عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
عشق کی آگ میں جلا ہوں میں
اہل دوزخ سنو چلا ہوں میں

ہوں کسی اور سے برا لیکن
آج اپنے سے کچھ بهلا ہوں میں

جانے کس آرزو میں جلتا ہوں
جانے کس آگ میں ڈهلا ہوں میں

عشق مجھ کو پکارتا ہے بول
صاحب اس جان کی بلا ہوں میں

کوئی دیکهے یہ میرا مٹ جانا
کوئی دیکهے کہ مر چلا ہوں میں
 

الف عین

لائبریرین
عشق کی آگ میں جلا ہوں میں
اہل دوزخ سنو چلا ہوں میں
÷÷کہاں چلے ہو؟ یہ بھی تو واضح ہو!!

ہوں کسی اور سے برا لیکن
آج اپنے سے کچھ بهلا ہوں میں
÷÷مفہوم؟

جانے کس آرزو میں جلتا ہوں
جانے کس آگ میں ڈهلا ہوں میں
÷÷خوب، درست

عشق مجھ کو پکارتا ہے بول
صاحب اس جان کی بلا ہوں میں
÷÷مفہوم؟

کوئی دیکهے یہ میرا مٹ جانا
کوئی دیکهے کہ مر چلا ہوں میں
÷÷درست
 

الف عین

لائبریرین
خوب میاں۔ کچھ ہی اغلاط ہیں جو سدھاری جا سکتی ہیں۔

آپ سا گر کوئی جناب نہیں
ہم سا بهی خانماں خراب نہیں
÷÷گو کوئی آپ سا ۔۔۔
کر دو پہلا مصرع، ’سا گر‘ سو الفاظ کی کوئی ایک فظ ’ساگر‘ بھی پڑھ سکتا ہے

یہ تغافل یہ دوریاں ہم سے
اسقدر یوں نہیں جناب نہیں
۔۔دوسرا مصرع یوں ہو تو۔۔
بندہ پرور! نہیں، جناب نہیں

آج ہم کو ہمارے ہی غم کا
اور خوشیوں کا کچھ حساب نہیں
ہم کو حساب نہیں!! یہ کیا محاورہ ہوا۔ ’اب دکھوں کی بھی کچھ نہیں گنتی‘ یا اس قسم کا پہلا مصرع ہو تو۔۔

یہ کرم ہے ہمارے آقا کا
صاحبو جان پر عذاب نہیں
÷÷مفہوم؟

سخت جانی وہ آئی اپنے ساتھ
جس کو سہنے کی ہم میں تاب نہیں
واہ، درست
 

الف عین

لائبریرین
خوب۔ دو چار غلطیوں کی نشان دہی کر دوں

کیا خبر کون اس زمانے میں
کون آخر کو دهر لیا جائے
÷÷دو بار کون‘ اچھا نہیں لگ رہا، ضرورت بھی نہیں ہے۔
کب، کہاں کیسے دھر لیا جائے
کہو تو واہ واہ!!

عشق وہ دشت ہے کہ ہو پایا
کس جو ہم سے گزر لیا جائے

سمجھ میں نہیں آیا۔

لوٹ آئیں عظیم وہ شاید
ان اشارا تو کر لیا جائے
۔۔ان اشارہ؟ اس سے کیا مراد ہے
کچھ اشارہ ہی کر لیا جائے
واضح الفاظ میں کہنے کی کوشش کرو۔ خواہ مخواہ میر صاحب نہ بنو، عظیم صاحب ہی رہو!!
 

الف عین

لائبریرین
۔
ساقیا ہوش میں نہ آنے دے
اپنی پرواز آزمانے دے
۔۔ دو لخت ہے

ہے یہ دنیا دهکیلتی مجھ کو
دور دنیا سے کچھ ٹهکانے دے
÷÷پہلا مصرع رواں نہیں
مجھ کو دنیا دھہکیلتی ہے یہاں

میں کہاں تیرے ورد کے قابل
بهول جانے دے بهول جانے دے
÷÷دو لخت

اسقدر درد دے دیا ہے تو
خون آنکهوں سے بهی بہانے دے
۔۔دونوں میں تعلق؟

کردے رسوا ہزار دنیا میں
ہاں مگر آخرت کمانے دے
۔۔خوب درست

چهوڑ کر چل دیئے مجهے تنہا
اور کہتے ہیں پاس آنے دے
مفہوم؟

ہم سے کیا پوچهئے کہ مالک ہے
جتنے چاہے کسی کو دانے دے
درست
 

الف عین

لائبریرین
سوچو خود ہی
مفلسی اور اس پہ مایوسی
اسقدر جاں نثار کی خاطر
کس پر جاں نثار کرنے والا؟ مایوسی کس کو ہے۔ جاں نثار بھی شاعر کو ہی ہونا چاہئے۔ اور مفلسی کس کو؟؟ کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔
 

الف عین

لائبریرین
ہر شعر میں بخش دیا ہے @عظیم۔ خوب کہی ہے غزل۔ مقطع میں ’خداُ کے قافئے پر نہیں۔ ’کیوں کے‘ اور ’کب کے‘ پر اعتراض ہے۔ اس سے کیا مراد ہے؟
کیوں کے بهولے ہیں لوگ صاحب کو
کب کے اس نے کہا خدا ہوں میں
 

الف عین

لائبریرین
س کے در پر یہ سر تو کیا اپنا
آج ماتها بهی پهوڑ آئے ہیں
سر اور ماتھا پھوڑنا، ایک ہی بات ہے۔

یہ جو سب لوگ ہیں جہاں ٹهہرے
راستے ہم وہ چهوڑ آئے ہیں
÷÷یہ؟ یعنی یہ سب لوگ یا یہ راستے؟ واضح نہیں
 

عظیم

محفلین
خوب میاں۔ کچھ ہی اغلاط ہیں جو سدھاری جا سکتی ہیں۔

آپ سا گر کوئی جناب نہیں
ہم سا بهی خانماں خراب نہیں
÷÷گو کوئی آپ سا ۔۔۔
کر دو پہلا مصرع، ’سا گر‘ سو الفاظ کی کوئی ایک فظ ’ساگر‘ بھی پڑھ سکتا ہے

یہ تغافل یہ دوریاں ہم سے
اسقدر یوں نہیں جناب نہیں
۔۔دوسرا مصرع یوں ہو تو۔۔
بندہ پرور! نہیں، جناب نہیں

آج ہم کو ہمارے ہی غم کا
اور خوشیوں کا کچھ حساب نہیں
ہم کو حساب نہیں!! یہ کیا محاورہ ہوا۔ ’اب دکھوں کی بھی کچھ نہیں گنتی‘ یا اس قسم کا پہلا مصرع ہو تو۔۔

یہ کرم ہے ہمارے آقا کا
صاحبو جان پر عذاب نہیں
÷÷مفہوم؟

سخت جانی وہ آئی اپنے ساتھ
جس کو سہنے کی ہم میں تاب نہیں
واہ، درست

بابا اس سب سے ہوکر کوئی زندہ سلامت بهی نکلتا ہے ؟
 

عظیم

محفلین
س کے در پر یہ سر تو کیا اپنا
آج ماتها بهی پهوڑ آئے ہیں
سر اور ماتھا پھوڑنا، ایک ہی بات ہے۔

یہ جو سب لوگ ہیں جہاں ٹهہرے
راستے ہم وہ چهوڑ آئے ہیں
÷÷یہ؟ یعنی یہ سب لوگ یا یہ راستے؟ واضح نہیں

بابا یہ ٹهیک ہیں --
 

عظیم

محفلین
ہر شعر میں بخش دیا ہے @عظیم۔ خوب کہی ہے غزل۔ مقطع میں ’خداُ کے قافئے پر نہیں۔ ’کیوں کے‘ اور ’کب کے‘ پر اعتراض ہے۔ اس سے کیا مراد ہے؟
کیوں کے بهولے ہیں لوگ صاحب کو
کب کے اس نے کہا خدا ہوں میں

کب کے ہی کا ڈر تها بابا یہ مجهے درست لگتا ہے اب کے -
 

عظیم

محفلین
خوب۔ دو چار غلطیوں کی نشان دہی کر دوں

کیا خبر کون اس زمانے میں
کون آخر کو دهر لیا جائے
÷÷دو بار کون‘ اچھا نہیں لگ رہا، ضرورت بھی نہیں ہے۔
کب، کہاں کیسے دھر لیا جائے
کہو تو واہ واہ!!

عشق وہ دشت ہے کہ ہو پایا
کس جو ہم سے گزر لیا جائے

سمجھ میں نہیں آیا۔

لوٹ آئیں عظیم وہ شاید
ان اشارا تو کر لیا جائے
۔۔ان اشارہ؟ اس سے کیا مراد ہے
کچھ اشارہ ہی کر لیا جائے
واضح الفاظ میں کہنے کی کوشش کرو۔ خواہ مخواہ میر صاحب نہ بنو، عظیم صاحب ہی رہو!!

میر صاحب :ROFLMAO: بابا میر صاحب بهی اتنی غلطیاں کرتے تهے ؟
 

عظیم

محفلین
ایسے آداب کس کو آتے ہیں
ذکر تیرا ہو سر جهکاتے ہیں

یاالہی غضب کیا کیسا
مجھ کو چاہت کے خواب آتے ہیں

میں تری بات ان سے کرتا ہوں
وہ مجهے غیر کا بتاتے ہیں

اب تو جاں پر ہے بن چلی صاحب
لوگ کیوں اسقدر ستاتے ہیں

میری میت پہ آج دیکهو تو
جن نے مارا ہمیں وہ آتے ہیں

اتنے بد بخت ہیں جہاں والو
اپنی قسمت پہ مسکراتے ہیں

غیر سے کیوں کریں گلہ صاحب
ساتھ اپنے بهی چهوڑ جاتے ہیں
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
کهینچتا ہوا آیا
بار جاں اٹها لایا

مر گئے تو آخر ہم
زیست کا مزا پایا

سخت جاں فشانی کی
کالجہ چبا کهایا

تب کہیں سکوں پہنچا
تب کہیں قرار آیا

آج وحشتوں سے بهی
ایک خوف سا آیا

صاحب ایسا مجنوں بهی
دشت سے چلا آیا
 

عظیم

محفلین
آپ ایسے نہ مہرباں ہوتے
ہم بهی ہوتے اگر کہاں ہوتے

لفظ رکهئے گا سانمبھ اپنے سب
عمر لگتی ہے داستاں ہوتے

یوں گلہ آپ سے نہیں کرتے
دنیا والو جو بے زباں ہوتے

خون دل چاہئے سخن کو شیخ
یوں نہیں عشق کے بیاں ہوتے

دیکهنے کے طفیل بهی کب تهے
زخم دل کے اگر عیاں ہوتے

اک نشاں آپ ہو کے کہتے ہیں
اور صاحب کے کچھ نشاں ہوتے
 

عظیم

محفلین
کہاں تیری قدرت کو پہچانتے ہیں
ہمیں کہنے والے برا مانتے ہیں

اجی چهوڑئیے اہل دانش کی باتیں
یہ کم جانتے ہیں وہ کم جانتے ہیں

چلے جان دے کر ہم ان کو منانے
ذرا دیکهئے تو بهلا مانتے ہیں

نہ جانیں ہے کیا ہم کو سمجهے زمانہ
مگر خود کو مستانہ گردانتے ہیں

سہیں کتنی تکلیفیں اس شوق میں
یہ وہ جانتا ہے یا ہم جانتے ہیں

عظیم اس محبت کو اپنی بهی لوگ
برا دیکهتے ہیں بهلا جانتے ہیں
 
Top