عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین

اُن کی چاہت کے خواب دیکھے ہیں
ہم نے گویا عذاب دیکھے ہیں

دیکھ رکھے ہیں کیا جہاں والو
ہم سے خانہ خراب دیکھے ہیں

اب یقیں اوڑھ کر کدھر جائیں
چاروں جانب سراب دیکھے ہیں

کیا دِکھاتے ہو باغ جنت کے
ہم نے سارے جناب دیکھے ہیں

چل کے آئیے عظیم سے ملنے
آپ جیسے نواب دیکھے ہیں

ہم کو کہنے بھی دیجئے صاحب
آپ سے کم خراب دیکھے ہیں

 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
عظیمم۔ یہ روزانہ پانچ سات غزلوں کا بوجھ تو مجھ پر مت دالو، ویسے ہی میری کمر جھک گئی ہے کام کے بوجھ سے
 

عظیم

محفلین

اِس خبر پر خُوب رونا چاہئے
دل نہیں اُن کو کھلونا چاہئے

جاگنے پر آہ و زاری ہے فقط
غفلتوں کی نیند سونا چاہئے

عشق پر ہوتا نہیں کُچھ اختیار
ہاں مگر یہ عشق ہونا چاہئے

ہم کراہتے ہیں یہاں یُوں رات بھر
اور اُنہیں سپنا سلونا چاہئے

کُچھ نہیں ملتا گنوائے بِن عظیم
چاہتوں میں کُچھ تو کھونا چاہئے



 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
واہ کیا بات ہے کس کا کلام ہے یہ؟؟؟
میاں عزیزم عظیم نے اپنی غزلوں کے ڈھیر لگا دئے ہیں اور مجھے بھی پریشان کر رکھا ہے اور تم اب بھی یہی پوچھ رہے ہو کہ ’سیتا کون تھا‘
@عظیم، یہ غزل اچھی ہے، کراہنے کو درست کر سکتے ہو آسانی سے۔ ’روتے “ یا ’گریاں‘ الفاظ لا کر
 
Top