عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

الف عین

لائبریرین
شش و پنج میں ہوں مبتلا کب سے
خود سے میری ہے اب لڑائی کیا
یہاں شش و پنج وزن میں نہیں آ رہا ہے۔
تم بتا دو معاملہ کیا ہے
اب بتائے گی پارسائی کیا

وحشتیں اس قدر بڑهیں میری
پوچهتا ہوں کہ صبح آئی کیا
یہ دو لخت لگتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
کیا تم ہندوستانی ٹی وی چینلز بہت دیکھتے ہو۔مدعا بر وزن مفاعلن درست ہے۔ ہندی کا ’مُدا‘ بمعنی issue نہیں ہے یہاں۔
 

عظیم

محفلین
دِل محبت سے بھر گیا ہوگا
سو کنارا وہ کر گیا ہوگا

یونہی کوئی بُھلا نہیں دیتا
گو زمانہ گُزر گیا ہوگا

ترکِ اُلفت کا ہم کو خدشہ ہے
وہ تو اعلاں بھی کر گیا ہو گا

اپنی جھولی میں لے کے اپنی خاک
کوئی جھونکا اُدھر گیا ہو گا ؟

اُس گلی کے گدا گروں کا بھی
کیا مقدر سنور گیا ہو گا

ہر قدم پر سوال ہیں لاکھوں
جانے والا کدھر گیا ہو گا

کیا غضب کی ملن میں ہے دُوری
من کا پاپی سدھر گیا ہو گا

دیکھ صاحب کواسطرح چونکا
جیسے سمجھا تھا مر گیا ہو گا
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
پاس آنے میں کیسی مجبوری
شرط رکهی ہے کس لئے دوری

کوئی حسرت جو دل سے نکلی ہو
کوئی خواہش جو ہو ہوئی پوری

تم نے دیکها نہیں بتاو کیا
میری عادت ہو میری مجبوری

سخت محنت ہے کهینچنا خود کو
اور ملتی ہے خاک مزدوری

لفظ مہکیں گلاب سا کهل کر
حرف باندهیں جب انکی مغروری

ہم نے صاحب قسم اٹهائی ہے
ہم مٹائیں گے بیچ کی دوری
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع درست
کوئی حسرت جو دل سے نکلی ہو
کوئی خواہش جو ہو ہوئی پوری
۔۔ہوہوئی۔۔ ہ کی تکرار اچھی نہیں۔ نشست بدلو

تم نے دیکها نہیں بتاو کیا
میری عادت ہو میری مجبوری
÷÷دو لخت

سخت محنت ہے کهینچنا خود کو
اور ملتی ہے خاک مزدوری
÷÷درست اگرچہ تفہیم مکمل نہیں ہوتی،

لفظ مہکیں گلاب سا کهل کر
حرف باندهیں جب انکی مغروری
÷÷مغروری؟
ہائے یہ قافئے کی مجبوری

ہم نے صاحب قسم اٹهائی ہے
ہم مٹائیں گے بیچ کی دوری
÷÷قسم تو کھائی جاتی ہے!!
 

عظیم

محفلین
مطلع درست
کوئی حسرت جو دل سے نکلی ہو
کوئی خواہش جو ہو ہوئی پوری
۔۔ہوہوئی۔۔ ہ کی تکرار اچھی نہیں۔ نشست بدلو

کوئی خواہش ہو جو ہوئی پوری


تم نے دیکها نہیں بتاو کیا
میری عادت ہو میری مجبوری
÷÷دو لخت
جی بہتر ۔۔

سخت محنت ہے کهینچنا خود کو
اور ملتی ہے خاک مزدوری
÷÷درست اگرچہ تفہیم مکمل نہیں ہوتی،
جی بہتر ۔۔۔

لفظ مہکیں گلاب سا کهل کر
حرف باندهیں جب انکی مغروری
÷÷مغروری؟
ہائے یہ قافئے کی مجبوری

قافیہ فٹ نہیں کیا شاید مفہوم واضح نہ کر سکا



ہم نے صاحب قسم اٹهائی ہے
ہم مٹائیں گے بیچ کی دوری
÷÷قسم تو کھائی جاتی ہے!!

جی اگلی بار کھا لوں گا

بہت سی دعائیں
 

عظیم

محفلین




آپ کے عاشق ہیں آنے دیجئے
حال دل ان کو سنانے دیجئے

لوگ کیا جانیں کہ رہتا ہوں کہاں
آشیاں میرا جلانے دیجئے

آپ کی خاطر سبهی رشتے اگر
ٹوٹتے ہیں ٹوٹ جانے دیجئے

دو دنوں کا کیا نشہ دو چار دن
اور پینے اور پلانے دیجئے

مجرموں کو آپ ہی اپنی سزا
آپ چاہیں تو سنانے دیجئے

باغ سے رونق بہاروں سے انا
پهول سے خوشبو چرانے دیجئے

چند خوابوں کے لئے بیچا جنوں
دشت و صحرا چهوڑ جانے دیجئے

کیوں سنیں صاحب کہانی آپ کی
یار لوگوں کو سنانے دیجئے




 

عظیم

محفلین
بڑے ہی بے وفا نکلے
مرے محبوب کیا نکلے

جنوں کو آزمانا تها
سبهی صحرا نما نکلے

بهلا کر خون کے رشتے
قدم گهر سے بهلا نکلے

تمہاری ایک خوبی سے
مری ہر اک خطا نکلے

ملی تهی قید دنیاوی
زمیں سے ہو رہا نکلے

کہاں جائیں نشے میں چور
جو مے کش رہنما نکلے

یہی دل سے دعا نکلے
کہ دل سے تیر سا نکلے

سکوں ڈهونڈے نہیں ملتا
پہ صاحب ہمنوا نکلے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
خط کا ان کے جواب لکهنا ہے
دیکه لینا کہ خواب لکهنا ہے

لکهنے والوں نے کیا لکها ہوگا
ایسا غم کا حساب لکهنا ہے

ہم نے لکهنا ہے حرف آخر کیا
جب بهی اجر و ثواب لکهنا ہے

خاک لکهنا ہے اس زمانے کو
اس کو خانہ خراب لکهنا ہے

سوچتے ہیں کہ کیوں لکهیں صاحب
خط میں ہم کو جناب لکهنا ہے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
ابهی اک بات باقی ہے
سنو نا رات باقی ہے

چلے جانا مگر ہمدم
ابهی تو رات باقی ہے

کوئی موسم نہیں باقی
بس اک برسات باقی ہے

تمہارے ہجر میں جاناں
ہماری ذات باقی ہے

ابهی اس زندگی سے اک
ہمیں وہ مات باقی ہے

نجانے کب اٹهے پردہ
نورانی رات باقی ہے

کہی صاحب گئی لیکن
ہماری بات باقی ہے
 

عظیم

محفلین
بهول جاو گے شان کہتا ہوں
تم زمین و زمان کہتا ہوں

خود کو تیرا نشان کہتا ہوں
تجه کو اپنا گمان کہتا ہوں

راز پنہاں ہے عشق کا اس میں
بات زیر زبان کہتا ہوں

کیا نہیں کہہ گیا خماری میں
تم ہی رکهنا دهیان کہتا ہوں

کانچ کے پر نہیں ہوا کرتے
اڑنے والے کی جان کہتا ہوں

دل کو رکهنا بچا کے او صاحب
دل نہ دینے کی ٹهان کہتا ہوں
 
آخری تدوین:
Top