عمران خان اک افسانہ کہ حقیقت؟؟

کورٹ کے آرڈر کے باوجود عام سیاہی سے الیکشن جان بوجھ کر وانا اور پھر ایسے ووٹ کو جائز ماننا کیا تکنیکی مسئلہ میں آتا ہے؟ پورا الیکشن مقناطیسی سیاہی سے کیوں نہیں کروایا گیا۔ ملتان کے ضمنی الیکشن میں بھی ایسا ہی ہوا!
ISLAMABAD: The National Database and Registration Authority (Nadra), which had termed the use of expensive magnetic ink critical to curbing electoral rigging, has now admitted that the magnetic ink was in fact useless, as the ECP does not have the technology to read it

 

arifkarim

معطل

اوپر کی خبر میں تضادات ہیں:
At a press conference in October this year Nadra Chairman Tariq Malik had claimed that the authority could not verify votes because magnetic ink was not used. But he failed to mention that the electoral verification process has yielded only 30 per cent finger-print matches while 70 per cent of fingerprints were rejected because of poor category.

The experts believe that magnetic ink does not improve readability of thumb impression through optical scanners being used by Nadra for verification.When contacted, a Nadra spokesman said the authority had proposed to ECP to use digital scanners to capture fingerprints of voters but that was not possible for ECP so the use of magnetic ink was the only solution.

“In the absence of Electronic Voting Machine (EVM), ECP had no other option but to acquire fingerprint of voter on counterfoil as per practice and in accordance with the electoral laws. In this regard the Election Commission took a conscious decision to use magnetic ink on Nadra’s recommendations,” the spokesman said.

He said the ECP had acquired fingerprints of voters through non-standardised inks and inkpads during all previously elections held in Pakistan.“However, no attempt was ever made to read or authenticate such fingerprints due to their un-readability so Nadra proposed magnetic ink to standardise the procedure,” he said.
http://www.thenews.com.pk/Todays-News-2-222410-Nadra-admits-magnetic-ink-was-useless

اگر ووٹ کچھ عرصہ بعد ناقابل شناخت ہوجاتے ہیں تو پھر متنازعہ اور مشکوک حلقے جلد از جلد کھلوانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ مقناطیسی سیاہی سے اگر خودکار طور پر ایسے ووٹوں کی شناخت ممکن ہو جنہیں بصری طور پر پڑھنا ممکن نہ رہا ہو تو یہ ایک اچھا فیصلہ تھا جسے رد کر دیا گیا۔
 

منقب سید

محفلین
خانقاہ میں ہونےوالی کھسر پھسر اور اس سے ملتی جلتی تفصیلات کے لیے جناب حامد میر صاحب مدظلہ العالی سے رابطہ کی جیے، یقیناً بہت زیادہ مستفید ہوں گے۔
اسٹیبلیشمینٹ کی خانقاہ ازل سے اسلام آباد کی آبپارہ مارکیٹ کے ایک پہلو میں موجود ہے۔
اللہ والیو۔۔۔ حامد میر تو راندہ درگاہ ہے آجکل۔ اس کے علاوہ بھی پیرِ دہشت رہبرِ شیطانیت کے کئی خلفاء موجود ہیں۔ اور برادر کیا آپ دانستہ طور پر سیکٹر ایف سکس اور پنڈی والی درگاہیں نظر انداز کر کے سٹور سٹاپ کی خانقاء کا ذکر خیر کر رہے ہیں یا واقعی ان درگاہوں کی سیاسی عملداری سے نا آشنا ہیں؟
 

arifkarim

معطل
اس 'جلد از جلد' کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔
اسکام کیلئے قانون سازی پہلے سے موجود ہے۔ الیکشن ٹریبونلز کو قانوناً 4 ماہ کے اندر اند ر تمام مشکوک حلقے کھلوانا، انکا فیصلہ کرنے کا آئینی اختیار دیا گیا ہے جبکہ حقیقت میں کئی کئی سال تک متنازعہ حلقے نہیں کھولے جاتے، عدالتی مداخلت کی وجہ سے۔ جیسے قومی اسپیکر ایاز صادق نے 14 ماہ سے حلقے کھلوانے کیخلاف اسٹے آرڈر لیا ہوا تھا :)
 
اللہ والیو۔۔۔ حامد میر تو راندہ درگاہ ہے آجکل۔ اس کے علاوہ بھی پیرِ دہشت رہبرِ شیطانیت کے کئی خلفاء موجود ہیں۔
معزز رکن کھسر پھسر کی تفصیلات جاننا چاہ رہے تھے، اسی لیے قبلہ حامد میر دامت برکاتہم کا نام لیا ;)
اور برادر کیا آپ دانستہ طور پر سیکٹر ایف سکس اور پنڈی والی درگاہیں نظر انداز کر کے سٹور سٹاپ کی خانقاء کا ذکر خیر کر رہے ہیں یا واقعی ان درگاہوں کی سیاسی عملداری سے نا آشنا ہیں؟
ہا ا ۔ا ۔ا۔۔۔۔سٹور سٹاپ۔۔۔ اب توگم ہی ہو گیا ہے۔۔:(
دراصل بڑے آستانے کا ذکر کر دینا مزید وضاحتوں سے بچا دیتا ہے۔
 
اسکام کیلئے قانون سازی پہلے سے موجود ہے۔ الیکشن ٹریبونلز کو قانوناً 4 ماہ کے اندر اند ر تمام مشکوک حلقے کھلوانا، انکا فیصلہ کرنے کا آئینی اختیار دیا گیا ہے جبکہ حقیقت میں کئی کئی سال تک متنازعہ حلقے نہیں کھولے جاتے، عدالتی مداخلت کی وجہ سے۔ جیسے قومی اسپیکر ایاز صادق نے 14 ماہ سے حلقے کھلوانے کیخلاف اسٹے آرڈر لیا ہوا تھا :)
جن قانونی مشکلات کا آپ نے ذکر فرمایا ان کا حل بھی مزید قانون سازی میں ہی ہے۔
 

زیک

مسافر
اوپر کی خبر میں تضادات ہیں:
At a press conference in October this year Nadra Chairman Tariq Malik had claimed that the authority could not verify votes because magnetic ink was not used. But he failed to mention that the electoral verification process has yielded only 30 per cent finger-print matches while 70 per cent of fingerprints were rejected because of poor category.

The experts believe that magnetic ink does not improve readability of thumb impression through optical scanners being used by Nadra for verification.When contacted, a Nadra spokesman said the authority had proposed to ECP to use digital scanners to capture fingerprints of voters but that was not possible for ECP so the use of magnetic ink was the only solution.

“In the absence of Electronic Voting Machine (EVM), ECP had no other option but to acquire fingerprint of voter on counterfoil as per practice and in accordance with the electoral laws. In this regard the Election Commission took a conscious decision to use magnetic ink on Nadra’s recommendations,” the spokesman said.

He said the ECP had acquired fingerprints of voters through non-standardised inks and inkpads during all previously elections held in Pakistan.“However, no attempt was ever made to read or authenticate such fingerprints due to their un-readability so Nadra proposed magnetic ink to standardise the procedure,” he said.
http://www.thenews.com.pk/Todays-News-2-222410-Nadra-admits-magnetic-ink-was-useless

اگر ووٹ کچھ عرصہ بعد ناقابل شناخت ہوجاتے ہیں تو پھر متنازعہ اور مشکوک حلقے جلد از جلد کھلوانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ مقناطیسی سیاہی سے اگر خودکار طور پر ایسے ووٹوں کی شناخت ممکن ہو جنہیں بصری طور پر پڑھنا ممکن نہ رہا ہو تو یہ ایک اچھا فیصلہ تھا جسے رد کر دیا گیا۔
کیا دنیا بھر میں کسی بھی الیکشن میں تھمب پرنٹ کو ریکگنائز کر کے ووٹ اصلی ہونے کا ثبوت کرنے کی کوشش کی گئی ہے؟
 

arifkarim

معطل
کیا دنیا بھر میں کسی بھی الیکشن میں تھمب پرنٹ کو ریکگنائز کر کے ووٹ اصلی ہونے کا ثبوت کرنے کی کوشش کی گئی ہے؟
یقیناً نہیں کیونکہ پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جہاں عمران خان جیسا جذباتی بچہ آج بھی موجود ہے جسے عوام کا مینڈیٹ چوری ہونے کی زیادہ تکلیف ہے بجائے اسکے کہ برطانیہ جاکر اپنے بچوں کیساتھ عیش و عشرت والی زندگی گزارے :)۔
 
یقیناً نہیں کیونکہ پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جہاں عمران خان جیسا جذباتی بچہ آج بھی موجود ہے جسے عوام کا مینڈیٹ چوری ہونے کی زیادہ تکلیف ہے بجائے اسکے کہ برطانیہ جاکر اپنے بچوں کیساتھ عیش و عشرت والی زندگی گزارے :)۔
ایک شعر کا مصرع یاد آ گیا آپ کے عمرانی جذبات دیکھ کر
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
 

arifkarim

معطل
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
الحمدللہ عمران خان کے متوالے بھٹو کے جیالوں کی طرح اپنے آپکو نزر آتش نہیں کرتے۔ مطلب ان میں اتنی عقل ابھی باقی ہے کہ اپنے قائد کی کال پر اندھی تقلید کرنے کی بجائے سوچ سمجھ کر اپنے بجلی کے بل جلائیں :)
 

arifkarim

معطل
معزز رکن کھسر پھسر کی تفصیلات جاننا چاہ رہے تھے، اسی لیے قبلہ حامد میر دامت برکاتہم کا نام لیا ;)
آپکے خیال میں حامد میر پر قاتلانہ حملہ انکے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف زہر اگلنے پر انتقامی کاروائی تھی؟ پھر نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ میں کیا فرق ہوا جب دونوں ایک ہی مٹی سے بنے ہیں؟ :)
 
آپکے خیال میں حامد میر پر قاتلانہ حملہ انکے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف زہر اگلنے پر انتقامی کاروائی تھی؟ پھر نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ میں کیا فرق ہوا جب دونوں ایک ہی مٹی سے بنے ہیں؟ :)
کیا ن ، کیا ق، کیا آپ کی نیا پاکستان وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔بھائی جان۔۔۔سارے ایک ہی مٹی سے بنے ہوئے ہیں بس ماسک جدا جدا ہے۔
 

arifkarim

معطل
کیا ن ، کیا ق، کیا آپ کی نیا پاکستان وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔بھائی جان۔۔۔سارے ایک ہی مٹی سے بنے ہوئے ہیں بس ماسک جدا جدا ہے۔
جی بالکل :(
B1nF0xpCUAASanC.jpg:large
 

arifkarim

معطل
اگر عمران ایسے ریاست مخالف اقدامات نا کرتا تو میری نظروں سے نا گرتا :(
وہ اقدام ریاست مخالف نہیں حکومت مخالف تھے تاکہ حکومت بجلی چوروں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے انہیں پکڑے اور لائن لاسز کے نقصانات عام عوام سے بجلی مہنگی کر کے پوری نہ کرے۔ پر افسوس کے عمران کے ناقدین نے اس سیاسی کمپین کو بھی ریاست مخالفت ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یوں آئندہ مزید بلوں کا قوم انتظار کرے اور بھگتے۔
 
وہ اقدام ریاست مخالف نہیں حکومت مخالف تھے تاکہ حکومت بجلی چوروں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے انہیں پکڑے اور لائن لاسز کے نقصانات عام عوام سے بجلی مہنگی کر کے پوری نہ کرے۔ پر افسوس کے عمران کے ناقدین نے اس سیاسی کمپین کو بھی ریاست مخالفت ثابت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یوں آئندہ مزید بلوں کا قوم انتظار کرے اور بھگتے۔
یہ ایک گمراہ کن نظریہ ہے۔ ایسے نظریات سے عمران قوم کو ابھی تک گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بجلی کے بل نا دینا، ہنڈی کے ذریعے پیسے بھجوانے کا مشورہ دینا، ٹیکس نا دینا وغیرہ سب اس کی سول نا فرمانی تحریک کا حصہ تھا جو بری طرح ناکام ہوا۔ اور عمران سمجھدار لوگوں کی نظروں میں ناقابل بھروسہ بن گیا۔
 
Top