اس میں اشعار کم ہیں، شاید انتخاب کیا گیا ہے۔
دل سے مجبور ہیں مرنے کی دعا کرتے ہیں
صاحِب اِس بار ذرا ہٹ کے نیا کرتے ہیں
÷÷خوب، اگر ’کچھ نیا‘ آ سکے تو مزید بہتر ہو۔
اپنی تقدیر پہ روؤں کہ مناؤں خُوشیاں
غم محبت کے خیالوں میں ملا کرتے ہیں
÷÷شعر سمجھ میں نہیں آیا۔
دِل طلبگارِ وفا ہے ذرا سُنئے کِن سے
جن کا دُنیا سے سُنا ہے کہ جفا کرتے ہیں
÷÷اچھا خیال اور بیانیہ ہے۔ دوسرے مصرع میں ’جن کا‘ کی جگہ ’جن کے تعلق سے‘ آنا چاہئے تھا
یاں جو بیٹھے ہیں خداؤں کے پجاری لاکھوں
ایک دو چار خداؤں سے ڈرا کرتے ہیں
÷÷کیا بات ہوئی؟ ایک خدا کے پجاری یا خداؤں کے پجاری۔ اور کیا ایک خدا کے پجاری اسی خدا سے نہیں ڈر سکتے؟
مفلسی حد سے گزرنے پہ اندھیرا کیسا
شہنشاہوں کے تو دربار سجا کرتے ہیں
شہنشاہ میں نون پر جزم ہوتا ہے۔ میرے خیال میں شہنشاہوں کو ’مفاعیلن‘ ہونا چاہئے۔