عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
غزل


اِک طرف محشر میں رسوائی کا ڈر
اک طرف اُس سخت ہرجائی کا ڈر

آہ مصیبت ٹوٹنی ہے اور کیا
ہے خود آروں کو مسیحائی کا ڈر

ظلم کی حد تک پہنچنے پر ہو تُم
اور مُجھ کو ہے یہ پسپائی کا ڈر

درد کی میرے کوئی تو ہو دوا
دیکھ تو لو میری بینائی کا ڈر

ہم عظیم اِس سے زیادہ کیا کہیں
ہے ہمیں اب سخت رسوائی کا ڈر


محمد عظیم صاحب

 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
غزل


چوٹ دل پر جو کوئی کھاتے ہیں
شعر کہتے ہیں کہہ سناتے ہیں

ہم ، اُسی غم میں مبتلا ہیں کیا
ہم کہ جس کی خوشی مناتے ہیں

بعد اپنے کسے پڑے رونا
لوگ آتے ہیں لوگ جاتے ہیں

کتنی حسرت سے دیکھتے ہیں ہم
وہ مسافر جو پار جاتے ہیں

کس سے کہئے کہ ماجرا کیا ہے
کس کی مدحت میں گیت گاتے ہیں

جائیے ! آپ سے بہت صاحبؔ
اُن کی محفل میں روز آتے ہیں


محمد عظیم صاحبؔ






 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
غزل


غم کا کُچھ اہتمام ہونے دو
آج بادہ و جام ہونے دو

اُن رقیبوں کو دیجئیو پیغام
صاحب اپنا بھی کام ہونے دو

ہجر کی شب نہیں گزر پاتی
زندگی تُم تمام ہونے دو

آج روکو نہ اے دِلِ وحشی
قابلِ احترام ہونے دو

روح کو جسم کی اَسیری سے
پا رہائی دَوام ہونے دو

خُوب روئیں گے گِڑگِڑائیں گے
رُکیو صاحبؔ کہ شام ہونے دو



محمد عظیم صاحبؔ

 

عظیم

محفلین
غزل


لب پہ کوئی دُعا نہیں رہتی
عشق کیجئے اَنا نہیں رہتی

میرے دِل کی اُجاڑ بستی میں
اب تو کوئی بَلا نہیں رہتی

کن خیالوں میں گِھر گیا ہُوں میں
ہوش مُجھ کو ذرا نہیں رہتی

رہ تو جاتی ہے شرم آنکھوں میں
پر نظر میں حیا نہیں رہتی

کس لئے یُوں اُداس ہو صاحبؔ
ایسی حالت سدا نہیں رہتی


محمد عظیم صاحبؔ
 

عظیم

محفلین
غزل

سچ سے رشتہ نبھا رہا ہُوں مَیں
دوست، دُشمن بنا رہا ہُوں مَیں

لوگ آتے ہیں اُس طرف سے کیوں
جس ہی جانب کو جا رہا ہُوں میں

میرے سینے میں بھی کہیں دل ہے
دُنیا والو ! بتا رہا ہُوں میں

ظلم اِس سے بھی اور ڈھاؤ گے
اب تو نوحے سُنا رہا ہُوں میں

شوق جینے کا کُچھ نہیں صاحب
ایک احساں چُکا رہا ہُوں میں

محمد عظیم صاحب






 
کن خیالوں میں گِھر گیا ہُوں میں
ہوش مُجھ کو ذرا نہیں رہتی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہوش مذکر ہوتا ہے۔ یہاں آپ کی ردیف تو گئی۔

رہ تو جاتی ہے شرم آنکھوں میں
پر نظر میں حیا نہیں رہتی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شرم اور حیا ایک ہی بات ہے جو یہاں پہلے مصرعے میں رہ جاتی ہے اور دوسرے میں نہیں رہتی۔
 

عظیم

محفلین
میں سمجھا شاید دونوں طرح برتا جا سکتا ہے مؤنث اور مزکر ( غلطی ہوئی ):

شرم اور حیا کے بارے میں ، میرے کُچھ اور نظریات ہیں جو میرے نزدیک درست ہیں
اور اس کے علاوہ آنکھ اور نظر میں فرق بھی تو ہے : )

جزاک اللہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کل کتنا سکور ہوا غزلوں کا؟؟؟مطلع میں باداؤ جام تقطیع ہو رہا ہے، یہ غلط ہے۔ ’بادہ و‘ محض فاعلن ہے۔ باقی اشعار میں سبھی میں ایک دو آنچوں کی کسر ہے۔ بے ربط بھی ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
آہ سنگدل کہ یُوں بڑا ہے عشق

کیا اب بہتر ہے ؟ : )
جزاک اللہ
یہاں بھی غنہ ہے، جو غلط ہے۔
مرض میں بھی ر متحرک ہے، ساکن نہیں، یہاں درد کیا جا سکتا ہے۔
یہ میر کی زمین ہے، اس میں بڑی احتیاط سے چلنے کی ضرورت ہے۔
آپ اپنے میں مبتلا ہے عشق
عکس، اپنا ہی آئینہ ہے عشق


اک حقیقت سے آشنا ہے عشق
اک حقیقت سے برملا ہے عشق
ان کا مفہوم سمجھ میں نہیں آیا۔

دامنِ کوہ تنگ پڑ جائے
ہائے سنگ دل کہ یُوں بڑا ہے عشق
سنگ دل کی یہاں ضرورت؟
 
میں سمجھا شاید دونوں طرح برتا جا سکتا ہے مؤنث اور مزکر ( غلطی ہوئی ):

شرم اور حیا کے بارے میں ، میرے کُچھ اور نظریات ہیں جو میرے نزدیک درست ہیں
اور اس کے علاوہ آنکھ اور نظر میں فرق بھی تو ہے : )

جزاک اللہ

آپ کو اپنے نظریات کا تحفظ مبارک ہو، میں نے تو شعر میں مفاہیم کے حوالے سے بات کی ہے۔
لفظی ترجمے اور اصطلاحاتی معانی میں جائیں تو ’’چال‘‘ اور ’’رفتار‘‘ مختلف ہو سکتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ ۔


جناب الف عین کیا فرماتے ہیں۔
 

عظیم

محفلین
آپ کو اپنے نظریات کا تحفظ مبارک ہو، میں نے تو شعر میں مفاہیم کے حوالے سے بات کی ہے۔
لفظی ترجمے اور اصطلاحاتی معانی میں جائیں تو ’’چال‘‘ اور ’’رفتار‘‘ مختلف ہو سکتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ ۔


جناب الف عین کیا فرماتے ہیں۔

آپ سے ایک گزارش ہے مجهے بزرگوں سے بات کرنے کا سلیقہ نہیں اگر کہیں کوئی بهول ہو جائے تو اسے میری کم علمی جانئے گا اور معاف فرما دیجئے گا
 
Top