عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
غزل


لب پہ کوئی دُعا نہیں رہتی
عشق کیجئے اَنا نہیں رہتی

میرے دِل کی اُجاڑ بستی میں
اب تو کوئی بَلا نہیں رہتی

کن خیالوں میں گِھر گیا ہُوں میں
فکر اپنی ذرا نہیں رہتی

رہ تو جاتی ہے شرم آنکھوں میں
پر نظر میں حیا نہیں رہتی

کس لئے یُوں اُداس ہو صاحبؔ
ایسی حالت سدا نہیں رہتی


محمد عظیم صاحبؔ
 

عظیم

محفلین
غزل


جُنوں کی خیر کہ عقل و خرد گنوا بیٹھے
ہم اُن کی بزم میں جاکر جو آج کیا بیٹھے

کہیں وہ درد کے قصے جو سب سُناتے ہیں
وہی سنائیں کیا نغمے جو سب سنا بیٹھے

تمہیں دِکھائیں جو زخمِ جگر کبھی اپنا
تو کہہ سکیں گے کہ رسمِ وفا نبھا بیٹھے

تمام عمر یہی سوچ کر گُزاریں گے
تمہارے ہجر میں کیا کُچھ نہ ہم گنوا بیٹھے

اب اِس سے اور زیادہ جُنوں میں بھٹکیں کیا
خبر نہیں ہے خود اپنی تُجھے بُھلا بیٹھے


محمد عظیم صاحبؔ​
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین

غزل

خُون روؤں کہ مُسکُراؤں مَیں
کِس طرح غم تِرا مناؤں مَیں

جھوم جاؤں یا گیت گاؤں مَیں
یا فقط اشک ہی بہاؤں مَیں

سخت مُشکل میں آ گِھرا ہُوں اب
سوچتا ہُوں کہ لوٹ جاؤں مَیں

ایک دُنیا بسائے بیٹھے ہو
ایک دُنیا نہ کیوں بساؤں مَیں

ملنے جاؤں بھی غیر سے کیونکر
کیوں کسی اور کو بُلاؤں مَیں

آہ مارا یُوں زندگانی نے
مرنہ پاؤں جو مر بھی جاؤں مَیں

تُم دوا دو اگر تسلی سے
دردِ ہجراں کو بُھول جاؤں مَیں

سوچ رکھا ہے آسمانوں پر
اک محل سوچ کا بناؤں میں

خُود سے صاحبؔ جو ہارنا ہے تو
دُنیا والوں سے جیت جاؤں مَیں



محمد عظیم صاحبؔ​
 

عظیم

محفلین
غزل

روشنی کو ہر جانب تیرگی نے گھیرا ہے
جس طرف نگاہ ڈالوں رات ہے اندھیرا ہے

کیا مجال ہے میری تیرے غم سے اکتاؤں
میں تو صرف ہُوں اِسکا یہ تو صرف میرا ہے

لوٹ کر کہاں جاؤں شہر بھی ہیں ویراں اب
اور دشت و صحرا میں وحشتوں کا ڈیرا ہے

کس کو سونپ دُوں یارب، مَیں متاعِ غم دِل کی
آدمی تو جھوٹا ہے آدمی لٹیرا ہے

اور کُچھ نہیں باقی ایک تیری یادوں کے
رات دن زباں پر اب صرف نام تیرا ہے

لوگ کب سمجھتے ہیں درد کو مرے صاحبؔ
کب وہ حال ہے اُن کا اب جو حال میرا ہے

محمد عظیم صاحبؔ


( بابا ڈرتے ڈرتے ارسال کردی : )

 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
غزل

یُوں کیجئے وفا کہ نبھائی نہ جا سکے
ہم سے پھر اپنی جان بچائی نہ جا سکے

پہنچے ہیں کس مقام پہ بندے ترے مگر
صد حیف تا مقامِ خدائی نہ جا سکے

پھیلا ہے چار سمت میں تاریکیوں کا خوف
اک شمعِ انجمن بھی جلائی نہ جا سکے

آرائشِ زمین میں خالق ہو وہ کمی
تا حشر آسماں سے مٹائی نہ جا سکے

صاحبؔ وہ داستان ہے غم کی ہمارے جو
رو رو کے اِس جہاں کو سنائی نہ جا سکے



محمد عظیم صاحبؔ

 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
غزل

یااِلہی ! سَتا رہے ہیں لوگ
اور زیادہ رُلا رہے ہیں لوگ

میرے جذبوں کی پارسائی کا
اِک تماشا بنا رہے ہیں لوگ

میرے نالے نہیں جہاں گونجے
واں تو نغمے سُنا رہے ہیں لوگ

کیوں نہ تیری گلی میں ہُوں رسوا
تیرا شیدا بُلا رہے ہیں لوگ

روشنی چھین کر کتابوں سے
اپنے مکتب دِکھا رہے ہیں لوگ

رحم کیجئے خدا کی خاطر آپ
میری میت اُٹھا رہے ہیں لوگ

دین داری کو چھوڑیئے صاحبؔ
یاں تو کافر سدا رہے ہیں لوگ

محمد عظیم صاحبؔ​
 

عظیم

محفلین
غزل

موت کا انتظار کرتا ہُوں
زندگی سے بھی پیار کرتا ہُوں

یاد رکھتا ہُوں تیری ہر دھتکار
ٹھوکریں سب شمار کرتا ہُوں

ہاں ترے وصل کی اُمیدیں ہیں
ہاں ترا انتظار کرتا ہُوں

تُو بتا دے کہ اب کہاں جاؤں
خود کو تنہا شمار کرتا ہُوں

کیسے کہہ دوں کہ روز رو دھو کے
چاک دامن کے تار کرتا ہُوں

مَیں نہیں اہل ہاں مگر صاحبؔ
شوق کا اعتبار کرتا ہُوں


محمد عظیم صاحبؔ​
 

الف عین

لائبریرین
اس غزل میں کم ہی خیامیاں ہیں، لیکن خوبی بھی کوئی خاص نہیں۔
پہلے تینعں اشعار درست ہیں۔
لیکن
تُو بتا دے کہ اب کہاں جاؤں
خود کو تنہا شمار کرتا ہُوں
۔۔پہلا مصرع کچھ بدلو، کہیں جانے سے کیا تم تنہا نہیں رہو گے؟؟؟ گرہ درست نہیں ہے، دوسرے الفاظ میں دو لخت ہے شعر

کیسے کہہ دوں کہ روز رو دھو کے
چاک دامن کے تار کرتا ہُوں
دوسرا مصرع کیا محاورہ ہے؟ پہلا مصرع بھی صحیح گرہ نہیں ہے۔ وہی دو لخ۔۔۔۔

مَیں نہیں اہل ہاں مگر صاحبؔ
شوق کا اعتبار کرتا ہُوں
یہ بھی دو لخت ہے
 

الف عین

لائبریرین
زیادہ کا تلفظ غلط ہے مطلع میں۔ دوسرا کہو
جذبوں کی پارسائی؟؟ چلو چل سکتا ہے
میرے نالے نہیں جہاں گونجے
واں تو نغمے سُنا رہے ہیں لوگ
بہتر ہو یوں کہو
میرے نالے جہاں نہیں گونجے
وہاں نغمے سُنا رہے ہیں لوگ
باقی اشعار سارے مجھے بے ربط محسوس ہو رہے ہیں۔
در اصل تم میں پر گوئی کا ایسا مادہ دیکھا ہے کہ تم اسی زمین میں چالیس پچاس اشعار بھی کہہ سکتے ہو، پھر خود ہی غور کرو کہ ان میں سے واقعی کس سے وہ مفہوم بہتر ادا ہوتا ہے، جو کہنا چاہتے ہو۔ دوسروں کو تو لگتا ہے کہ ادا ہی نہیں ہوا۔ اسی لئے میں تمہارے اشعار ذرا زیادہ آسانی سے رجیکٹ کر دیتا ہوں جو دوسروں کے ہوں تو شاید قبول بھی کر لوں!!
 
Top