غزل
لب پہ کوئی دُعا نہیں رہتی
عشق کیجئے اَنا نہیں رہتی
میرے دِل کی اُجاڑ بستی میں
اب تو کوئی بَلا نہیں رہتی
کن خیالوں میں گِھر گیا ہُوں میں
فکر اپنی ذرا نہیں رہتی
رہ تو جاتی ہے شرم آنکھوں میں
پر نظر میں حیا نہیں رہتی
کس لئے یُوں اُداس ہو صاحبؔ
ایسی حالت سدا نہیں رہتی
محمد عظیم صاحبؔ
لب پہ کوئی دُعا نہیں رہتی
عشق کیجئے اَنا نہیں رہتی
میرے دِل کی اُجاڑ بستی میں
اب تو کوئی بَلا نہیں رہتی
کن خیالوں میں گِھر گیا ہُوں میں
فکر اپنی ذرا نہیں رہتی
رہ تو جاتی ہے شرم آنکھوں میں
پر نظر میں حیا نہیں رہتی
کس لئے یُوں اُداس ہو صاحبؔ
ایسی حالت سدا نہیں رہتی
محمد عظیم صاحبؔ