Haider Ali
محفلین
بہت خوب !
کیا چیزبہت خوب !
ISLAMABAD: The National Database and Registration Authority (Nadra), which had termed the use of expensive magnetic ink critical to curbing electoral rigging, has now admitted that the magnetic ink was in fact useless, as the ECP does not have the technology to read itکورٹ کے آرڈر کے باوجود عام سیاہی سے الیکشن جان بوجھ کر وانا اور پھر ایسے ووٹ کو جائز ماننا کیا تکنیکی مسئلہ میں آتا ہے؟ پورا الیکشن مقناطیسی سیاہی سے کیوں نہیں کروایا گیا۔ ملتان کے ضمنی الیکشن میں بھی ایسا ہی ہوا!
اس 'جلد از جلد' کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔اگر ووٹ کچھ عرصہ بعد ناقابل شناخت ہوجاتے ہیں تو پھر متنازعہ اور مشکوک حلقے جلد از جلد کھلوانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
خانقاہ میں ہونےوالی کھسر پھسر اور اس سے ملتی جلتی تفصیلات کے لیے جناب حامد میر صاحب مدظلہ العالی سے رابطہ کی جیے، یقیناً بہت زیادہ مستفید ہوں گے۔
اسٹیبلیشمینٹ کی خانقاہ ازل سے اسلام آباد کی آبپارہ مارکیٹ کے ایک پہلو میں موجود ہے۔
اسکام کیلئے قانون سازی پہلے سے موجود ہے۔ الیکشن ٹریبونلز کو قانوناً 4 ماہ کے اندر اند ر تمام مشکوک حلقے کھلوانا، انکا فیصلہ کرنے کا آئینی اختیار دیا گیا ہے جبکہ حقیقت میں کئی کئی سال تک متنازعہ حلقے نہیں کھولے جاتے، عدالتی مداخلت کی وجہ سے۔ جیسے قومی اسپیکر ایاز صادق نے 14 ماہ سے حلقے کھلوانے کیخلاف اسٹے آرڈر لیا ہوا تھااس 'جلد از جلد' کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔
معزز رکن کھسر پھسر کی تفصیلات جاننا چاہ رہے تھے، اسی لیے قبلہ حامد میر دامت برکاتہم کا نام لیااللہ والیو۔۔۔ حامد میر تو راندہ درگاہ ہے آجکل۔ اس کے علاوہ بھی پیرِ دہشت رہبرِ شیطانیت کے کئی خلفاء موجود ہیں۔
ہا ا ۔ا ۔ا۔۔۔۔سٹور سٹاپ۔۔۔ اب توگم ہی ہو گیا ہے۔۔اور برادر کیا آپ دانستہ طور پر سیکٹر ایف سکس اور پنڈی والی درگاہیں نظر انداز کر کے سٹور سٹاپ کی خانقاء کا ذکر خیر کر رہے ہیں یا واقعی ان درگاہوں کی سیاسی عملداری سے نا آشنا ہیں؟
جن قانونی مشکلات کا آپ نے ذکر فرمایا ان کا حل بھی مزید قانون سازی میں ہی ہے۔اسکام کیلئے قانون سازی پہلے سے موجود ہے۔ الیکشن ٹریبونلز کو قانوناً 4 ماہ کے اندر اند ر تمام مشکوک حلقے کھلوانا، انکا فیصلہ کرنے کا آئینی اختیار دیا گیا ہے جبکہ حقیقت میں کئی کئی سال تک متنازعہ حلقے نہیں کھولے جاتے، عدالتی مداخلت کی وجہ سے۔ جیسے قومی اسپیکر ایاز صادق نے 14 ماہ سے حلقے کھلوانے کیخلاف اسٹے آرڈر لیا ہوا تھا
کیا دنیا بھر میں کسی بھی الیکشن میں تھمب پرنٹ کو ریکگنائز کر کے ووٹ اصلی ہونے کا ثبوت کرنے کی کوشش کی گئی ہے؟اوپر کی خبر میں تضادات ہیں:
At a press conference in October this year Nadra Chairman Tariq Malik had claimed that the authority could not verify votes because magnetic ink was not used. But he failed to mention that the electoral verification process has yielded only 30 per cent finger-print matches while 70 per cent of fingerprints were rejected because of poor category.http://www.thenews.com.pk/Todays-News-2-222410-Nadra-admits-magnetic-ink-was-useless
The experts believe that magnetic ink does not improve readability of thumb impression through optical scanners being used by Nadra for verification.When contacted, a Nadra spokesman said the authority had proposed to ECP to use digital scanners to capture fingerprints of voters but that was not possible for ECP so the use of magnetic ink was the only solution.
“In the absence of Electronic Voting Machine (EVM), ECP had no other option but to acquire fingerprint of voter on counterfoil as per practice and in accordance with the electoral laws. In this regard the Election Commission took a conscious decision to use magnetic ink on Nadra’s recommendations,” the spokesman said.
He said the ECP had acquired fingerprints of voters through non-standardised inks and inkpads during all previously elections held in Pakistan.“However, no attempt was ever made to read or authenticate such fingerprints due to their un-readability so Nadra proposed magnetic ink to standardise the procedure,” he said.
اگر ووٹ کچھ عرصہ بعد ناقابل شناخت ہوجاتے ہیں تو پھر متنازعہ اور مشکوک حلقے جلد از جلد کھلوانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ مقناطیسی سیاہی سے اگر خودکار طور پر ایسے ووٹوں کی شناخت ممکن ہو جنہیں بصری طور پر پڑھنا ممکن نہ رہا ہو تو یہ ایک اچھا فیصلہ تھا جسے رد کر دیا گیا۔
یقیناً نہیں کیونکہ پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جہاں عمران خان جیسا جذباتی بچہ آج بھی موجود ہے جسے عوام کا مینڈیٹ چوری ہونے کی زیادہ تکلیف ہے بجائے اسکے کہ برطانیہ جاکر اپنے بچوں کیساتھ عیش و عشرت والی زندگی گزارے ۔کیا دنیا بھر میں کسی بھی الیکشن میں تھمب پرنٹ کو ریکگنائز کر کے ووٹ اصلی ہونے کا ثبوت کرنے کی کوشش کی گئی ہے؟
ایک شعر کا مصرع یاد آ گیا آپ کے عمرانی جذبات دیکھ کریقیناً نہیں کیونکہ پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جہاں عمران خان جیسا جذباتی بچہ آج بھی موجود ہے جسے عوام کا مینڈیٹ چوری ہونے کی زیادہ تکلیف ہے بجائے اسکے کہ برطانیہ جاکر اپنے بچوں کیساتھ عیش و عشرت والی زندگی گزارے ۔
الحمدللہ عمران خان کے متوالے بھٹو کے جیالوں کی طرح اپنے آپکو نزر آتش نہیں کرتے۔ مطلب ان میں اتنی عقل ابھی باقی ہے کہ اپنے قائد کی کال پر اندھی تقلید کرنے کی بجائے سوچ سمجھ کر اپنے بجلی کے بل جلائیںتیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
آپکے خیال میں حامد میر پر قاتلانہ حملہ انکے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف زہر اگلنے پر انتقامی کاروائی تھی؟ پھر نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ میں کیا فرق ہوا جب دونوں ایک ہی مٹی سے بنے ہیں؟معزز رکن کھسر پھسر کی تفصیلات جاننا چاہ رہے تھے، اسی لیے قبلہ حامد میر دامت برکاتہم کا نام لیا
کیا ن ، کیا ق، کیا آپ کی نیا پاکستان وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔بھائی جان۔۔۔سارے ایک ہی مٹی سے بنے ہوئے ہیں بس ماسک جدا جدا ہے۔آپکے خیال میں حامد میر پر قاتلانہ حملہ انکے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف زہر اگلنے پر انتقامی کاروائی تھی؟ پھر نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ میں کیا فرق ہوا جب دونوں ایک ہی مٹی سے بنے ہیں؟
جی بالکلکیا ن ، کیا ق، کیا آپ کی نیا پاکستان وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔بھائی جان۔۔۔سارے ایک ہی مٹی سے بنے ہوئے ہیں بس ماسک جدا جدا ہے۔
اگر عمران ایسے ریاست مخالف اقدامات نا کرتا تو میری نظروں سے نا گرتاان میں اتنی عقل ابھی باقی ہے کہ اپنے قائد کی کال پر اندھی تقلید کرنے کی بجائے سوچ سمجھ کر اپنے بجلی کے بل جلائیں
وہ اقدام ریاست مخالف نہیں حکومت مخالف تھے تاکہ حکومت بجلی چوروں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے انہیں پکڑے اور لائن لاسز کے نقصانات عام عوام سے بجلی مہنگی کر کے پوری نہ کرے۔ پر افسوس کے عمران کے ناقدین نے اس سیاسی کمپین کو بھی ریاست مخالفت ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یوں آئندہ مزید بلوں کا قوم انتظار کرے اور بھگتے۔اگر عمران ایسے ریاست مخالف اقدامات نا کرتا تو میری نظروں سے نا گرتا
یہ ایک گمراہ کن نظریہ ہے۔ ایسے نظریات سے عمران قوم کو ابھی تک گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بجلی کے بل نا دینا، ہنڈی کے ذریعے پیسے بھجوانے کا مشورہ دینا، ٹیکس نا دینا وغیرہ سب اس کی سول نا فرمانی تحریک کا حصہ تھا جو بری طرح ناکام ہوا۔ اور عمران سمجھدار لوگوں کی نظروں میں ناقابل بھروسہ بن گیا۔وہ اقدام ریاست مخالف نہیں حکومت مخالف تھے تاکہ حکومت بجلی چوروں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے انہیں پکڑے اور لائن لاسز کے نقصانات عام عوام سے بجلی مہنگی کر کے پوری نہ کرے۔ پر افسوس کے عمران کے ناقدین نے اس سیاسی کمپین کو بھی ریاست مخالفت ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یوں آئندہ مزید بلوں کا قوم انتظار کرے اور بھگتے۔
لیکن ان میں ایک فرق ہے کہ ن لیگ کے لیڈر کے بال سونے کے ہیںکیا ن ، کیا ق، کیا آپ کی نیا پاکستان وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔بھائی جان۔۔۔سارے ایک ہی مٹی سے بنے ہوئے ہیں بس ماسک جدا جدا ہے۔