یہ غزل بار ہو گئی اب کیا؟؟؟
زندگی بار ہو گئی اب تو
جان بیزار ہو گئی اب تو
÷÷درست
یہ نظر آپ کی مرے دلبر
ایک تلوار ہو گئی اب تو
÷÷مرے دلبر۔ بھرتی کا اور عامیانہ ہے۔ ت’ایک تلوار‘ کا بیانیہ بھی اچھا نہیں۔
ہوتے ہوتے کہانی الفت کی
سخت دشوار ہو گئی اب تو
÷÷درست
کس طبیعت کی بات کرتے ہیں
روح بیمار ہو گئی اب تو
÷÷درست
آپ کی چاہتوں کی خاطر ہر
چاہ بیکار ہو گئی اب تو
÷÷ویسے درست ہے، لیکن مفہوم؟
دل لگی ہم نے جس کو جانا تها
وہ دل زار ہو گئی اب تو
÷÷دل لگی ہی دل ہو گئی۔۔ یہ کیا بو العجبی ہے؟
آہ صاحب کو بهی سنا کیجے
بارہا بار ہو گئی ہو اب تو
یہ بھی سمجھ میں نہیں آیا۔