کیوں کوئی زیست کا مزا پائے
عشق کرکے ہی کیوں نہ مرجائے
جانے وہ کون لوگ تھے خوش ہیں
دل لگا کرکے ہم تو پچھتائے
جب تلک زندگی میسر ہے
تب تلک خیر جی لِیا جائے
کیا خبر کُچھ سکون پائیں گے
روزِ محشر کو ہم سے گھبرائے
دیکھ جن کو زمانہ کھائے رشک
زخم ایسے نصیب میں آئے
کیا مثال اُن کی دیجئے صاحب
جن کے پہلو میں چاند شرمائے
عشق کرکے ہی کیوں نہ مرجائے
جانے وہ کون لوگ تھے خوش ہیں
دل لگا کرکے ہم تو پچھتائے
جب تلک زندگی میسر ہے
تب تلک خیر جی لِیا جائے
کیا خبر کُچھ سکون پائیں گے
روزِ محشر کو ہم سے گھبرائے
دیکھ جن کو زمانہ کھائے رشک
زخم ایسے نصیب میں آئے
کیا مثال اُن کی دیجئے صاحب
جن کے پہلو میں چاند شرمائے
آخری تدوین: