عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین


سیکھئے آپ سے جفا کرنا
حکم اُس پر کہ تُم وفا کرنا

آ گِھرے ہیں تمام وہموں میں
اے یقیں پا چُکو دعا کرنا

بتکدوں میں ہمیں نہ جانے کیوں
راس آیا خدا خدا کرنا

یاد رکھنا وہ بے رُخی اُن کی
جب کبھی طلبِ مدعا کرنا

عشق میں کیا مقامِ رسم و راہ
دُور سے ہی بھلے ملا کرنا

نام اُن کا زباں پہ رکھنا بَید
دردِ صاحب کی جب دوا کرنا


 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین

شوق سے جائیے کہ جائیں آپ
ہم کہاں جائیں پر بتائیں آپ

گر نہیں غیر کی زباں سچی
آپ سچے ہیں سچ بتائیں آپ

آہ محفل میں جن کی خاطر ہیں
ڈھونڈ سکئے تو کر دکھائیں آپ

روٹھ جاتے ہیں جائیے ہم بھی
آپ کہئے کہ اب منائیں آپ

دیکھئے مان جائیے کہنا
اسقدر یُوں نہیں ستائیں آپ

ہم تو غالب کے پڑھنے والے ہیں
شعر صاحب کے کیوں سنائیں آپ



 
آخری تدوین:
یقین حاصل کر لینے والوں کے لیے "یقیں پاچکو" کی ترکیب اوکھی اور غلط ہے۔ طلب کا تلفظ بھی ٹھیک نہیں باندھا گیا ہے، طلب بر وزنِ فعو ہے۔
باقی غزل میں بھی روانی کئی ایک مصرعے میں مجروح ہوئی ہے۔ لیکن خیالات واقعی عمدہ ہیں۔
 

عظیم

محفلین
سیکھئے آپ سے جفا کرنا
حکم اُس پر کہ تُم وفا کرنا

آ گِھرے ہیں تمام وہموں میں
اے یقیں پا
چُکو دعا کرنا

بُتکدوں میں ہی راس آیا کیوں
جانے ہم کو خُدا خُدا کرنا

یاد رکھنا وہ بے رُخی اُن کی
جب کبھی عرض مدعا کرنا

عشق میں کیا مقامِ رسم و راہ
دُور سے ہی بھلے مِلا کرنا

نام رکھنا زباں پہ اُن کا بید
دردِ صاحب کی جب دوا کرنا

 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
یقین حاصل کر لینے والوں کے لیے "یقیں پاچکو" کی ترکیب اوکھی اور غلط ہے۔ طلب کا تلفظ بھی ٹھیک نہیں باندھا گیا ہے، طلب بر وزنِ فعو ہے۔
باقی غزل میں بھی روانی کئی ایک مصرعے میں مجروح ہوئی ہے۔ لیکن خیالات واقعی عمدہ ہیں۔

دعائیں
 
شوق سے جائیے کہ جائیں آپ

ہم کہاں جائیں پر بتائیں آپ

گر نہیں غیر کی زباں سچی
آپ سچے ہیں سچ بتائیں آپ

آہ محفل میں جن کی خاطر ہیں
ڈھونڈ سکئے تو کر دکھائیں آپ

روٹھ جاتے ہیں جائیے ہم بھی
آپ کہئے کہ اب منائیں آپ

دیکھئے مان جائیے کہنا
اسقدر یُوں نہیں ستائیں آپ

ہم تو غالب کے پڑھنے والے ہیں

شعر صاحب کے کیوں سنائیں آپ




:khoobsurat:
 

عظیم

محفلین


ہم بھی کیا کیا گُمان رکھتے ہیں
جانِ جاناں، کہ جان رکھتے ہیں

یُوں نہ کہئے گُھما پِھرا کر بات
ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں

دِل کہاں ہم ہمارے سینے میں
ایک بھاری چٹان رکھتے ہیں

کُوئے جاناں کے ایسے طائر ہیں
پَر نہیں پر اُڑان رکھتے ہیں

لامکانی کا جن کو دعوہ ہے
ہم سے اُونچا مکان رکھتے ہیں

اللہ اللہ جنابِ صاحب بھی
کیسے کیسے گُمان رکھتے ہیں


بابا : )​
 

عظیم

محفلین

اب کہاں اپنی فکر کھاتی ہے
یاد اُن کی ہی بس ستاتی ہے

روشنی ڈُھونڈئیے مگر کیسے
تیرگی راستے میں آتی ہے

تُم طلبگارِ دین و دُنیا ہو
اور ہمیں آگہی بُلاتی ہے

ق

ایک زاہد نے مُجھ سے پوچھا اے
کیا تُجھے رب کی یاد آتی ہے

کہہ اُٹھا، جی نہیں کہاں صاحب
بات کُچھ اور ہی رُلاتی ہے


 

عظیم

محفلین
غزل

ہماری جان پر بَن آ رہی ہے
اُداسی بال کھولے جا رہی ہے

کوئی حسرت ہمیں اندر ہی اندر
مٹائے جا رہی ہے، کھا رہی ہے

زمانے سے کہو، خاموش بیٹھے !
تُمہاری یاد ہم کو آ رہی ہے

ہماری صحبتوں کا حال دیکھو
خُوشی بھی گِیت غم کے گا رہی ہے

یہاں تک اب ہماری لاش صاحب
درِ مقتل سے ثابت جا رہی ہے


صاحب​
 

عظیم

محفلین
غزل

سچ تو یہ ہے کہ جُھوٹ کہتا تھا
مَیں کِسی اور دُھن میں رہتا تھا

تُو نے دیکھا کب اُس لہو کا رنگ
جو مِری چشمِ تر سے بہتا تھا

مُسکراتا ہُوں اب ، کہ ہنس ہنس کے
اُن کے ظلم و سِتم کو سہتا تھا

کِس طرف جائیں گے قدم میرے
کون اُس پار ہے یا رہتا تھا

کہنے والوں نے کب کہیں ہوں گی
ایسی غزلیں عظیم کہتا تھا

محمد عظیم صاحب​
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین


عشق میں وہ مقام آیا ہے
لب پہ اُن کا ہی نام آیا ہے

دیکھئے کیا نہیں ہے کافر کا
اب جو دِل میں نظام آیا ہے

ہم ٹھہرتے ذرا سی لیتے سانس
پر ہمیں کب قیام آیا ہے

اب تو صاحب کی کُچھ دوا کیجئے
درد ہاتھوں میں تھام آیا ہے


 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
سچ تو یہ ہے کہ جُھوٹ کہتا تھا
مَیں کِسی اور دُھن میں رہتا تھا

مُسکراتا ہُوں اب ، کہ ہنس ہنس کے
اُن کے ظلم و سِتم کو سہتا تھا

کِس طرف جائیں گے قدم میرے
کون اُس پار ہے یا رہتا تھا​

بہت خوب ۔۔۔۔!

خوش رہیے۔
 

عظیم

محفلین
غزل

اسقدر چین کیوں گنواتے ہم
اُس کو ڈھونڈے جو ڈھونڈ پاتے ہم

کیوں نہ کہتے غموں کے افسانے
کیوں نہ خُوشیوں کے گِیت گاتے ہم

تیری گلیوں کی خاک ہیں جاناں
اپنے بارے میں کیا بتاتے ہم

عشق ہم کو ہے جس ستمگر سے
کاش اُس کے حضور جاتے ہم

گر نہ گِھرتے عظیم غیروں میں
آج اپنا پتا نہ پاتے ہم


محمد عظیم صاحب
 
آخری تدوین:
Top