عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
مجھے بھی ضرورت ہے دعاؤں کی یقیناً۔ ویسے یہ غزل خوب کہی ہے۔ ماشاء اللہ
ایک اس کے ہی دهیان میں رہئے
آپ چاہے گمان میں رہئے
۔۔درست

چلئے کچھ خاک اس طرح سے ہو
جیسے اس آسمان میں رہئے
۔۔واضح نہیں ہوا۔ یوں کہا جائے تو
خاک بھی اس طرح زمیں پہ نہ ہو

بابا عالم ارواح کی بات تهی - خاک ہونا بهی شامل رہے - معرفت کی باتیں کرنے لگ گیا ہوں -

ہے عجب اس مکان کا جهگڑا
آپ اس لامکان میں رہئے
۔۔درست

کب ہے مردود غم بیاں قابل
ہم جو اہل زبان میں رہئے
÷÷ہم جو؟؟ اس کی بجائے ’کیسے اہل زبان میں رہئے‘ ہو تو بات بن جائے

کیونکہ بابا ؟

کیجئے بیر ہم سے لیکن آپ
لوگ اپنی امان میں رہئے
۔۔لوگ‘ مس فٹ ہے

کیجئے ہم سے دشمنی لیکن
آپ اپنی امان میں رہئے

اور بابا - کیجئے بیر ہم سے لیکن ، آپ
لوگ اپنی امان میں رہئے ؟؟؟


کیجے ہم سے بیر، لیک جناب
آپ اپنی ا مان ۔۔۔۔
تو بہت خوب

روح میں بس چکے ہماری وہ
کیونکہ اب جسم و جان میں رہئے
÷÷واہ

اس اذیت سے آرزو جاگے
عمر بهر امتحان میں رہئے
۔۔خوب

ڈهونڈ لیتے ہیں ڈهونڈنے والے
لاکھ وہم و گمان میں رہئے
÷÷درست، خوب

صاحب اس شوخ سے کہیں کیسے
آئیے اک مکان میں رہئے
÷÷’اس مکان‘ کہیں تو بات بہتر ہو۔

بابا اک چلے گا ؟ اس سے کس کا سوال اٹهتا ہے -
 

عظیم

محفلین
اک نشہ سا خمار سا ہے اک
میری جاں پر ادهار سا ہے اک

تم جسے زندگی سمجهتے ہو
اپنی خاطر غبار سا ہے اک

رات دن محو خواب رہتا ہوں
ہو نہ ہو انتظار سا ہے اک

جانئے کیا کہ مر چلیں کب ہم
موت پر اختیار سا ہے اک

اپنے ہونے کی مت گواہی دوں
اسقدر اعتبار سا ہے اک

میرے سینے میں ایک شعلہ ہے
میرے دل میں شرار سا ہے اک

دیکهئے تو کہیں زمانے میں
صاحب داغ دار سا ہے اک
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
جانتے تهے بری بلا ہے عشق
کیا کریں ہم کو ہو گیا ہے عشق

میری باتوں کو لوگ کیا سمجهیں
یہ نہیں جانتے کہ کیا ہے عشق

ہم تو اس ابتدا پہ مرتے ہیں
آپ کہئے کہ انتہا ہے عشق

کیا کسی دہر کے ستائے کی
ایک مانگی ہوئی دعا ہے عشق

کون سمجها ہے اس کی رمزوں کو
آپ اپنے میں مبتلا ہے عشق

اے طبیبان شہر حکمت کیا
ہر کسی درد کی دوا ہے عشق

ہو گئے یوں جو بے قرار اتنے
آپ سب کو بهی کیا ہوا ہے عشق

صاحب اپنی ہے زندگانی اور
کیا کہیں آپ سے کہ کیا ہے عشق
 

عظیم

محفلین
کہاں تک دل جلائیں یاالہی
کہو تو لوٹ آئیں یاالہی

ستائے جا چکے ہم ، آسماں سے
زمیں والے ستائیں یاالہی

کہیں کس کو غموں کی داستاں ہم
کسے دکهڑے سنائیں یاالہی

جنہیں ہم یاد رکهنا چاہتے ہیں
اسے ہی بهول جائیں یاالہی

یہی ہے کیا ہماری قسمتوں میں
کہ اپنا خوں بہائیں ، یاالہی

کہاں ممکن ہے خود کو ڈهونڈ پانا
کسی کو ڈهونڈ لائیں یاالہی

یہ صاحب کب تلک روئیں گے آخر
یہ کب تک یوں رلائیں یاالہی
 

عظیم

محفلین
حضور اسقدر کیوں ستانے پہ رہئے
ہمیں ہر گهڑی آزمانے پہ رہئے

یہی کام باقی رہا میری خاطر
کہ یوں روٹهئے ہم منانے پہ رہئے

ہمیں موت آتی ہے مر مر کے آخر
جناب آپ زندہ اٹهانے پہ رہئے

سکوں لامحالہ ہے راہ فنا میں
یوں بے تاب کیجے بتانے پہ رہئے

کئے جائیے غیر سے بهی وفائیں
ہمیں بهی مگر یاد آنے پہ رہئے

اٹها لائے ہیں اپنی میت کو تنہا
سبهی اپنے اپنے ٹهکانے پہ رہئے

عظیم اب کہاں جائیں خود کو چهپانے
ہمیں جانئے کس نشانے پہ رہئے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
زندگی بار ہو گئی اب تو
جان بیزار ہو گئی اب تو

یہ نظر آپ کی مرے دلبر
ایک تلوار ہو گئی اب تو

ہوتے ہوتے کہانی الفت کی
سخت دشوار ہو گئی اب تو

کس طبیعت کی بات کرتے ہیں
روح بیمار ہو گئی اب تو

آپ کی چاہتوں کی خاطر ہر
چاہ بیکار ہو گئی اب تو

دل لگی ہم نے جس کو جانا تها
وہ دل زار ہو گئی اب تو

آہ صاحب کو بهی سنا کیجے
بارہا بار ہو گئی ہو اب تو
 

الف عین

لائبریرین
یہ غزل بار ہو گئی اب کیا؟؟؟

زندگی بار ہو گئی اب تو
جان بیزار ہو گئی اب تو
÷÷درست

یہ نظر آپ کی مرے دلبر
ایک تلوار ہو گئی اب تو
÷÷مرے دلبر۔ بھرتی کا اور عامیانہ ہے۔ ت’ایک تلوار‘ کا بیانیہ بھی اچھا نہیں۔

ہوتے ہوتے کہانی الفت کی
سخت دشوار ہو گئی اب تو
÷÷درست

کس طبیعت کی بات کرتے ہیں
روح بیمار ہو گئی اب تو
÷÷درست

آپ کی چاہتوں کی خاطر ہر
چاہ بیکار ہو گئی اب تو
÷÷ویسے درست ہے، لیکن مفہوم؟

دل لگی ہم نے جس کو جانا تها
وہ دل زار ہو گئی اب تو
÷÷دل لگی ہی دل ہو گئی۔۔ یہ کیا بو العجبی ہے؟

آہ صاحب کو بهی سنا کیجے
بارہا بار ہو گئی ہو اب تو
یہ بھی سمجھ میں نہیں آیا۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ردیف اکثر درست استعمال نہیں ہوئی۔ ٹھکانے اور نشانے قوافی درست ہیں۔ باقی ذرا پھر سے دیکھو۔
 

الف عین

لائبریرین
ہاں تک دل جلائیں یاالہی
کہو تو لوٹ آئیں یاالہی
÷÷اچھی تک بندی ہے

ستائے جا چکے ہم ، آسماں سے
زمیں والے ستائیں یاالہی
÷÷یہ اب معلوم ہوا کہ تم اب زمین پر اترے ہو، اب تک آسمان میں تھے!!

کہیں کس کو غموں کی داستاں ہم
کسے دکهڑے سنائیں یاالہی
÷÷درست، لیکن خاص بات بھی نہیں

جنہیں ہم یاد رکهنا چاہتے ہیں
اسے ہی بهول جائیں یاالہی
÷÷شتر گربہ ہو گیا۔ جنہیں کے ساتھ ’انہیں‘ کا محل تھا۔

یہی ہے کیا ہماری قسمتوں میں
کہ اپنا خوں بہائیں ، یاالہی
÷÷تک بندی

کہاں ممکن ہے خود کو ڈهونڈ پانا
کسی کو ڈهونڈ لائیں یاالہی
÷÷درست، اگرچہ مفہوم ؟

یہ صاحب کب تلک روئیں گے آخر
یہ کب تک یوں رلائیں یاالہی
درست
 

عظیم

محفلین
بابا آپ کی ایک کتاب محفل میں موجود ہے - دهمکی مت سمجهئے گا ( نعوذ باللہ ) - مگر خیال کیا کیجئے نا ---
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
یہ غزل بار ہو گئی اب کیا؟؟؟

جی بابا -

زندگی بار ہو گئی اب تو
جان بیزار ہو گئی اب تو
÷÷درست

یہ نظر آپ کی مرے دلبر
ایک تلوار ہو گئی اب تو
÷÷مرے دلبر۔ بھرتی کا اور عامیانہ ہے۔ ت’ایک تلوار‘ کا بیانیہ بھی اچھا نہیں۔

جی -

ہوتے ہوتے کہانی الفت کی
سخت دشوار ہو گئی اب تو
÷÷درست

کس طبیعت کی بات کرتے ہیں
روح بیمار ہو گئی اب تو
÷÷درست

آپ کی چاہتوں کی خاطر ہر
چاہ بیکار ہو گئی اب تو
÷÷ویسے درست ہے، لیکن مفہوم؟

دل لگی ہم نے جس کو جانا تها
وہ دل زار ہو گئی اب تو
÷÷دل لگی ہی دل ہو گئی۔۔ یہ کیا بو العجبی ہے؟

جادو بابا -

آہ صاحب کو بهی سنا کیجے
بارہا بار ہو گئی اب تو

بابا آہے صاحب -
یہ بھی سمجھ میں نہیں آیا۔
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
صاحبو یاد ہے ، دلاوں کیا ؟
نغمہء ہست گنگناوں کیا ؟

شیخ صاحب کو ناصحا کو میں
جبہ سائی کے گر سکهاوں کیا

دیکهتے ہو جو خواب تم لوگو
اس کی تعبیر ڈهونڈ لاوں کیا

ہے یہ مجنون کی تمنا جو
جاہلو عاقلو بتاوں کیا

کیا کروں درد کی دوا اپنے
اس کے غم سے نجات پاوں کیا

زخم دل کے اگر نہیں دیکهے
خامہء خونچکاں دکهاوں کیا

سوچتا ہوں کبهی کبهی صاحب
دشت و صحرا کو چهوڑ جاوں کیا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عظیم بھائی اچھی کہی ۔۔۔ جبہ سائی کے گُر۔۔۔واہ
لیکن ناصحا (واعظااور ساقیا وغیرہ کا الف) حرف ِندا کے لیے مخصوص ہے۔ چنانچہ صرف مخاطب کے لیے استعمال ہو گا ۔
 

عظیم

محفلین
عظیم بھائی اچھی کہی ۔۔۔ جبہ سائی کے گُر۔۔۔واہ
لیکن ناصحا (واعظااور ساقیا وغیرہ کا الف) حرف ِندا کے لیے مخصوص ہے۔ چنانچہ صرف مخاطب کے لیے استعمال ہو گا ۔

بہت شکریہ عاطف بهائی - دیکهتا ہوں کوئی اور محترم مل جائیں -
 
Top