شمشاد نے کہا:مجھے اس میں ضبط کا نام نظر نہیں آیا، انہیں بھی تو لکھنے کی دعوت دو۔
نوید ملک نے کہا:ماوراء نے کہا:
میں ایک نئے جوش اور ولولہ سے یہ پوسٹ کرنے لگی ہوں۔ میں نے عزم کر لیا ہے کہ اس کتاب کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ اس کے لیے چاہے تو مجھے زبردستی کسی سے کام لینا ہو۔(سوری) جیسا کہ شمشاد بھائی بھی آجکل محفل میں واپس آ چکے ہیں۔ اور قیصرانی کے بھی گلے شکوے دور ہو گئے ہیں۔
ہم نے اس کام کو ٹیم ورک سے شروع کیا تھا۔ اور اب تک یہ ٹیم بکھر چکی ہے۔ اس ٹیم میں اب صرف چند ایک لوگ ہی لکھنے میں ایکٹو ہیں۔ میں نوید کی بہت مشکور ہوں کہ میرے صرف ایک بار کہنے پر انھوں نے میری بات مانی۔ اور بہت تیز رفتاری سے اپنے صفحات مکمل کر رہے ہیں۔ بلکہ یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ جہاں تک ہو سکے گا وہ ضرور لکھیں گے۔ (نوید نے ویسے تو شکریہ کہنے پر پابندی لگائی ہے۔لیکن وقفے وقفے سے یہ بہت ضروری ہوتا ہے۔)
آجکل حجاب، شگفتہ (میرا خیال ہے)، محب، نوید اور میں لکھ رہے ہیں۔
میں خاص طور پر شمشاد بھائی، قیصرانی اور جاوید سے کہوں گی کہ پلیز کچھ مدد کروا دیں۔ کہ اب منزل زیادہ دور نہیں۔
ماوراء آپکے پرجوش اور پر عزم خطاب سے ثابت ہوا کہ واقعی آپ میں سیاسیانہ و قائدانہ صلاحتیں خاصی ہیں۔ اللہ کرے زورِ خطابت اور زیادہ
یہ ایک اچھا خاصا بڑا پراجیکٹ ہے جس کو آپ لوگ بڑی محنت سے جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اپنے تئیں بھرپور کوشش رہے گی کہ جتنا زیادہ اسکو لکھ سکا ۔
اور ماوراء لگتا ہے آپکو وہ پنجابی مثال بھول گئی شاید
محب آپ کا بھی بہت ششششششششششششکریہ لیکن اتنا مکھن اکٹھا ہی لگا دیا
شمشاد نے کہا:مکھن لگ لگ کر ہی یہ پھسلتی جا رہی ہے۔
اور محب نے بھی موقع سے فائدہ اٹھایا، آج بکری کم ہوئی تو بچا ہوا سارے کا سارا ادھر لڑھکا دیا۔
پتہ بھی ہے لائبریری ٹیم کے 32 ارکان ہیں اور تعجب ہے کہ کتاب ابھی تک ختم نہیں ہوئی۔
ماوراء نے کہا:محب علوی نے کہا:ماشاءللہ ماورا خدا نظرِ بد سے بچائے تم تو پوری خطیب بنتی جارہی ہو۔
لگتا ہے الیکشن لڑ لڑ کر تمہیں تقریریں اور رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کرنے کا سلیقہ آگیا ہے ( دعائیں مجھے دینا نہ بھولنا جس نے کڑی ریاضت کے بعد یہ فن سکھایا تمہیں )۔ بسم اللہ سے شروع کرکے تم نے منجھے ہوئے سیاست دانوں والا کام کیا ہے اور اس کے فورا بعد جوش اور ولولے کا ذکر کرکے جو عزم کا اظہار کیا ہے اس کے بعد بندے ایک طرف کتاب خود ختم ہونے کا اعلان کردے گی ۔
لوگوں سے کام لینے کا فن تو جانتی ہو جیسا کہ ہم گذشتہ کتابوں میں لوگوں کو بہلا پھسلا کر لاتے رہے ہیں اور ان سے یہ نیک کام کرواتے رہے ہیں تو اس دفعہ بھی لوگ آئیں گے اور ذوق و شوق سے کام کریں گے اور بغیر زبردستی کے۔ شمشاد ، قیصرانی ، جاوید تو اپنے ہی بندے ہیں ان کے علاوہ مجھے نوید میں ایک ابھرتا ہوا روشن ستارہ نظر آتا ہے جو لائبریری کے آسمان پر پوری آب و تاب سے چمکنے والا ہے۔ اس کے علاوہ میں دیکھ رہا ہوں کہ ظفر احمد بہت چہچہاتے ہیں مگر کام کم کم ہی کرتے ہیں ، ان سے گذارش ہے کہ کچھ دھیان کام کی طرف بھی دیں اور بغیر کہے لکھنے کی ذمہ داری قبول کریں۔
ضبط نے بھی بہت ضبط سے کام لے لیا ، اب لکھنے کی باری ہے اور علی پور کا ایلی سے بہتر اور کیا کتاب ہوگی لکھنے کے لیے ، توجہ کریں۔
پاکستانی بھائی سے امیدیں ہیں مجھے کہ وہ ہاتھ ضرور بٹائیں گے ہمارا۔
اس کے علاوہ شمیل کہاں ہو تم ، لائبریری نے تمہیں پکارا ہے ۔
اور جو رہ گیا ہو وہ خود ہی آجائے مجھے کہنے کی ضرورت نہ پڑے ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں محب، مجھے لگا کہ شاید میں نے یہ کتاب شروع کرتے ہوئے اللہ کا نام نہیں لیا تھا اور شاید اسی لیے اس میں برکت نہیں ہوئی اور کام اتنا آہستہ ہو رہا ہے۔ ورنہ یقین کرو زاویہ کی بار ہماری ٹیم اتنی مستحکم تھی۔
تقریر کا فن سکھانے کا بہت شکریہ۔ ویسے آجکل میں کی “تقریر کا فن“ اور “سیاست نامہ“ پڑھ رہی ہوں۔ میں بھی کہوں کہ اتنی ذہین میں کیسے ہو گئی کہ کتاب سے اتنی جلدی سیکھنے لگی۔ یاد آیا کہ تمھاری ریاضت کا اثر ہے۔
ہاں بالکل تم نے صحیح نام یاد کروائے۔ ضبط، شمیل اور ظفر۔ تم ایسا کرو ظفر کو بہلاؤ (بہلاؤ کا مطلب صحیح لینا) مجھے ان سے ذرا ڈر لگتا ہے۔
ماوراء نے کہا:میں رہ گئی ہوں نہ۔
اور باس۔۔؟؟
ماوراء نے کہا:اگلا مشن ۔۔۔۔۔۔۔
زاویہ 3
انشاءاللہ۔۔۔!!!
بہت خوب شمشاد بھائیشمشاد نے کہا:میرے حصے کے 30 صفحے میں نے لکھ لیے ہیں، ابھی پوسٹ کرتا ہوں۔