دِل گیا جاں گنوائیں گے اِک دِن
جو کہیں کر دِکھائیں گے اِک دِن
کرکے بیٹھے ہیں رُخ تری جانب
شہرِ جاناں ہم آئیں گے اِک دن
ہم سے بد بخت ہی جہاں والو
خاک اپنی اُڑائیں گے اِک دن
ہم تمہیں تو سُنا چُکے ہیں غم
ساری دُنیا رُلائیں گے اِک دن
کیوں نکالے گئے ہیں جنت سے
مردمِ ہم بتائیں گے اِک دن
ہو چکے ہم عظیم شیدائی
لوگ شیدا بلائیں گے اِک دن