آوں گا مگر یہ تو بعد کی باتیں ہیں میں تو یہاں سے جاوں گا ہی نہیں
کہوں کیا کہ صاحب بہت ہو چُکا
زمِیں میں اَب اپنی اُتر جاوں میں
جناب چھوڑو اب، بہت ہو چکا اچھا تو یہی ہے کے اب اپنی قبر میں جا سووں۔