غزل
زخم دِل کے اگر نہیں کِھلتے
ہم بہاروں سے کیا کبھی ملتے ؟
یہ جو سینہ فگار ہے میرا
چاک ایسے ہیں کیا کہیں سِلتے ؟
سخت کافر ہے وہ تو اُس در سے
ہم اُٹھائے بھی اب نہیں ہِلتے
پھول ہی تھے جناب راہوں میں
خار ہوتے نہ پاؤں یُوں چِھلتے
ہم بھی ملتے عظیم لوگوں سے
لوگ ہم کو جو پھر کبھی ملتے
محمد عظیم صاحب
زخم دِل کے اگر نہیں کِھلتے
ہم بہاروں سے کیا کبھی ملتے ؟
یہ جو سینہ فگار ہے میرا
چاک ایسے ہیں کیا کہیں سِلتے ؟
سخت کافر ہے وہ تو اُس در سے
ہم اُٹھائے بھی اب نہیں ہِلتے
پھول ہی تھے جناب راہوں میں
خار ہوتے نہ پاؤں یُوں چِھلتے
ہم بھی ملتے عظیم لوگوں سے
لوگ ہم کو جو پھر کبھی ملتے
محمد عظیم صاحب