شریف خاندان ہو، بھٹو کہ زرداری، پاکستان میں جمہوریت کے نام پر محض بھیڑیوں کا غلبہ ہے۔ ایسا غلبہ جس میں الفا نر اور الفا مادہ کو ہی بچے پیدا کرنے اور گروہ کی سربراہی کا اختیار ہوتا ہے۔ شکار کا سب سے بڑا اور سب سے اچھا حصہ بھی انہی کی ملکیت ہوتا ہے۔ اس کے مقابل جو بھی آئے گا، اسے زبردستی راستے سے ہٹا دیا جائے گا۔ بدقسمتی سے نہ صرف پاکستان مسلم لیگ ن ہو، ق لیگ ہو، پاکستان پیپلز پارٹی ہو، مسلم لیگ فنکشنل ہو، اے این پی ہو، متحدہ قومی موومنٹ ہو یا تحریکِ انصاف، ہر جگہ یہی کچھ دیکھنے کو ملتا ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں یہ بات تو حد سے ہی آگے گذر گئی ہے۔ اے این پی میں ایک شخص یا ایک خاندان کی بجائے چند خاندان ہیں۔ تحریکِ انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ صرف ون مین شو ہیں
اگر اس پر اعتراض کیا جائے تو یاروں کو لے دے کے ایک ہی مثال ملتی ہے کہ امریکہ میں بھی توکینیڈی خاندان موروثی سیاست میں ہے۔ لیکن یہ کوئی نہیں دیکھتا کہ وہاں جمہوری عمل کے نتیجے میں ہی یہ لوگ آگے بڑھے ہیں۔ وہاں شاید ہی کوئی اپنے بھائی، اپنے بیٹے، بیٹی، بھتیجے، داماد، ہم زلفوں (ہیئر ٹرانسپلانٹیشن کے باوجود "چند اشخاص" پر یہ مثال کچھ جچتی تو نہیں) اور پتہ نہیں کن کن رشتہ داروں کو ہی حکومت میں شامل کرتا ہو، کرپشن میں ان کی شہرت چہار دانگ پھیلی ہو، انتخابی مہم کے دوران آسمان سے تارے توڑ لانے کے دعوے ہوں (چاہے بعد میں وہ اسے انتخابی جوشِ خطابت کہہ کر بات گول کر دی جائے)
پتہ نہیں کیوں جو شخص اپنی اہمیت کھو دینے کے ڈر سے اپنی ہی پارٹی میں جمہوریت کو متعارف نہیں کراتا، سارے ملک میں جمہوریت کا ماما بنا پھرتا ہے۔ یہ دیکھ کر مجھے تو خوشی ہی ہوتی ہے کہ عوام کو بالکل ان کے معیار کے مطابق لیڈران ملتے ہیں