عبدالقدیر 786
محفلین
یہ کیسا کورونا ہے کہ ایک جگہ رُکتا ہی نہیں
سفارشات یا تجاویز تو قابل غور ہیں عبدالقدیر بھائی ۔اِس طرح لاک ڈاون اور کرفیو لگانے سے پاکستان کی معیشت اور انسانی جانوں کا ضیاع ہوسکتا ہے ۔ حکومت کو چاھئیے کہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ۔ مطلب چاروں صوبوں کے بارڈر پر اور مین شاہراہوں پر پولیس اور ٹائیگر فورس کو کھڑا کیا جائے اُن کا کام یہ ہو کہ شہریوں سے جس طرح لائنسس چیک کیا جاتا ہے اِسی طرح کورونا وائرس سرٹیفیکیٹ چیک کرے اِس سرٹیفیکیٹ کی مدت فلحال ایک ہفتہ رکھی جائے جب ٹھیک ہوتا جائے تو اِس کی مدت میں اضافہ کردیا جائے۔اور یہ سرٹیفیکیٹ ہسپتال والے فری میں دیں اور ٹیسٹ بھی فری کریں ۔تب ہی جاکر کچھ ہوسکتا ہے۔جس کے پاس یہ سرٹیفیکیٹ نہیں ہوگا وہ خود ہی باہر نہیں نکلے گا ورنہ تو پولیس والے اُسے آگے جانے نہیں دیں گے۔
چونکہ ہم اور آپ کراچی میں رہتے ہیں لہذٰا اسی حوالے سے عرض ہے کہ حکومت سندھ کا اعلان کردہ دو ہفتوں کا لاک ڈاؤن شاید اپریل کے پہلے ہفتے تک ختم ہو یا اس مزید کچھ ہفتوں کی توسیع کردی جائے جس کا ابھی کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔یہ لاک ڈاون کب تک ختم ہوگا کسی کو خبر ہے اِس بارےمیں؟
مجھے تو میرے گھر والی نے تنگ کرکے رکھ دیا ہے موبائل بُک کروایا تھا قسطوں والے سے ہفتے بعد موبائل آنا تھا تو بیچ میں لاک ڈاون آگیا اب روز اُس کی دوکان کے چکر لگاتا ہوں شاید کے آج کھول لے ۔چونکہ ہم اور آپ کراچی میں رہتے ہیں لہذٰا اسی حوالے سے عرض ہے کہ حکومت سندھ کا اعلان کردہ دو ہفتوں کا لاک ڈاؤن شاید اپریل کے پہلے ہفتے تک ختم ہو یا اس مزید کچھ ہفتوں کی توسیع کردی جائے جس کا ابھی کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
البتہ ہمیں لگتا ہے جیسے ہم کسی ڈیسٹوپیا میں جی رہے ہیں۔ خاص طور پر ڈورس لیسنگ کی Memoirs of a Survivor ہمیں یاد آرہی ہے۔
میں تو خود حیران ہوں یہ کیسے ہوا؟نقشہ میں پاکستان پر ہی کلک کیا تھا؟
کورونا وائرس کے ٹیسٹ چند ہزار تک کی تعداد کے تو ہو نہیں پا رہے، سرٹیفکیٹ کون جاری فرمائے گا؟ آپ بھی کمال کرتے ہیں حضرت! اس کا ایک مشکل سا حل یہی ہے کہ پندرہ روزہ راشن ہر گھر میں ہو، اس کا انتظام سب مل کر کریں، اور سب گھروں میں مقید ہو جائیں۔ اس پندرہ روزہ مکمل لاک ڈاؤن میں جسے مسئلہ ہو، وہ سامنے آ جائے گا۔ اور، اس کے بعد احتیاط سے کام لیا جائے تو شاید یہ وبا قابو میں آ جائے۔اِس طرح لاک ڈاون اور کرفیو لگانے سے پاکستان کی معیشت اور انسانی جانوں کا ضیاع ہوسکتا ہے ۔ حکومت کو چاھئیے کہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ۔ مطلب چاروں صوبوں کے بارڈر پر اور مین شاہراہوں پر پولیس اور ٹائیگر فورس کو کھڑا کیا جائے اُن کا کام یہ ہو کہ شہریوں سے جس طرح لائنسس چیک کیا جاتا ہے اِسی طرح کورونا وائرس سرٹیفیکیٹ چیک کرے اِس سرٹیفیکیٹ کی مدت فلحال ایک ہفتہ رکھی جائے جب ٹھیک ہوتا جائے تو اِس کی مدت میں اضافہ کردیا جائے۔اور یہ سرٹیفیکیٹ ہسپتال والے فری میں دیں اور ٹیسٹ بھی فری کریں ۔تب ہی جاکر کچھ ہوسکتا ہے۔جس کے پاس یہ سرٹیفیکیٹ نہیں ہوگا وہ خود ہی باہر نہیں نکلے گا ورنہ تو پولیس والے اُسے آگے جانے نہیں دیں گے۔
صرف راشن ہی نہیں ہوتا اور بھی ضروریات زندگی ہوتی ہیں ۔۔۔کورونا وائرس کے ٹیسٹ چند ہزار تک کی تعداد کے تو ہو نہیں پا رہے، سرٹیفکیٹ کون جاری فرمائے گا؟ آپ بھی کمال کرتے ہیں حضرت! اس کا ایک مشکل سا حل یہی ہے کہ پندرہ روزہ راشن ہر گھر میں ہو، اس کا انتظام سب مل کر کریں، اور سب گھروں میں مقید ہو جائیں۔ اس پندرہ روزہ مکمل لاک ڈاؤن میں جسے مسئلہ ہو، وہ سامنے آ جائے گا۔ اور، اس کے بعد احتیاط سے کام لیا جائے تو شاید یہ وبا قابو میں آ جائے۔
ادویات شامل کر لیں۔ مزید کیا حکم ہے؟ اور کون سی ضروریات ہیں؟صرف راشن ہی نہیں ہوتا اور بھی ضروریات زندگی ہوتی ہیں ۔۔۔
گھر کا کرایہ بجلی گیس اور پانی کا بِلادویات شامل کر لیں۔ مزید کیا حکم ہے؟ اور کون سی ضروریات ہیں؟