عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

آبی ٹوکول

محفلین
میاں عزیزم عظیم نے اپنی غزلوں کے ڈھیر لگا دئے ہیں اور مجھے بھی پریشان کر رکھا ہے اور تم اب بھی یہی پوچھ رہے ہو کہ ’سیتا کون تھا‘
@عظیم، یہ غزل اچھی ہے، کراہنے کو درست کر سکتے ہو آسانی سے۔ ’روتے “ یا ’گریاں‘ الفاظ لا کر
اہاہاہ سوری بابا جانی میں نے غور نہیں کیا واہ کیا بات ہے یہ تو کلام شاعر بزبان شاعر والا معاملہ تھا میں تو جہ نہ کرسکا عد توجہی پر معذرت خواہ آپ اور عظیم بھائی دونوں سے
 

عظیم

محفلین


پُوچھتے ہیں وہ شاعری کیا ہے
ہے جنہیں علم بندگی کیا ہے

موت کو روز دیکھتے ہیں ہم
اپنے شہروں میں زندگی کیا ہے

کیا خبر غم ہے کیا بلا یارو
کیا ہمیں علم کہ خوشی کیا ہے

گنگناتے ہیں رات بھر کس کو
دل کو اب کے لگن لگی کیا ہے

اپنے آگے کیا روشنی صاحب
اپنے پہلو میں تیرگی کیا ہے





 

عظیم

محفلین


ریت کا اک گهر بنانا ہے ہمیں
ساحلو ! یہ کر دکهانا ہے ہمیں

آپ کے نزدیک آنے کیلئے
یعنی خود سے دور جانا ہے ہمیں

کب تلک قسمت پہ اپنی روئیں ہم
ایک دن تو مسکرانا ہے ہمیں

آج کے دن بهول جانے دو تمہیں
آج خود کو یاد آنا ہے ہمیں

یہ نئی تہزہب کے بیمار ہیں
روگ لیکن اک پرانا ہے ہمیں

دوستوں سے ہارنے کے شوق میں
دشمنوں سے جیت جانا ہے ہمیں

کیا خبر کب تک عظیم اپنا یہ حال
آئینوں سے بهی چهپانا ہے ہمیں


 

عظیم

محفلین

جب کبھی ہم سکون پاتے ہیں
اُس دِل افروز پر لٹاتے ہیں

عشق میں یہ گمان کیسا ہے
تُجھ سے بُت پر یقین لاتے ہیں

جن کی قربت میں ہم نہیں ملتے
ہم سے ملنے جناب آتے ہیں

شیخ صاحب سے اِک شکایت ہے
بات اپنی ہی کہہ سُناتے ہیں

جانے والو کوئے بتاں سے دور
ٹھہرو ٹھہرو کہ ہم بھی آتے ہیں

کُچھ دِکھائی نہ دے سِوا اُن کے
دیکھ کر ہم نہ دیکھ پاتے ہیں

کُچھ ہمارا بھی غم سنیں صاحب
آپ اپنے ہی دُکھ سُناتے ہیں






 

عظیم

محفلین

اُس جفاکار نے وفا کی ہے
میرے ہر درد کی دوا کی ہے

مُجھ سے روٹھے رہو جہاں والو
اِس میں مرضی مِرے خدا کی ہے

جن نگاہُوں میں شرم اُتری تھی
اُن نگاہُوں نے کب حیا کی ہے

عشق میں درد ہے اگر اتنا
اِس میں شوخی بھی اِک بلا کی ہے

مُجھ کو جس کی ملی سزا یارب
مَیں نے وہ کون سی خطا کی ہے

اور کرتا بھی کیا مَیں اب صاحب
بس ترے واسطے دعا کی ہے






 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین


ایسے جاتے ہیں چھوڑ کر یارو
دل کے رشتوں کو توڑ کر یارو

ہم بھی بیٹھے ہیں دین و دنیا کو
دیر و کعبہ کو چھوڑ کر یارو

ٹوٹ جاتے ہیں اور بھی ایسے
خود کو رکھیں کیا جوڑ کر یارو

اب دکھائیں کیا چاک سینہ کر
اپنے ماتھے کو پھوڑ کر یارو

پھینک دے کاش میرے ہاتھوں سے
کوئی سگریٹ مڑوڑ کر یارو

تُم میں ایسا ہے کون جائے جو
مُجھ کو تنہا نہ چھوڑ کر یارو



 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین


سبھی اپنے پرائے لگ رہے ہیں
یہ جذبے آزمائے لگ رہے ہیں

اٹھا ہے سر ہمارا جس کی خاطر
اُسی کے در جھکائے لگ رہے ہیں

تمہیں کیا ہم بتائیں اپنے بارے
کہ خُود کو خُود بُھلائے لگ رہے ہیں

زمیں میں قید ہیں لیکن یہ سن لو
فلک سے ہم چرائے لگ رہے ہیں

جو ایسی آہ بھرتے ہیں یہ صاحب
کسی بُت کے ستائے لگ رہے ہیں


 

عظیم

محفلین
بول کر بھی کہتے ہیں کہ کُچھ نہ کُچھ بول دیتا بھائی بولئے بے شک نہیں مگر پہلی لائن لکھ دیجئے
جس پوسٹ کا اقتباس لیا اس کا جواب آپ کی پوسٹ کردہ شاعری کی پہلی لائین ہے۔۔۔ خود کہہ رہے ہیں کہ 'سبھی اپنے پرائے لگ رہے ہیں' تو کوئی کیسے بولے بھلا۔۔۔ :p پرائے جو ہوئے :LOL:
۔۔۔۔۔
 

عظیم

محفلین
Top